راج
محفلین
امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے سنیچر کو فلوریڈا میں کیپ کینویرل سے یہ مشن چھوڑے۔
ناسا کے اس ’تھیمس مِشن‘ میں ایک ہی طرح کے پانچ تجرباتی مشن ہیں جو فضا میں پیدا ہونے والے ’رنگارنگ روشنیوں‘ یعنی طوفانوں کا راز جاننے کی کوشش کریں گے۔
ناسا کے سائنسدانوں کو امید ہے کہ ان تجرباتی مشن کے ذریعے وہ مقناطیسی طوفانوں کے بارے میں، جنہیں اورورا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، معلومات حاصل کرسکیں گے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان مقناطیسی طوفانوں کی پیدائش کا ذریعہ سورج سے نکلنے والے ریزوں کے بڑے بادلوں میں ہوتی ہے۔
جب زمین کی مقناطیسی کشش سورج سے نکلنے والے ان ریزوں کو فضا کی اوپری تہ میں کھینچتی ہے تو وہ گیسوں سے ٹکراتے ہیں اور روشنیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ان خلائی واقعات کو اورورا کے زیریں طوفان کے نام سے جانا جاتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدان واسیلیس انگلیوپولوس کا کہنا ہے کہ اورورا کے زیریں طوفان خلاء میں ایک ہی نقطے سے جاری ہوتے ہیں اور منٹوں کے اندر چاند کے گرد سے گزرتے ہیں جن کا مطالعہ کسی ایک سیٹلائٹ سے ممکن نہیں ہے۔
سائنسدان امید کررہے ہیں کہ یہ تجرباتی مشن ایسی معلومات فراہم کریں گے جن سے یہ پتہ لگایا جاسکے گا کہ زمینی کی مقناطیسی فیلڈ میں یہ طوفان کیوں پیدا ہوتے ہیں۔