ملالہ کو طالبان کا خط

اسلام آباد (اے پی اے) طالبان رہنما عدنان راشد نے ملالہ یوسف زئی کو پاکستان واپس آکر مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔ ملالہ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں تاریخی خطاب کے ایک دن بعد عدنان نے ملالہ کو خط تحریر کیا جس میں اس نے ملالہ کو سوات واپس آ کر اسلام اور پشتون کلچر اختیار کرنے اور ساتھ ہی خواتین کے مدرسے میں تعلیم حاصل کرنے کی نصیحت کی۔عدنان راشد کا کہنا ہے کہ اس نے یہ خط ملالہ کو ذاتی طور پر لکھا ہے۔ خط میں عدنان نے ملالہ کو نصیحت کی کہ وہ سوات آ کر مدرسے میں اللہ تعالیٰ کی کتاب قرآن مجید کی تعلیم حاصل کریں، اپنے قلم کو اسلام کی خدمت کیلئے استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے مصائب اور مشکلات کو دنیا کے سامنے لائیں اور چند عالمی طاقتوں کی جانب سے اپنے شیطانی مقاصد کو پورا کرنے کیلئے انسانیت کے خلاف رچائی جانے والی سازشوں کا پردہ چاک کر دیں۔ عدنان راشد کا خط میں مزید کہنا تھا کہ تم پر حملہ میرے لئے حیران کن بات تھی اور میں تمہیں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ طالبان نے تم پر حملہ سکول جانے یا تعلیم کے لئے تمہاری محبت کے خلاف ہو کر نہیں کیا کیونکہ طالبان مردوں اور خواتین کے تعلیم حاصل کرنے کے خلاف نہیں ہیں، طالبان نے تم کو نشانہ اس لئے بنایا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ تم جان بوجھ کر ان کے خلاف لکھتی تھیں اور سوات میں طالبان کی جانب سے شرعی نظام کے نفاذ کے خلاف ایک مہم چلا رہی تھیں۔ عدنان راشد نے خط میں تحریر کیا کہ سکولوں اور کالجوں کو تباہ کرنے والے صرف طالبان ہی نہیں بلکہ پاک افواج اور فرنٹیئر کانسٹیبلری بھی اس میں برابر کی ذمہ دار ہیں۔واضح رہے کہ عدنان راشد سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں مجرم ثابت ہو چکا ہے اور گزشتہ سال اپریل میں بنوں جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق خط میں ملالہ پر حملے کے بارے میں افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔ طالبان کمانڈر نے کہا کہ کاش ملالہ پر حملہ نہ کیا ہوتا۔ خط میں سوال کیا گیا ہے کہ اگر تم ڈرون حملے میں زخمی ہوتی تو کیا دنیا کو تمہارے بارے میں پتہ چلتا؟ کیا تب بھی تم قوم کی بیٹی کہلاتیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
اس کا مطلب ہے کہ طالبان واقعی میں ایک نہتی بچی سے خوفزدہ ہیں جو اتنے جتن کر رہے ہیں۔ میں ملالہ کے بچوں کے لئے شروع کئے گئے تعلیم کےمشن کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں اور نیک تمناوں کا اظہار کرتا ہوں۔
 

سید ذیشان

محفلین


آپ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں نایاب بھائی۔

یہ لوگ ملالہ کی آواز دبانا چاہتے تھے۔ آج ملالہ کی آواز پہلے سے کہیں زیادہ لوگوں تک پہنچ رہی ہے اور یہ صفائی کے خطوط لکھ کر اپنی ساکھ بحال کرنا چاہتے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
محترم سید ذیشان بھائی
ملالہ یوسف زئی کے ہمت و حوصلے کو سلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جس نے " اقرا " کے حکم کو جھٹلانے والوں کے چہرے اپنی جان داؤ پر لگا بے نقاب کیئے ۔
 
