ملا فضل اللہ کی مسلم لیگ (ن) کو دھمکیاں

ملا فضل اللہ کی مسلم لیگ (ن) کو دھمکیاں
ڈان اخبار
اپ ڈیٹ 3 گھنٹے پہلے
پشاور: ملک سے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے سیاسی قیادت کے اتفاق رائے پر نالاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ نے اب حکومتی رہنماؤں خصوصاً حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں۔
افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہ سے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ملا فضل اللہ کا کہنا تھا کہ 'اب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ہمارا حدف ہیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں عوامی نیشنل پارٹی (اےا ین پی) کے تقریباً 800 رہنما اور کارکن قتل کیے جا چکے ہیں۔
جبکہ اکتوبر 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک خودکش حملے میں بال بال بچے تھے۔
ملا فضل اللہ، جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ افغان صوبے کنڑ میں روپوش ہیں، دہشت گردوں کی سزائے موت پر پابندی اٹھانے سے متعلق حکومتی فیصلے اور چند دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکائے جانے کے بعد سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
اپنے پیغام میں ملا فضل اللہ نے الزام لگایا کہ میڈیا کی جانب سے فاٹا میں جاری فوجی آپریشن کے دوران معصوم لوگوں کی ہلاکتوں پر پردہ ڈالا جارہا ہے۔
ویڈیو میں خیبر ایجنسی میں کی گئی چند فضائی کارروائیوں کے بعد کی صورتحال بھی دکھائی گئی تاہم اس ویڈیو پیغام کی صداقت کی تصدیق آزادانہ طور پر کرنا ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے نتیجے میں 140 سے زائد بچوں کی ہلاکت کے بعد شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن میں تیزی آگئی ہے۔
اس آپریشن کا آغاز کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد گزشتہ سال 15 جون کو شمالی وزیرستان میں کیا گیا تھا اور شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
جبکہ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں بھی ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
سانحہ پشاور کے بعد ملک کی سیاسی قیادت نے حکومت اور فوج کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں ووٹ دیا، جس کے لیے آئین میں ترامیم بھی کی گئیں۔

