عبد القدیر خان ان شخصیات میں سے ہیں جو جب تک خاموش رہیں تو ان کی عزت بنی رہتی ہے۔ جوں ہی منہ سے کچھ بولتے ہیں تو سارا کیا کرایا خاک میں مل جاتا ہے۔
یعنی کہ حجور میرے ہی نقش قدم پر چل رہے ہیں
دوسرا یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ اقبال کے کلام کے مخاطب مسلمان تھے جنہیں جنگ و جدل اور قتل و غارت پر اُکسایا گیا تھا۔
قتل و غارت؟ کہیں آپ جہاد کی بات تو نہیں کر رہے؟
بی بی سی اور اُمت دونوں ہی اپنے اپنے ایجنڈے لے کر چل رہے ہیں۔
اور اللہ بخشے ہم پڑھنے والوں کا ایجنڈا بھی کسی سے کم نہیں ہے
سوشل میڈیا پران دنوں سب سے مقبول یہ ’’خدشہ‘‘ بھی ہے کہ ملالہ کو نوبل انعام سے نوازنے کے بعد اسے مستقبل میں کسی وقت پاکستانی سیاست میں حصہ لینے کے لیے ’’لانچ‘‘ کر دیا جائے گا
جی بالکل۔ نارویجن نوبیل کمیٹی برائے امن واقعی اتنی طاقت ور ہے کہ اگلے دس سالوں میں ملالہ کو اوسلو سے اسلام آباد تک کنٹینر پر لانچ کر سکے گی۔ ہاہاہا!
تا کہ وہ جب اقتدار میں آئے تو پاکستان کے دشمنوں کے ایجنڈے کی بھرپور تکمیل کر سکے۔
نارویجن یقیناً پاکستان دشمن ہیں۔ اسی لئے تو ایک پاکستانی اور ہندوستانی کو ایک ساتھ امن کا سب سے بڑا ایوارڈ دینے کیلئے یہاں بلوایا ہے تاکہ دنیا کو اس خطے کی اصلیت معلوم ہو سکے۔
خدارا مجھے کوئی اب یہ بات سادہ لفظوں میں سمجھا ہی دے کہ پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کا ’’اصل ایجنڈا‘‘ کیا ہے اور ان میں سے کون سا ایسا نکتہ باقی رہ گیا ہے جس پر ہم پہلے ہی سے عمل نہیں کر رہے۔
پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کا اصل ایجنڈا لامتناہی بار آزمودہ روایتی لٹیرےجیسے ظل سبحانی نواز شریف اور کرپشن کا نوبل انعام حاصل کرنے والے آصف زرداری کی جماعت کو پاکستانی سیاست میں قائم رکھنا ہے۔ کیونکہ پاکستان اور اسلام کے اصل دشمن جانتے ہیں کہ اگر یہ دونوں سیاسی جماعتیں صرف 30 سال میں ملک کو کشکول تھما سکتی ہیں تو اگر آئندہ 30 سال یہ باریاں لیتی رہیں تو پھر پاکستان کو پتھر کے دور میں لیجانا زیادہ مشکل کام نہ ہوگا۔ بجلی، گیس کی لوڈ شیڈنگ تو ویسے ہی معمول بن چکی ہے۔ مہنگائی ہر عید نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے۔ اور بھارتی و امریکی جارحیت کیخلاف پاکستانی اعلیٰ ترین سیاسی قیادت کی خاموشی پاکستان کے دشمنان کیلئے پیغام ہے کہ انکا ملالہ پلین بہت اچھا جا رہا ہے
ملالہ کے ہمارے سیاسی اُفق پر لانچ ہوئے بغیر۔
ملالہ کوئی سیٹلائیٹ ہے جسے جہادی راکٹ پر لانچ کروانا ہے؟
طالبانیوں کو نوبل پرائز سے ہونے والی تکلیف کا کیا ازالہ ہے ؟
اسرائیلوں کی طرح طالبانیوں کا مکمل بائیکاٹ کریں
میرا خیال ہے طالبان سمجھتے ہیں کہ نوبیل انعام کے حقدار وہ ہیں
لگتا کچھ ایسا ہی ہے
جہاد یعنی دہشت گردی کا نوبیل انعام طالبان کو ہر سال ملتا اگر ایساکوئی ایوارڈ موجود ہوتا
ہٹلر کی طرح، وہ بھی امن کا۔ پتہ نہیں کسی سوئیڈش رکن پارلیمان کی رگِ مزاح کیوں نہیں پھڑک رہی
نامزد ہوا تھا اور وہ بھی 1939 میں جب جنگ عظیم دوم شروع ہوئی۔ نامزدگی شاید اسلئے کہ اسنے جنگ سے قبل مذاکرات کے ذریعہ یورپی سیاسی مسائل کو حل کیا تھا۔
انڈونیشیاء کی طرح بھارت میں مسلم راج ہوتا اور کشمیر میں مسلمانوں کے خلاف کوئی اور مذہب تو اب تک کشمیر ایسٹ تیمور کی طرح مسئلہ حل ہوجاتا اور کسی کشمیری کو اس جہاد میں نوبل نوٹروبل ایوارڈ مل جاتا،،
1947،1965،1971،1999 کے کشمیر "جہاد" کا مزہ ابھی تک دوبالا نہیں ہوا؟
ہر بار سوائے 1965 کے بھارت سے پھٹکار ہی پڑی ہے۔
اوبامہ نے دنیا کو امن دینے کے لیے کونسا قدم اٹھایا تھا؟؟
اسرائیل کو ایران کے خلاف جنگ کی اجازت نہیں دی اور نہ وہاں کوئی عسکری مداخلت کی۔
اسرائیل کے دباؤ کے باوجود شام کی خانہ جنگی میں اپنا بھرپور کردار ادا نہیں کیا۔ شیعہ دہشت گردوں کیخلاف سنی دہشت گردوں کی مدد نہیں کرنی چاہئے تھی۔
عراق سے اپنی فوج واپس بلا لی۔
افغانستان سے امریکی افواج اس سال کوچ کر جائیں گی۔