مغزل
محفلین
غزل
ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی
ہوتا ہے اس کے درد کا درماں کبھی کبھی
مشکل پڑے توہنس کے گلے سے لگایئے
مشکل کو کر کے دیکھئے حیراں کبھی کبھی
ان کی جسارتوں کا برا نہ منایئے
چومیں ہیں اشک آپ کے مژگاں کبھی کبھی
کس درجہ معتبر ہے خمار وصالِ یار
لیتی ہے امتحاں شبِ ہجراں کبھی کبھی
فرقت ہے جان لیوا تو قربت ہے جاں تراش
ہجر و وصال ہوتے ہیں یکساں کبھی کبھی
شکوے گلے اٹھا کہ کہاں تک چلے کوئی
کرتا ہوں خود کو بے سرو ساماں کبھی کبھی
خاورکو میزبانی کی عادت نہیں گئی
بنتا ہے اپنا آپ ہی مہماں کبھی کبھی
محمد خاور ( لاہور)
ملتا ہے اپنے آپ سے انساں کبھی کبھی
ہوتا ہے اس کے درد کا درماں کبھی کبھی
مشکل پڑے توہنس کے گلے سے لگایئے
مشکل کو کر کے دیکھئے حیراں کبھی کبھی
ان کی جسارتوں کا برا نہ منایئے
چومیں ہیں اشک آپ کے مژگاں کبھی کبھی
کس درجہ معتبر ہے خمار وصالِ یار
لیتی ہے امتحاں شبِ ہجراں کبھی کبھی
فرقت ہے جان لیوا تو قربت ہے جاں تراش
ہجر و وصال ہوتے ہیں یکساں کبھی کبھی
شکوے گلے اٹھا کہ کہاں تک چلے کوئی
کرتا ہوں خود کو بے سرو ساماں کبھی کبھی
خاورکو میزبانی کی عادت نہیں گئی
بنتا ہے اپنا آپ ہی مہماں کبھی کبھی
محمد خاور ( لاہور)