محمود احمد غزنوی
محفلین
ملّا دو پیازہ کے شاگردوں میں سے ایک طالب علم بہت شوخ اور شرارتی تھا۔ چنانچہ ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ اس نے ملّا صاحب سے کہا کہ آپ کوئی مصرعہِ طرح تجویز کیجئے تاکہ میں اس پر غزل لکھوں۔ انہوں نے کہا کہ اس مصرع پر غزل لکھو:
استاد کے مصرعے پہ لگاتے ہیں گرہ ہم
شاعر ہمیں کہہ دیجئے یا پیرِ بخارا
یہ طرفہ غزل ہم نے کہی مولوی صاحب
اصلاح سے دل کیجئے خورسند ہمارا
پہلی ہی غزل پر میں ہوا داد کا خواہاں
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا
ملّا دو پیازہ غزل پڑھ کر خفا تو بہت ہوئے لیکن ضبط کیا اور اس کے جواب میں غزل کے نیچے ایک اور شعر کا اضافہ کردیا:
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا
اگلے دن شاگرد یہ غزل لکھ کر لایا اور استاد کی خدمت میں پیش کی۔استاد کو میدان میں آج ہم نے پچھاڑا
چھاتی پہ چڑھے کُود کے داڑھی کو اکھاڑااستاد کے مصرعے پہ لگاتے ہیں گرہ ہم
شاعر ہمیں کہہ دیجئے یا پیرِ بخارا
یہ طرفہ غزل ہم نے کہی مولوی صاحب
اصلاح سے دل کیجئے خورسند ہمارا
پہلی ہی غزل پر میں ہوا داد کا خواہاں
شاہاں چہ عجب گر بنوازند گدارا
ملّا دو پیازہ غزل پڑھ کر خفا تو بہت ہوئے لیکن ضبط کیا اور اس کے جواب میں غزل کے نیچے ایک اور شعر کا اضافہ کردیا:
یہ طرفہ غزل لائے ہو استاد کے آگے
صد لعنت و پھٹکار چنیں ذہنِ رسا را
صد لعنت و پھٹکار چنیں ذہنِ رسا را