آپ کی تمام مذہبی جماعتیں 80 کی دہائی میں سی ائی اے کیساتھ تھیں اور ان سے ڈالر لیتی تھیں۔ مولانا ڈیزل کا نام ہی اسی وجہ سے پڑا۔ قاضی کے خطوط کی وجہ سے لوگوں کو امریکہ کے ویزے مل جاتے تھے۔ ان پر یہ احادیث اور آیتیں لاگو نہیں ہوتیں؟ یہیں احادیث اسامہ نے سعودی حکمرانوں کے خلاف استعمال کی تھیں کی وہاں پر امریکی فوج گھسی ہوئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿51﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (سورۃ المائدہ،آیت 51)
لَّا يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىْءٍ
ترجمہ: مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں (سورۃ آل عمران،آیت 2
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تُطِيعُوا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَٰبِكُمْ فَتَنقَلِبُوا۟ خَٰسِرِينَ﴿149﴾
ترجمہ: مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے (سورۃ آل عمران،آیت 149)
ایک مسلمان دنیا کے ہر معاملہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو مقدم رکھتا ہے۔ لیکن ملالہ کے کیس میں یہ عجب معاملہ نظر آرہا ہے کہ ہم میں سے بہت سے ”نادان مسلمان“ امریکی و برطانوی کفار کے ”ساتھ“ ہوگئے ہیں۔ اور ان کے ”فرمودات“ پر ”ایمان“ لے آئے ہیں۔ شاید ”نادانی“ کے علاوہ بھی بہت سی وجوہ ہوں گی، جن میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے عدم آگہی یا عدم ایمان بھی شامل ہو۔ کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں) تو جب ہم میں سے کچھ قرآن کو مکمل نہیں مانیں گے، احادیث کو نہیں مانیں گے بلکہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانیں گے تو ہم سب کفار کے بالمقابل ”ایک اور متحد“کیسے رہ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ”ہم میں سے “ متذکرہ بالا اقسام کے لوگ جان بوجھ کر ہر عالمی مسئلہ میں کفار کے ساتھ ہوتے ہیں، ان کے مفادات کے نگراں ہوتے ہیں، تو کچھ ”نادان مسلمان“ میڈیا کے پھیلائے گئے جھوٹ در جھوٹ سے متاثر ہوکر ایسا کر تے ہیں۔ زیش بھائی نے جس فرقہ واریت کی طرف اشارہ کیا تھا، اسی کی مزید وضاحت کے لئے مجھے یہ سطور لکھنا پڑا کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ متذکرہ بالا اقسام کے ”فرقوں“ میں بٹ چکی ہے۔ حق پر کون ہے، اس کا فیصلہ تو اللہ تعالیٰ ہی کریں گے، روز حشر یا جب ہم ”فرقہ پرست“ زیر زمین جائیں گے، تب کم از کم ہمیں تو معلوم ہو ہی جائے گا کہ ہم نے مصدقہ قرآن، مصدقہ احادیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مان کر درست کی تھا یا غلط۔ اور عالمی امور میں امت مسلمہ کی بجائے ”امت کفار“ کی حمایت کرکے درست کیا تھا یا غلط۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور روز حشر کی ناکامیوں سے بچائے۔ آمین ثم آمین
