ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی ------ محمد خاور (فیس بک سے )

مغزل

محفلین
غزل

ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی
ہوتا ہے اس کے درد کا درماں کبھی کبھی

مشکل پڑے توہنس کے گلے سے لگایئے
مشکل کو کر کے دیکھئے حیراں کبھی کبھی

ان کی جسارتوں کا برا نہ منایئے
چومیں ہیں اشک آپ کے مژگاں کبھی کبھی

کس درجہ معتبر ہے خمار وصالِ یار
لیتی ہے امتحاں شبِ ہجراں کبھی کبھی

فرقت ہے جان لیوا تو قربت ہے جاں تراش
ہجر و وصال ہوتے ہیں یکساں کبھی کبھی

شکوے گلے اٹھا کہ کہاں تک چلے کوئی
کرتا ہوں خود کو بے سرو ساماں کبھی کبھی

خاورکو میزبانی کی عادت نہیں گئی
بنتا ہے اپنا آپ ہی مہماں کبھی کبھی

محمد خاور ( لاہور)
 

مغزل

محفلین
خاور صاحب آپ کی غزل نظر نواز ہوئی ۔پڑھ کر لطف آیا۔
مقدرور بھر بات کرنے کی جسارت کی ہے ۔ امید ہے ناگوار نہ گزرے گا۔
------------------------------------
ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی
ہوتا ہے اس کے درد کا درماں کبھی کبھی
----------------------------------
بہت خوب جناب ۔۔ مگر مصرعوں کی ترتیب بدل دیں تو مطلع زیادہ بھرپور ہوسکتا ہے
------------------------------------
مشکل پڑے توہنس کے گلے سے لگایئے
مشکل کو کر کے دیکھئے حیراں کبھی کبھی
------------------------------------
اچھا شعر ہے ۔ خصوصیت مجرد کو مشخص کرنا ہے ۔ بہت خوب واہ واہ
------------------------------------
ان کی جسارتوں کا برا نہ منایئے
چومیں ہیں اشک آپ کے مژگاں کبھی کبھی
------------------------------------
اگر آپ ’’ نہ ‘‘ کو ’’ مت ‘‘ کرلیں تو ’’ نہ ‘‘ بروزنِ ’’ فا‘‘ کی وضاحت کی ضرورت نہ رہے گے ۔
مصرع ثانی میں ’’ ہیں ‘‘ کی بجائے ’’ اگر “ کر دینے سے مصرعوں کے درمیانی فاصلے میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
------------------------------------
کس درجہ معتبر ہے خمار وصالِ یار
لیتی ہے امتحاں شبِ ہجراں کبھی کبھی
------------------------------------
اچھا شعر ہے ۔ واہ
------------------------------------
فرقت ہے جان لیوا تو قربت ہے جاں تراش
ہجر و وصال ہوتے ہیں یکساں کبھی کبھی
------------------------------------
اچھا ہے واہ ۔ واہ ۔۔ داد حاضر ۔گر قبول افتد ۔۔
------------------------------------
شکوے گلے اٹھا کہ کہاں تک چلے کوئی
کرتا ہوں خود کو بے سرو ساماں کبھی کبھی
------------------------------------
واہ واہ ۔ واہ واہ ۔۔ بہت خوب ۔کیا کہنے جناب واہ
------------------------------------
خاورکو میزبانی کی عادت نہیں گئی
بنتا ہے اپنا آپ ہی مہماں کبھی کبھی
------------------------------------
مقطع بھی خوب ہے ۔ داد حاضر ہے ، اپنی محبتوں میں یاد رکھئے گا ۔
والسلام
عاقبت نا اندیش
م۔م۔مغل

یہ وہ رائے ہے جو فیس بک پر ہم انہیں‌دے چکے ہیں ۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
غزل واقعی اچھی ہے۔۔ لیکن میرا بھی ایک مزید اعتراض نوٹ کیا جائے (محمود فیس بک میں پہنچا دیں)۔ میں نے محفل میں بھی یہ غلط استعمال نوٹ کیا ہے۔ ویسے محاورہ ’برا ماننا‘ ہوتا ہے، برا ’منانا‘ نہیں۔
 

مغزل

محفلین
غزل واقعی اچھی ہے۔۔ لیکن میرا بھی ایک مزید اعتراض نوٹ کیا جائے (محمود فیس بک میں پہنچا دیں)۔ میں نے محفل میں بھی یہ غلط استعمال نوٹ کیا ہے۔ ویسے محاورہ ’برا ماننا‘ ہوتا ہے، برا ’منانا‘ نہیں۔

بہت شکریہ بابا جانی ۔ میں نے یہ مراسلہ وہاں چسپاں کردیا ہے ۔ اور جناب کو محفل میں آنے کی دعوت دی ہے ۔
بہت شکریہ ۔
 

مغزل

محفلین
شکریہ بابا جانی ۔ نصیر احمد صاحب کا مراسلہ اس ذیل میں :
خاور بھائی ،
اسلام و علیکم !
میں الف عین اور مغل صاحب سے پوری طرح متفق ھوں۔۔۔۔۔شعر میں محاورے کے الفاظ یا الفاظ کی ترتیب بدلنے کی اجازت نھیں ھوتی اس طرح جو نقص پیدا ھوتا ھے اسے شاعری کی زبان میں "ضعف تالیف" کہا جاتا ھے ایک مثال میرے ذھن میں ھے ملا حظہ فرمائیے:۔
تلمیذکا شعر تھا:
ہمارے دیکھنے سے جس طرح تو منہ پھراتا ھے
مزا دے گا عدو سے اس طرح انجان ھوجانا
عشرت لکھنوی نے اصلاح دیکر یوں کر دیا:۔
ھمارے دیکھنے سے جس طرح منہ پھیر لیتے ھو
مزا دے گا عدو سے اس طرح انجان ھوجانا

صفدرمرزا پوری نے اپنی کتاب مشاطہ سخن میں اس کی توجیھہ یہ پیش کی ھے کہ "منہ پھرانا" محاورہ نھیں ھے"منہ پھیر لینا" صحیح محاورہ ھے۔
 
Top