ملالہ یوسفزئی کا پورا واقعہ نہایت ہی ڈرا مائی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی نہیں جانتا کہ ملالہ کی بیک کون کر رہا ہے اور اس کی حقیقی جدو جہد کیا ، جس کی بنیاد پر عالمی برادری ملالہ کو اس قدر پزیرائی عطا کر رہی ہے۔ اگر محض سکول جانا ہی اتنی بڑی جدو جہد ہے تو یاد رہے پاکستان کے بے شمار نوجون موجو د ہیں،جو یہ جدو جہد کر رہے ہیں ۔کیونکہ یہ نوجوان تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ معاشی معاشرتی ناہموریوں کا مقابلہ بھی کر رہے ہیں۔ان سب نوجوانوں کو اسی قدر پروٹو کول ملنا چاہیے، جتنا ملالہ کو مل رہا ہے۔
ہماری ملالہ سے محبت در اصل طالبان دشمنی کی وجہ سے ہے۔کیونکہ امریکہ کی درندگی کی وجہ سے جب معاشرے میں کفار کے خلاف او ر طالبان کے حق میں رائے عامہ ہموار ہونے لگی تو نادید ہ قوتوں نے ہمارے ہی معاشرے میں سے ایک طالبان مخالف کردار متعارف کرایا ہے۔ تاکہ ہم اس معصوم لڑکی کی محبت کے پردے میں طالبا ن کے خلاف بغض کو ہو ا دے سکیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
ملالہ یوسفزئی کا پورا واقعہ نہایت ہی ڈرا مائی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی نہیں جانتا کہ ملالہ کی بیک کون کر رہا ہے اور اس کی حقیقی جدو جہد کیا ، جس کی بنیاد پر عالمی برادری ملالہ کو اس قدر پزیرائی عطا کر رہی ہے۔ اگر محض سکول جانا ہی اتنی بڑی جدو جہد ہے تو یاد رہے پاکستان کے بے شمار نوجون موجو د ہیں،جو یہ جدو جہد کر رہے ہیں ۔کیونکہ یہ نوجوان تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ معاشی معاشرتی ناہموریوں کا مقابلہ بھی کر رہے ہیں۔ان سب نوجوانوں کو اسی قدر پروٹو کول ملنا چاہیے، جتنا ملالہ کو مل رہا ہے۔
ہماری ملالہ سے محبت در اصل طالبان دشمنی کی وجہ سے ہے۔کیونکہ امریکہ کی درندگی کی وجہ سے جب معاشرے میں کفار کے خلاف او ر طالبان کے حق میں رائے عامہ ہموار ہونے لگی تو نادید ہ قوتوں نے ہمارے ہی معاشرے میں سے ایک طالبان مخالف کردار متعارف کرایا ہے۔ تاکہ ہم اس معصوم لڑکی کی محبت کے پردے میں طالبا ن کے خلاف بغض کو ہو ا دے سکیں۔


ایسا طالبان مخالف کردار جو کہتا ہے کہ "میں اپنے پر گولی چلانے والے کو معاف کرتی ہوں؟"

اور دوسری طرف طلبان کا گھناونا کردار ہے جو ایک معصوم بچی کو ان کے خلاف زبان کھولنے پر گولی مار دی۔ میں ایک ملالہ کو ایک لاکھ دہشتگرد طالبان پر ترجیح دیتا ہوں۔ اور جہاں تک طالبان سے نفرت کی بات ہے تو کوئی بھی ذی ہوش ایک بچی پر بلا وجہ گولی چلانے والوں سے محبت نہیں کر سکتا۔ جو کرتا ہے اس کو سائکیٹرسٹ سے اپوئنٹمنٹ لینے کی ضرورت ہے۔
 
ایسا طالبان مخالف کردار جو کہتا ہے کہ "میں اپنے پر گولی چلانے والے کو معاف کرتی ہوں؟"

اور دوسری طرف طلبان کا گھناونا کردار ہے جو ایک معصوم بچی کو ان کے خلاف زبان کھولنے پر گولی مار دی۔ میں ایک ملالہ کو ایک لاکھ دہشتگرد طالبان پر ترجیح دیتا ہوں۔ اور جہاں تک طالبان سے نفرت کی بات ہے تو کوئی بھی ذی ہوش ایک بچی پر بلا وجہ گولی چلانے والوں سے محبت نہیں کر سکتا۔ جو کرتا ہے اس کو سائکیٹرسٹ سے اپوئنٹمنٹ لینے کی ضرورت ہے۔


ملالہ کا مذکورہ بیان صرف ایک سیاسی بیا ن ہے جو اس کی زبان سے دلوایا گیا ہے۔

ملالہ کی معصومیت کے ساتھ ساتھ ان سینکڑوں ملالاؤں کے بارے میں کیا خیال ہے جو طالبا ن کے دشمن اور ملالہ یوسفزئی جیسے لوگوں کے آقا امریکہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہو جاتے ہیں یا یتیم ہو جاتے ہیں یا بے گھر ہو جاتے ہیں۔ اس معاملے پر ہماری انسان دوستی کہاں چلی جاتی ہے۔ معصوم بچوں کی محبت کو کیا ہو جاتا ہے ؟؟؟؟؟؟
 