جزاک اللہ برادر۔ بجا ارشاد فرمایاہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ ڈائری کون لکھتا تھا ، ہماری قوم کی بیٹی ملا لہ کو نشانہ بنایا گیا ہے ہمیں اس کی صحت کی دعا کرنی چاہئیے آپس میں نہیں الجھنا چاہئیے یہی تو ہمارے دشمنوں کی کوشش ہے کہ ہم باہمی طور پر ہر گلی کوچے میں لڑ کر اپنے آپ کو بہتر مسلماں اور پاکستانی بننے کا ثبوت دیں ۔کون کتنا اللہ کے قریب ہے یہ تو مولا کریم ہی بہتر جانتا ہے
سبق پہلا ہے یہ کتاب ہدیٰ کا
کہ مخلوق ساری ہے کنبہ خدا کا
رہی بات دشمنوں کی
دشمنان پاکستان
امریکہ و طالبان
دونوں میری بستی میں میرے پنچوں ی وجہ سے گھس آئے اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں اللہ ہمیں اتحاد اور قوت عمل عطا فرمائے (آمین)
جتنے منہ اتنی باتیں۔
کوئی ملالہ کو مظلوم سمجھتا ہے کوئی ملالہ کو ہتھیار سمجھتا ہے کوئی کھلونا
حقیقت تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کون سچا ہے کون جھوٹا ہے
اب میرے جیسا بندہ کس پر یقین کرے؟
بہت خوب۔۔۔وہ لوگ جو کل بھی کفار کے مفادات کے ایجنٹ تھے اور جو آج بھی ہیں، دیکھتے ہیں وہ کون ہین:کون اللہ کے ایجنٹ ہیں اور کون کفار کے اس کا فیصلہ تو روز حشر ہی ہوگا لیکن اس دنیا میں بھی یہ تو ”نظر“ ہی آرہا ہے کہ ”ہم میں سے“ بہت سے لوگ کفار کے مفادات کے ایجنٹ کل بھی تھے اور آج بھی
زیش بھائی! آگ بگولہ نہ ہوں۔ اس دھاگہ میں ”فرقہ واریت“ کو آپ نے ”داخل“ کیا تو میں نے آپ ہی کی بات کی ”تصدیق“ کی کہ ہم مسلمان فرقوں میں بٹ کر ایک دوسرے سے کتنے دور چلے گئے ہیں۔ اتنے دور کہ قرآن، حدیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ”متفقہ“ نہیں رہے۔ قرآنی آیات کے حوالوں کے بعد یہ ”وضاحت“ بہت ضروری تھی، کیونکہ ان آیات کی بھی ”مخالفت“ تو ہونی ہی تھی، براہ راست یا بالواسطہ۔ کون اللہ کے ایجنٹ ہیں اور کون کفار کے اس کا فیصلہ تو روز حشر ہی ہوگا لیکن اس دنیا میں بھی یہ تو ”نظر“ ہی آرہا ہے کہ ”ہم میں سے“ بہت سے لوگ کفار کے مفادات کے ایجنٹ کل بھی تھے اور آج بھی ہیں۔ ناموں میں کیا رکھا ہے، اگر ناموں کا حوالہ آنا شروع ہوجائے تو بات بہت دور تلک بھی جاسکتی ہے۔ جس کے نہ آپ متحمل ہوسکتے ہیں نہ یہ محفل۔ شام میں ”سنی مسلمانوں“ کا ” نصیری شیعہ مسلمان“ جو قتل عام کر رہے ہیں اور جس کا بائیکاٹ ”مسلم میڈیا“ بھی کر رہا ہے اور ”عالمی میڈیا“ بھی۔ اس کی وجہ شاید نصیریوں کے عقائد ہوں آپ بھی پڑھئے اور سر دھنئے کہ ہم میں ایسے ایسے ”مسلمان“ بھی ہیں۔
صرف عثمانی خلافت نہیں، تمام خلافتیں۔بہت خوب۔۔۔ وہ لوگ جو کل بھی کفار کے مفادات کے ایجنٹ تھے اور جو آج بھی ہیں، دیکھتے ہیں وہ کون ہین:
وہ لوگ جنہوں نے عثمانی خلافت کو ختم کرنے کیلئے برٹش سامراج کا کھلے بندوں ساتھ دیا۔۔ وہ کون تھے؟
