ملا فضل اللہ نے خان سید سجنا کو عہدے سے ہٹادیا

ملا فضل اللہ نے خان سید سجنا کو عہدے سے ہٹادیا

کراچی…کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے خان سید سجنا کو جنوبی وزیرستان کی امارت سے ہٹا دیا، شمالی و جنوبی وزیرستان میں تحریک کی ذمہ داری عمر خراسانی کے سپرد کر دی گئی۔ حکیم اللہ محسود گروپ کے ترجمان داؤد محسود نے نامعلوم مقام سے جیو نیوز کو بتایا کہ جنوبی وزیرستان کی نگرانی خان سید سجنا سے لے کر کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی نائب امیر شیخ خالد حقانی کو سونپ دی گئی ہے جبکہ شمالی و جنوبی وزیرستان میں تحریک کی ذمہ داری عمر خراسانی کے سپرد کر دی گئی ہے۔ داؤد محسود کا کہنا تھا کہ ہم امیر ملا فضل اللہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=147130

مزید دس طالبان مارے گئے ،مولوی فضل اللہ نے خان سید سجنا کو برطرف کردیا

09 مئی 2014 (11:04)

میران شاہ (خصوصی رپورٹ) شمالی وزیر ستان کے علاقے شوال میں دو طالبان گروپوں کے درمیان جاری لڑائی میں جمعرات کو شدت پیدا ہوگئی اور مزید دس طالبان ہلاک ہوگئے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے افغانستان میں مقیم سربراہ مولوی فضل اللہ نے اس لڑائی کا سخت نوٹس لیا ہے اور خان سید سجنا کو عہدے سے ہٹادیاہے جس میں اب تک ساٹھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں خان سید سجنا گروپ اور شہریار محسود گروپوں کے درمیان لڑائی شوال کے علاقے میں تحریک طالبان کی قیادت حاصل کرنے کے لئے لڑی جارہی ہے اب مولوی فضل اللہ نے ولی الرحمن کے جانشین کو علاقے میں طالبان کی قیادت سے ہٹادیا ہے۔ اس سے حکیم اللہ محسود کے حامی شہریار گروپ کی پوزیشن مضبوط ہوگئی ہے تاہم خدشہ ہے کہ فریقین کے درمیان جھڑپیں جارہی رہیں گی۔

http://www.dailypakistan.com.pk/peshawar/09-May-2014/100715

 
آخری تدوین:
شمالی اور جنوبی وزیرستان میں حالیہ دنوں میں طالبان کے دو دھڑوں شہریار محسود اور خان سید سجنا گروپوں کے مابین لڑائی میں درجنوں عسکریت پسند و دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ اس لڑائی کی بنیادی وجہ خان سید سجنا کی طرف سے جنوبی وزیرستان کی طالبان کی نام نہاد طالبانی امارت پر قبضہ جمانا بتایا جاتا ہے جبکہ شہریار محسود گروپ اس بات کے خلاف ہے۔ملا عمر نے ٹی ٹی پی کے اس اندرونی جھگڑے کو ختم کرانے کی کوشش کی مگر اس تازہ لڑائی سے لگتا ہے کہ جھگڑا بدستور اپنی جگہ پر ہے۔
ہاد رہے طالبان میں 45 سے زیادہ دہشت گرد گروپ شامل ہیں اور یہ چوں چوں کا مربہ ہے اور مختلف عام معاملات پر بھی ہم خیال نہ ہیں۔ حکومت سے امن مذاکرات کے معاملہ پر بھی ان گروپوں میں اختلافات ہیں۔ اس اندرونی لڑائی کی وجہ سے ،طالبان ، امن مزاکرات لئے قابل بھروسہ پارٹنر نہ رہے ہیں۔اس جھگڑے سے طالبان پاکستان کی وحدت اور ایک اکائی ہونے کا تاثر زائل ہوچکا ہے اور طالبان کے اندر اختلافات و چپقلش کھل کر سامنے آگئے ہیں اور اب چونکہ مولوی فضل اللہ نے سجنا کو معزول کردیا ہے ،ہو سکتا ہے وہ اپنا علیحدہ گروپ بنا ڈالے اور حقانی نیٹ ورک کی مدد حاصل کرے۔ اس طرح دہشت گرد گروپوں کی تعداد میں اضافہ ہو کر ان کی تعداد 66ہو جائے گی۔ ۔ طالبان ،طالبان سے لڑیں گے۔

..............................................................................

کیا طالبان سے مذاکرات پر فوج خوش نہیں؟
http://awazepakistan.wordpress.com
 

arifkarim

معطل
الحمدللہ۔ اب امت اسلامیہ کےاس جنتی گروپ میں بھی اختلافات کا آغاز شروع ہو گیا ہے اور انشاءاللہ نوبت گلوں کی کٹائی اور ان سے فٹبال کی گیم تک جلد پہنچ ہی جائے گی۔
 
Top