سید ذیشان

محفلین
ملالہ کا مذکورہ بیان صرف ایک سیاسی بیا ن ہے جو اس کی زبان سے دلوایا گیا ہے۔

ملالہ کی معصومیت کے ساتھ ساتھ ان سینکڑوں ملالاؤں کے بارے میں کیا خیال ہے جو طالبا ن کے دشمن اور ملالہ یوسفزئی جیسے لوگوں کے آقا امریکہ کی گولیوں کا نشانہ بن کر شہید ہو جاتے ہیں یا یتیم ہو جاتے ہیں یا بے گھر ہو جاتے ہیں۔ اس معاملے پر ہماری انسان دوستی کہاں چلی جاتی ہے۔ معصوم بچوں کی محبت کو کیا ہو جاتا ہے ؟؟؟؟؟؟


شائد آپ ان بچیوں کو بھول رہے ہیں جو کہ کوئٹہ میں طالبان کے حملے سے جھلس کر مر گئیں یا پھر ان کو بھی جنہیں پشاور مینا بازار میں بم سے اڑایا گیا؟ اور طالبان امریکہ کئ خلاف کب سے ہو گئے۔ شائد آپ کی دلیل یہ ہے کہ پاکستان کی سٹرکوں پر یہ پچاس ہزار امریکی مار چکے ہیں؟
 
شائد آپ ان بچیوں کو بھول رہے ہیں جو کہ کوئٹہ میں طالبان کے حملے سے جھلس کر مر گئیں یا پھر ان کو بھی جنہیں پشاور مینا بازار میں بم سے اڑایا گیا؟ اور طالبان امریکہ کئ خلاف کب سے ہو گئے۔ شائد آپ کی دلیل یہ ہے کہ پاکستان کی سٹرکوں پر یہ پچاس ہزار امریکی مار چکے ہیں؟


محترم ذیشان صاحب ! اگر میری طرح آپ بھی یہی تصور کرتے ہیں کہ طالبان امریکہ کا گھڑا ہوا ایک کردار ہے تو پھر خود ہی غور فرمائیں کہ ملالہ سے بھی امریکہ کو محبت ہے اور طالبا ن سے بھی ۔ تو طالبان کی ملالہ دشمنی سمجھ سے بالا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
محترم ذیشان صاحب ! اگر میری طرح آپ بھی یہی تصور کرتے ہیں کہ طالبان امریکہ کا گھڑا ہوا ایک کردار ہے تو پھر خود ہی غور فرمائیں کہ ملالہ سے بھی امریکہ کو محبت ہے اور طالبا ن سے بھی ۔ تو طالبان کی ملالہ دشمنی سمجھ سے بالا ہے۔


میں خوابوں کی دنیا میں نہیں رہتا۔ میں وہی تصور کرتا ہوں جو حقیقت ہے۔ اور حقیقت یہی ہے کہ طالبان شدت پسند اور دہشت گرد لوگوں کا ٹولہ ہے جو کہ مسلمان ہیں اور کراچی، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں کے ہر کونے سے اس میں لوگ موجود ہیں، اور انہوں نے ہمارے ملک پاکستان کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ملالہ کو اس لئے ٹارگٹ کیا کہ وہ ان کے خلاف بولتی تھی جب کہ تمام کے تمام مردوں کی زبانیں گنگ ہو گئیں تھیں اور ڈر کے مارے کوئی بولتا بھی نہیں تھا۔ یہ حقیقت ہے۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو اس پر امریکہ پر بننے والے کسی دھاگے میں بات چیت کریں گے۔
 
میں خوابوں کی دنیا میں نہیں رہتا۔ میں وہی تصور کرتا ہوں جو حقیقت ہے۔ اور حقیقت یہی ہے کہ طالبان شدت پسند اور دہشت گرد لوگوں کا ٹولہ ہے جو کہ مسلمان ہیں اور کراچی، پنجاب، خیبر پختونخواہ اور قبائلی علاقوں کے ہر کونے سے اس میں لوگ موجود ہیں، اور انہوں نے ہمارے ملک پاکستان کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ملالہ کو اس لئے ٹارگٹ کیا کہ وہ ان کے خلاف بولتی تھی جب کہ تمام کے تمام مردوں کی زبانیں گنگ ہو گئیں تھیں اور ڈر کے مارے کوئی بولتا بھی نہیں تھا۔ یہ حقیقت ہے۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو اس پر امریکہ پر بننے والے کسی دھاگے میں بات چیت کریں گے۔