وہ لوگ جنہوں نے اپنے سوا باقی سب مسلمانوں کو مشرک قرار دیکر انکا خون مباح قرار دیا، حرمین شریفین میں قتل و غارت کی، طائف میں قتلِ عام کیا، حجاز ریلوے کے پراجیکٹ کو انگریزوں سے ڈائنامیٹ لیکر تباہ کیا۔ عرب نیشنلزم کا نعرہ لگا کر، کبھی توحید کا نعرہ لگا کر اسلام کے دشمنوں سے 5000 پاؤنڈ ماہانہ کے وظیفے لئیے، انہی سے ہتھیار لیکر ترک عثمانی خلافت کے خلاف خروج کیا۔ نتیجہ یہ کہ وحدت ٰ اسلام اور ملت کو پارہ پارہ کر کے سلطنت اسلامیہ کے لاتعداد چھوٹے بڑے حصے بخرے کروادئیے۔۔۔
جنہوں نے جزیرہ عرب میں امریکیوں کی افواج کو داخل کروایا، حالانکہ متحدہ مسلم افواج کا آپشن موجود تھا۔
اور جنہوں نے اچھے بھلے مستحکم اسلامی ملکوں میں مذہب کی بنیاد پر وہ فساد مچایا اور وہ ڈویژن پیدا کی کہ مسلمان مسلمان کے خون کا پیاسا ہوگیا اور وہ بھی اسلام کے نام پر۔۔۔ مقصد صرف اور صرف یہی کہ کفار کے مفادات کا تحفظ کیا جائے۔۔۔
لیکن یہ نظر آنے کیلئے بھی" نظر "چاہئیے۔
کرنے کے کام نہیں کریں تو نہیں کرنے کے کام کرنے پڑیں گے۔سبحان اللہ
الحمد للہ
واہ! کیا مسلمان ہیں؟ کیا مسلمانی دکھا رہے ہیں، مطلب جیسا اسلام ہم سے مغرب چاہتا تھا، وہی تو ہم کر رہے ہیں۔ اور وہ مائی باپ بن کے مزے اڑا رہے ہیں۔
ایک دوسرے سے نفرت کا شکار تو پہلے ہی بنا چکا ہے ہمیں۔ بعد میں جنگ میں ہمارے اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو جھونک دیا۔ دوسرے مرحلے میں مزے سے طالبان کو بنیاد بنا کر آئے روز ہم پر ہی بمباری کرنے لگا۔ نفرت کا زہر تو پہلے ہی سے ہم امرت سمجھ کر پی چکے ہیں۔ اس جنگ کو مزید مہمیز دینے کے لیے ملالہ جیسے کھیل تماشے دکھا رہا ہے۔ تاکہ ہم اپنے عسکری طاقت کو بھی اس جنگ میں جھونک دیں۔ اب۔۔۔ ۔۔۔
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟؟؟
ایک بات اور۔
کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر عافیہ بھی قوم کی بیٹی تھی۔ اب کیوں قوم خاموش ہے؟؟؟؟؟؟؟
کوئی مجھے سمجھا سکتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ اور ملالہ میں کیا فرق ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
http://e.dunya.com.pk/colum.php?date=2012-10-16&edition=LHR&id=712_60717585کوئی مجھے سمجھا سکتا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ اور ملالہ میں کیا فرق ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں)
حسان بھائی اتنا غصہ!!جناب والا، آپ پہلے مسلمان کی تعریف پر تو متفق ہو جائیں، پھر بعد میں اتحاد کی بات کیجیے گا۔ اگر یہ بات کرتے رہے کہ کون کیا مانتا ہے اور کون کیا نہیں مانتا، اور اس بنیاد پر مسلمانیت کے سرٹیفکٹ بانٹتے رہے، تو اس روئے عالم پر شاید آپ کے سوا کوئی دوسرا مسلمان ہی نہ بچے۔
حسان بھائی اتنا غصہ!!