http://www.dawnnews.tv/news/1014962/
 
طالبان انارکسٹ,پاکستان کے سیاستدانو ں، طالبعلموں،اساتذہ ،میڈیا ،سکولوں، عوام ، بچوں، عورتوں، نوجوانوں، جمہوریت، پاکستان کے جمہوری نطام اور ریاست کے وجود کے بھی دشمن ہیں ۔ طالبان کی دہشتگردانہ کاروائیوں کی وجہ سے . ۵۰،۰۰۰سے زیادہ معصوم اور بے گناہ پاکستانی ، طالبانی ظلم و بربریت کے شکار ہوکر اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں ۔ طالبان کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی حالت کا جنازہ نکل چکا ہے اور دنیا بھر میں پاکستان اور پاکستانی دہشتگردی کےحوالہ سے بدنام ہو چکے ہے اور اقوام عالم ہمیںشک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ اس سے پہلے طالبان نے یہ دہمکی بھی دے چکے ہیں کہ وہ ہر اس شخص اور سیاستدان کو نشانہ بنائیں گے جو جمہوری الیکشن میں حصہ لے گا کیونکہ بقول ان کے جمہوریت غیر اسلامی ہے ۔ خود طالبان کا اسلام اور اسلامی شریعہ سے متعلق علم کافی کمزور دکھائی دیتا ہے۔
اسلام سے متعلق طالبان کے نظریات اور ان کی اسلامی اصولوں سے متعلق تشریح انتہائی گمراہ کن، تنگ نظر اور ناقابل اعتبار ہے کیونکہ رسول کریم صلعم نے فرمایا ہے کہ جنگ کی حالت میں بھی غیر فوجی عناصر کو قتل نہ کیا جاوے مگر طالبان اس کو جائز سمجھتے ہیں۔ طالبان کا جہاد ،پاکستان کے اور مسلمانوں کے خلاف مشکوک اور غیر شرعی ہے۔ یہ کیسا جہاد ہے کہ خون مسلم ارزاں ہو گیا ہے اور طالبان دائیں بائیں صرف بے گناہ اور معصوم مسلمانوں کے قتل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ شیعہ اور بریلوی حنفی مسلمانوں کو وہ مسلمان نہ جانتے ہیں۔ طالبان ،جاہلان جہاد اور قتال کے فرق کو اور ان سے متعلقہ بنیادی تقاضوں سے کماحقہ واقف نہ ہیں۔ طالبان سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں صرف وہ ہی مسلمان ہیں اور باقی سب کافر بستے ہیں . طالبان پاکستان کے موجودہ آئین، سیاسی اور سماجی نظام و ڈہانچےکو غیر اسلامی سمجھتے ہیں اور اس سیاسی و سماجی ڈہانچے کو بزور طاقت گرانے کے خواہاں ہیں۔ طالبان جمہوریت کو بھی غیر اسلامی گردانتے ہیں جبکہ مفتی اعظم دیو بند کا خیال ہے کہ طالبان اسلامی اصولوں کو مکمل طور پر نہ سمجھتے ہیں۔
ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام اورپاکستان سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. طالبان دنیا بھر اور پاکستان میں دہشت گردی کے میزبان ہیں۔طالبان بندوق کے زور پر اپنے سیاسی نظریات پاکستانی عوام پر ٹھونسنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
ملا فضل اللہ کی مسلم لیگ (ن) کو دھمکیاں
ڈان اخبار
اپ ڈیٹ 3 گھنٹے پہلے
پشاور: ملک سے دہشت گرد گروپوں کے خاتمے کے لیے سیاسی قیادت کے اتفاق رائے پر نالاں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملا فضل اللہ نے اب حکومتی رہنماؤں خصوصاً حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو دھمکیاں دینی شروع کردی ہیں۔
افغانستان میں موجود اپنی پناہ گاہ سے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک ویڈیو پیغام میں ملا فضل اللہ کا کہنا تھا کہ 'اب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ہمارا حدف ہیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں عوامی نیشنل پارٹی (اےا ین پی) کے تقریباً 800 رہنما اور کارکن قتل کیے جا چکے ہیں۔
جبکہ اکتوبر 2008 میں عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی اپنی رہائش گاہ کے قریب ایک خودکش حملے میں بال بال بچے تھے۔
ملا فضل اللہ، جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ افغان صوبے کنڑ میں روپوش ہیں، دہشت گردوں کی سزائے موت پر پابندی اٹھانے سے متعلق حکومتی فیصلے اور چند دہشت گردوں کو پھانسی پر لٹکائے جانے کے بعد سخت پریشان دکھائی دیتے ہیں۔
اپنے پیغام میں ملا فضل اللہ نے الزام لگایا کہ میڈیا کی جانب سے فاٹا میں جاری فوجی آپریشن کے دوران معصوم لوگوں کی ہلاکتوں پر پردہ ڈالا جارہا ہے۔
ویڈیو میں خیبر ایجنسی میں کی گئی چند فضائی کارروائیوں کے بعد کی صورتحال بھی دکھائی گئی تاہم اس ویڈیو پیغام کی صداقت کی تصدیق آزادانہ طور پر کرنا ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر تحریک طالبان پاکستان کے حملے کے نتیجے میں 140 سے زائد بچوں کی ہلاکت کے بعد شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری پاک فوج کے آپریشن میں تیزی آگئی ہے۔
اس آپریشن کا آغاز کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد گزشتہ سال 15 جون کو شمالی وزیرستان میں کیا گیا تھا اور شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
جبکہ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں بھی ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
سانحہ پشاور کے بعد ملک کی سیاسی قیادت نے حکومت اور فوج کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں ووٹ دیا، جس کے لیے آئین میں ترامیم بھی کی گئیں۔

http://www.dawnnews.tv/news/1014962/
شاید ڈان اخبار کو ابھی تک علم نہیں کہ کالعدم تنظیموں کے بیانات چھاپنا جرم قرار دیا جا چکا ہے۔ آپ بھی احتیاط کی جیے
 
Top