سر دلائل سے زیادہ جذباتیت کا مظاہر ہ فرما رہے ہیں۔ اس تمام معاملے میں امریکہ کو نکال دیا جائے تو کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔کیونکہ طالبان اور ملالہ دونوں امریکہ کے پالتو ہیں۔ اور دونوں اسی آقا کی خوشنودی کے خوہاں ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
سر دلائل سے زیادہ جذباتیت کا مظاہر ہ فرما رہے ہیں۔ اس تمام معاملے میں امریکہ کو نکال دیا جائے تو کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔کیونکہ طالبان اور ملالہ دونوں امریکہ کے پالتو ہیں۔ اور دونوں اسی آقا کی خوشنودی کے خوہاں ہیں۔


آپ اپنی دنیا میں خوش رہیے :)
 

سید ذیشان

محفلین
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ کی کس بات پر یقین کروں؟

اس بات پر کہ ملالہ کا واقعہ اس لئے اچھالا گیا کہ طالبان کے حق میں رائے ہموار ہو رہی تھی۔
ہماری ملالہ سے محبت در اصل طالبان دشمنی کی وجہ سے ہے۔کیونکہ امریکہ کی درندگی کی وجہ سے جب معاشرے میں کفار کے خلاف او ر طالبان کے حق میں رائے عامہ ہموار ہونے لگی تو نادید ہ قوتوں نے ہمارے ہی معاشرے میں سے ایک طالبان مخالف کردار متعارف کرایا ہے۔ تاکہ ہم اس معصوم لڑکی کی محبت کے پردے میں طالبا ن کے خلاف بغض کو ہو ا دے سکیں۔


یا اس بات پر کہ طالبان امریکہ کے پٹھو ہیں۔
سر دلائل سے زیادہ جذباتیت کا مظاہر ہ فرما رہے ہیں۔ اس تمام معاملے میں امریکہ کو نکال دیا جائے تو کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔کیونکہ طالبان اور ملالہ دونوں امریکہ کے پالتو ہیں۔ اور دونوں اسی آقا کی خوشنودی کے خوہاں ہیں۔


یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب طالبان (جو امریکہ کے پٹھو ہیں) کی شہرت بڑھ رہی تھی (گمان غالب ہے کہ انہوں نے کوئی نہایت نیک کام کیا ہوگا؟) تو بقول آپ کے امریکہ نے ایک اور پٹھو ملالہ کی شکل میں لا کھڑا کیا کہ طالبان (ان کے پٹھو) کو نقصان پہنچے؟

بھائی میرے، مجھے معاف رکھیں۔ ایسی تضادات کی دنیا میں میں نہیں رہ سکتا۔ مجھے رات کو نیند نہیں آئے گی۔ اسی لئے میں نے کہا کہ آپ خوش رہیں۔
 
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ کی کس بات پر یقین کروں؟

اس بات پر کہ ملالہ کا واقعہ اس لئے اچھالا گیا کہ طالبان کے حق میں رائے ہموار ہو رہی تھی۔



یا اس بات پر کہ طالبان امریکہ کے پٹھو ہیں۔



یعنی آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ جب طالبان (جو امریکہ کے پٹھو ہیں) کی شہرت بڑھ رہی تھی (گمان غالب ہے کہ انہوں نے کوئی نہایت نیک کام کیا ہوگا؟) تو بقول آپ کے امریکہ نے ایک اور پٹھو ملالہ کی شکل میں لا کھڑا کیا کہ طالبان (ان کے پٹھو) کو نقصان پہنچے؟

بھائی میرے، مجھے معاف رکھیں۔ ایسی تضادات کی دنیا میں میں نہیں رہ سکتا۔ مجھے رات کو نیند نہیں آئے گی۔ اسی لئے میں نے کہا کہ آپ خوش رہیں۔


اوکے حضور میٹھی نیند سوئیں۔ ویسے اگر آپ وضاحت طلب کرتےتو میں وضاحت کر دیتا ۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
صاحبو!آپ کے میڈیا پر بھی کوئی اعتبار نہیں، سو ہمیں ملالہ پر اعتماد ہے نہ طالبان پر ۔۔۔ خبر کچھ ہوتی ہے، بیان کچھ کی جاتی ہے۔۔ ہیں کواکب کچھ، نظر آتے ہیں کچھ والا معاملہ ہے۔۔

لہٰذا بھلائی اسی میں ہے کہ چپ رہا جائے ۔۔۔ کوئی بھی خبر ہو، کچھ عرصے بعد الٹی ہوجاتی ہے۔۔۔ سچ کیا ہے؟ نہ کوئی بتانے کے لیے راضی ہے ، نہ کوئی سنتا ہے۔۔۔
 
Top