dxbgraphics
محفلین
اس سے پہلے اخبارات میں نجی سیکیورٹی کمپنیوں کی خفیہ کاروائیوں کے بارے میں حکومت کی توجہ مبذول کرائی گئی تھی۔ جس طرح پشاور کے علاقے تہکال میں خفیہ نقل و حرکت کے بعد پشاور میں دھماکوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
مان لیا کہ کار میں سفارتی اہلکار موجود تھے تو پھرانہوں نےگاڑیاں لاک کرکے "معمول کی کاروائی" سے اہلکاروں کو کیوں روک دیا اور گاڑیوں کی تلاشی کیوں نہیں لینے دی؟دسمبر 8 بروز منگل کو لاہور ميں امريکی قونصل خانے سے منسلک دو کاروں کو کنٹونمنٹ کے علاقے ميں چيک پوسٹ پر معمول کی پڑتال کے ليے روکا گيا تھا۔ ان کاروں ميں امريکی سفارتی عملے کے ارکان موجود تھے۔ کار ميں موجود افراد نے اپنے سفارتی کوائف پيش کيے اور سيکورٹی پر معمور عملے نے کاروں کی سفارتی ريجسٹريشن کی پڑتال کے بعد انھيں جانے کی اجازت دے دی۔
اس کار اور اس میں بیٹھے افراد کے متعلق تو مجھے قطعاً علم نہیں کہ ان کی حقیقت کیا تھی مگر اتنا جانتا ہوں کہ موجودہ حالات کے پیش نظر یہ معمول کی بات ہے کہ سرکاری اداروں کے افراد عموماً مکھیوں کو دھوکا دینے کی نیت سے گڑ کی بوری پر نمک لکھ دیتے ہیں یعنی اصلی نمبر پلیٹیں ڈگی میں رکھ کر باہر جعلی نمبر پلیٹیں لگا لیتے ہیں مگر شناخت طلب کرنے پر اصلی اور کھری دکھا بھی دی جاتی ہیں۔سفارتی کوائف نمبر پلیٹوں کو کہتے ہیں ہیں باہر لگانے کے بجائے اندر رکھی گئی تھیں؟ اور باہر جعلی نمبر پلیٹس لگائی گئیں۔
یہ اصول ہم نہیں مانتے۔ کیا امریکہ ہمارے اصول مانتا ہے؟يہ طرز عمل تمام صحافتی اصولوں کے ساتھ اخلاقی طور پر بھی قبل مذمت ہے۔
جب پاکستانی میڈیا کسی بات کا انکشاف یا نشر کرتی ہے تو کہانی
اور جب مغربی میڈیا ہمارے بارے میں ایسا کرے تو یہ تشویش اور سروے اور نہ جانے کیا کیا کہلاتی ہے
یہودیوں اور صیہونیوں کے پرانے ہتھکنڈے ہیں۔ ایک مقصد دونوں کا ہے اور وہ فری میسنری کے ناپاک عزائم کی تکمیل۔ تاکہ دجال کے آنے سے پہلے ہی وہی معاشرہ وجود میں لایا جاسکے جس میں مردو زن کی تمیز نہ ہو۔ نفسی خواہشات کا دور دورہ ہو۔ یورپ تو تباہی کے دہانے پہنچ گیا۔ نفس پرستی وہاں لیگل طریقےسے ہورہی ہے۔ gayرائٹس، ہم جنس پرستی کا راج ہے اور دہشت گردی کی برائے نام جنگ میں اسلام کے خلاف سرتوڑ طاقت اور سازشیں استعمال کی جارہی ہیں۔
اصل پيغام ارسال کردہ از: dxbgraphix پيغام ديکھيے
یہودیوں اور صیہونیوں کے پرانے ہتھکنڈے ہیں۔ ایک مقصد دونوں کا ہے اور وہ فری میسنری کے ناپاک عزائم کی تکمیل۔ تاکہ دجال کے آنے سے پہلے ہی وہی معاشرہ وجود میں لایا جاسکے جس میں مردو زن کی تمیز نہ ہو۔ نفسی خواہشات کا دور دورہ ہو۔ یورپ تو تباہی کے دہانے پہنچ گیا۔ نفس پرستی وہاں لیگل طریقےسے ہورہی ہے۔ gayرائٹس، ہم جنس پرستی کا راج ہے اور دہشت گردی کی برائے نام جنگ میں اسلام کے خلاف سرتوڑ طاقت اور سازشیں استعمال کی جارہی ہیں۔
اچھا طنز ہے ۔ لیکن کیا آپ نے کبھی قران پڑھا ہے ؟ قران میں یہودیوںاور صیہونیوں کے بارے میں کیا لکھا ہے ذرا اس کی وضاحت کر دو ۔يں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔
جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔
ذرا یہ بتایئے کہ 2001 سے پہلے پاکستان میں کتنے بم پھٹے۔ کتنی دہشت گردی ہوئی۔ پاکستان کی معیشت کس مقام پر تھی۔
جب سے امریکہ کے ناپاک قدم افغانستان میں پڑے ہیں ہر طرف دہشتگردی، تباہی، موت بے گناہوں کا خون۔ اور ناانصافی کادور دورہ ہے۔
جی ہاں۔ کیونکہ آپ تو انکے اولین غلاموں سے ہیں۔ یہاں تک کے انکو اپنا دوست بنا بیٹھے۔ جس دن ڈالر ملنا بند ہوںگے، اس دن پوچھوں گا۔جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔
ميں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔
جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ مسلمان امريکی معاشرے کا اہم جزو ہيں اور انھيں اسلام کی تبليغ اور تشہير کے ضمن ميں دوسروں کے مساوی اختيارات حاصل ہيں۔ کسی بھی مذہب، نظام يا طريقہ زندگی کی مضبوطی اور مقبوليت اجتماعی سطح پر معاشرے کی بہتری اور انسانوں کے ساتھ بہتر سلوک سے مربوط ہوتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ ميں مقيم مسلمانوں کے پاس تمام مواقع بھی موجود ہيں اور يہ ان کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانيت کی بھلائ کے ليے اپنا کردار ادا کريں۔
جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
امریکہ کے باقی اداروں کی طرح ایک یہ خفیہ فری میسنری تنظیم بھی الیومیناتی نے کرپٹ کر دی ہے۔ انکے پٹھو اسوقت پوری دنیا میںموجود ہیں۔ اور یہ سب کچھ مسیح دجال کی راہ ہموار کرنےکیلئے کیا جا رہا ہے۔تو کیا خیال ہے کہ فری میسنری کے عزائم پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ رہے کیا۔
ميں يقينی طور پر آپ کے تخليقی ذہن اور وسيع تخيل کی تعريف کروں گا لیکن حقيقت کی دنيا ميں لاہور ميں ايک پوليس چيک پوسٹ پر پيش آنے والے ايک معمولی سے واقعے اور دجال کی آمد اور يہودی اور عيسائ سازشوں کے ذريعے فری ميسن نظام کی تشکيل اور دنيا کو کنٹرول کرنے کے منصوبے کے مابين تعلق سمجھنے سے قاصر ہوں۔
جہاں تک نيو ورلڈ آرڈر اور نئے اقدار کے حوالے سے آپ کے دعوے ہيں تو اس ضمن ميں آپ کو پورے يقين کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ کم از کم امريکہ ميں اسلام کو کسی خطرے کا سامنا نہيں ہے۔ ايک امريکی مسلمان کی حیثيت سے مجھے اپنی مذہبی رسومات کی ادائيگی اور اسلامی طرز زندگی اپنانے ميں کسی دشواری کا سامنا نہيں کرنا پڑتا۔ مسلمان امريکی معاشرے کا اہم جزو ہيں اور انھيں اسلام کی تبليغ اور تشہير کے ضمن ميں دوسروں کے مساوی اختيارات حاصل ہيں۔ کسی بھی مذہب، نظام يا طريقہ زندگی کی مضبوطی اور مقبوليت اجتماعی سطح پر معاشرے کی بہتری اور انسانوں کے ساتھ بہتر سلوک سے مربوط ہوتی ہے۔ اس تناظر ميں امريکہ ميں مقيم مسلمانوں کے پاس تمام مواقع بھی موجود ہيں اور يہ ان کی اجتماعی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ انسانيت کی بھلائ کے ليے اپنا کردار ادا کريں۔