غور طلب باتیں ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّخِذُوا۟ ٱلْيَهُودَ وَٱلنَّصَٰرَىٰٓ أَوْلِيَآءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَآءُ بَعْضٍۢ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُۥ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَهْدِى ٱلْقَوْمَ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴿51﴾
ترجمہ: اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (سورۃ المائدہ،آیت 51)
لَّا يَتَّخِذِ ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلْكَٰفِرِينَ أَوْلِيَآءَ مِن دُونِ ٱلْمُؤْمِنِينَ ۖ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ فَلَيْسَ مِنَ ٱللَّهِ فِى شَىْءٍ
ترجمہ: مؤمنوں کو چاہئے کہ مؤمنوں کے سوا کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس سے اللہ کا کچھ (عہد) نہیں (سورۃ آل عمران،آیت 2
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوٓا۟ إِن تُطِيعُوا۟ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يَرُدُّوكُمْ عَلَىٰٓ أَعْقَٰبِكُمْ فَتَنقَلِبُوا۟ خَٰسِرِينَ﴿149﴾
ترجمہ: مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مان لو گے تو وہ تم کو الٹے پاؤں پھیر کر (مرتد کر) دیں گے پھر تم بڑے خسارے میں پڑ جاؤ گے (سورۃ آل عمران،آیت 149)
ایک مسلمان دنیا کے ہر معاملہ میں اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو مقدم رکھتا ہے۔ لیکن ملالہ کے کیس میں یہ عجب معاملہ نظر آرہا ہے کہ ہم میں سے بہت سے ”نادان مسلمان“ امریکی و برطانوی کفار کے ”ساتھ“ ہوگئے ہیں۔ اور ان کے ”فرمودات“ پر ”ایمان“ لے آئے ہیں۔ شاید ”نادانی“ کے علاوہ بھی بہت سی وجوہ ہوں گی، جن میں قرآن و حدیث کی تعلیمات سے عدم آگہی یا عدم ایمان بھی شامل ہو۔ کیونکہ ”ہم ہی میں سے“ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی ہی نہیں مانتے (تو ان کی تعلیمات کو کیا مانیں گے) ، کچھ لوگ حفاظ کے سینوں میں محفوظ ”آن ریکارڈ قرآن“ کو ”مکمل قرآن“ نہیں مانتے ، (چالیس پاروں کی باتیں کرتے ہیں) کچھ لوگ احادیث کی مستند ترین مجموعوں صحیح بخاری اور صحیح مسلم کو ہی نہیں مانتے۔ (اور اجماع امت کے برخلاف ”مخصوص احادیث“ کو مانتے ہیں) تو جب ہم میں سے کچھ قرآن کو مکمل نہیں مانیں گے، احادیث کو نہیں مانیں گے بلکہ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانیں گے تو ہم سب کفار کے بالمقابل ”ایک اور متحد“کیسے رہ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ”ہم میں سے “ متذکرہ بالا اقسام کے لوگ جان بوجھ کر ہر عالمی مسئلہ میں کفار کے ساتھ ہوتے ہیں، ان کے مفادات کے نگراں ہوتے ہیں، تو کچھ ”نادان مسلمان“ میڈیا کے پھیلائے گئے جھوٹ در جھوٹ سے متاثر ہوکر ایسا کر تے ہیں۔ زیش بھائی نے جس فرقہ واریت کی طرف اشارہ کیا تھا، اسی کی مزید وضاحت کے لئے مجھے یہ سطور لکھنا پڑا کیونکہ یہ حقیقت ہے کہ امت مسلمہ متذکرہ بالا اقسام کے ”فرقوں“ میں بٹ چکی ہے۔ حق پر کون ہے، اس کا فیصلہ تو اللہ تعالیٰ ہی کریں گے، روز حشر یا جب ہم ”فرقہ پرست“ زیر زمین جائیں گے، تب کم از کم ہمیں تو معلوم ہو ہی جائے گا کہ ہم نے مصدقہ قرآن، مصدقہ احادیث اور آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہ مان کر درست کی تھا یا غلط۔ اور عالمی امور میں امت مسلمہ کی بجائے ”امت کفار“ کی حمایت کرکے درست کیا تھا یا غلط۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے اور روز حشر کی ناکامیوں سے بچائے۔ آمین ثم آمین