جب امريکی حکومت نے اپنے ملک ميں کسی مذہب يا قوم پر پابندی نہيں لگائ تو پھر يہ الزام کيسے لگايا جا سکتا ہے کہ امريکہ پوری دنيا پر ايک خاص نظام، مذہب يا اقدار مسلط کرنے کا خواہش مند ہے ؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
لیکن کیا آپ نے کبھی قران پڑھا ہے ؟ قران میں یہودیوںاور صیہونیوں کے بارے میں کیا لکھا ہے ذرا اس کی وضاحت کر دو ۔
فواد بھائی۔ یہ سارا کھیل بھی اسی کی ایک کڑی ہے۔ یہود و صیہون اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستانی قوم کو براہ راست شکست نہیں دی جاسکتی اسی لئے پاکستان میں نجی سیکیورٹی کے بہانے جگہ جگہ اپنے مقاصد کی تکمیل کے حصول میں لگے ہوئے ہیں۔وگرنہ پاکستانی سیکیورٹی اتنی بےکا نہیں کہ وہ ناکام ہوجائیں اور اس کی جگہ آپ کے نجی سیکیورٹی کمپنیوں کو لایا جائے۔ یہ میں بھی جانتا ہوں اور جو آپ کو ڈکٹیٹ کرتے ہیں وہ بھی بخوبی جانتے ہیں۔
مبہم ميڈيا رپورٹس اور حقائق کی بجائے يکطرفہ نظريات پر مبنی نیوز رپورٹس کی روشنی میں امريکہ سے نفرت کا اظہار ايک فطری امر ہے۔ ليکن اگر آپ سچائ کا ادراک چاہتے ہيں تو تصديق شدہ اور ناقابل تردید حقائق کی روشنی ميں يہ ديکھيں کہ اس وقت کون پاکستان کی حکومت اور عوام کی مدد کر رہا ہے۔
اس ضمن ميں ايک حاليہ مثال
دسمبر 24 کو امريکی حکومت کی جانب سے صوبہ سرحد ميں فرنٹير کور کو 20 ايمبولينس اور 33 ٹرک فراہم کيے گئے۔
http://img222.imageshack.us/img222/3031/clipimage002bl.jpg
http://img69.imageshack.us/img69/5598/clipimage003z.jpg
ان ٹرکوں کی مدد سے صوبہ سرحد اور فاٹا کے علاقوں ميں فرنٹير کور کی جانب سے سيکورٹی اور استحکام مہيا کرنے کے ضمن میں صلاحيتوں ميں اضافہ کرنا مقصود ہے۔ اس سے پہلے فرنٹير کور کو 17 ايبولينس، 85 فور ويل ٹرک، 13 پانی مہيا کرنے والے ٹرک اور 120 فوجی ٹرک فراہم کيے جا چکے ہيں۔ مستقبل قریب ميں مزيد پانی مہيا کرنے والے 18 ٹرک اور 130 فوجی ٹرک بھی مہيا کيے جائيں گے۔
يہ صرف ايک مثال ہے۔ امريکہ کی جانب سے امداد ايک مسلسل عمل کا حصہ ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے عفريت کا خاتمہ ہے جس کے اثرات سے براہ راست عام پاکستانی شہريوں کی زندگی اجيرن ہو چکی ہے۔
سال 2009 ميں امريکہ کی جانب سے پاکستان کو سول اور فوجی امداد کی مد میں اب تک 3 بلين ڈالرز کی امداد دی جا چکی ہے جس ميں طبی سازوسامان، پانی اور خوراک کی ترسيل، ايم – ائ 17 ہيلی کاپٹرز، ريڈيوز، فوجيوں کی حفاظت کے لیے بلٹ پروف جيکٹس اور طبی امداد کا سامان شامل ہے۔
يہ تمام کاوشيں امريکی کانگريس اور امريکی عوام کے ٹيکس کے پيسے، مدد، سپورٹ اور حمايت کی مرہون منت ہيں۔ امريکی حکومت اپنی ہی کاوشوں اور مثبت نتائج کے حصول کے عمل کو کيوں سبوتاز کرے گی؟
پاکستان کو کمزور کرنے کے ضمن میں بليک واٹر اور دیگر گمنام ايجينسيوں کی مبينہ کاروائيوں کے حوالے سے سازشی کہانياں غير منطقی اور دليل سے عاری ہیں۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov