راشد اشرف
محفلین
ڈاکٹر اعجاز حسین۔ الہ آباد کے محلہ راجہ پور میں 1898 میں پیدا ہوئے۔ ان کے شاگرد وں میں ممتاز حسین، وقار عظیم، جلیل قدوائی، مجتبٰی حسین، مصطفی زیدی ، بطور خاص قابل ذکر ہیں۔ڈاکٹر اعجاز حسین کی وفات فروری 1975 میں مظفر پور(بہار) میں ہوئی اور تدفین الہ آباد میں کی گئی۔1965 میں کاروان پبلشر، الہ آباد سے شائع ہوئی ڈاکٹر اعجاز حسین کی خودنوشت ’میری دنیا‘ ادبی حلقوں میں خاصی مشہور ہوئی تھی۔
راقم الحروف کو ڈاکٹر اعجاز کے تحریر کردہ خاکوں و تذکروں پر مبنی اہم کتاب "ملک ادب کے شہزادے" کی ایک عرصہ سے تلاش تھی ۔ یہ کتاب الہ آباد سے 1954 میں شائع ہوئی تھی اور اب وہاں بھی مکمل طور پر نایاب ہے۔ الہ آباد میں قیام پذیر ہمارے پرخلوص کرم فرما محترم چودھری ابن النصیر نے تلاش بسیار کے بعد اسے راقم کو ارسال کیا ہے۔ چودھری صاحب اپنے پیغام میں رقم طراز ہیں:
"
ملک ادب کے شہزادے میں نے کسی طرح سے ڈھونڈ نکالی۔ الہ آباد میں کسی کے پاس نہیں۔ یہاں ہندوستانی اکیڈمی میں پرانی کتابوں کا خزانہ ہے لیکن وہ ایشو نہیں کرتے۔ پوری کتاب کی فوٹو کاپی کرانا اس لیے مشکل ہے کہ ان کے یہاں اس کا کوئی انتظام نہیں۔ میں نے کسی صورت یہ کام کرایا ہے اور آئندہ کے لیے راستہ بھی ہموار کرلیا ہے۔"
چودھری ابن النصیر صاحب خصوصی شکریے کے مستحق ہیں، ان تمام لوگوں کی جانب سے جو ان کے توسط سے اسے پڑھیں گے اور استفادہ کریں گے۔
ملک ادب کے شہزادے میں مصنف نے بقول ان کے، اس پہلو کو بھی مدنظر رکھنے کی کوشش کی ہے کہ شاعر و ادیب کی صورت و سیرت، حرکات و سکنات سے اس کی شخصیت کے پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے۔ کتاب میں جن شخصیات کے تذکروں کو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے ان میں چند نام یہ ہیں:
جعفر علی خان اثر
نوح ناوری
احسان دانش
اصغر گونڈوی
جگن ناتھ آزاد
تاباں بدایونی
ثاقب لکھنوی
جوش
معین احن جذبی
جلیل احمد قدوائی
صفی لکھنوی
سلام مچھلی شہری
ساغر نظامی
علی سردار جعفری
سائل دہلوی
روش صدیقی
عرش ملیسانی
فراق گورکھپوری
راہی معصوم رضا
حفیظ جالندھری
خمار بارہ بنکوی
مجاز
کیفی اعظمی
نازش پرتاب گڑھی
وامق جونپوری
کتاب پیش خدمت ہے
:
ملک ادب کے شہزادے
ڈاکٹر اعجاز حسین
کارواں پبلشر الہ آباد
اشاعت: 1954
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے
راقم الحروف کو ڈاکٹر اعجاز کے تحریر کردہ خاکوں و تذکروں پر مبنی اہم کتاب "ملک ادب کے شہزادے" کی ایک عرصہ سے تلاش تھی ۔ یہ کتاب الہ آباد سے 1954 میں شائع ہوئی تھی اور اب وہاں بھی مکمل طور پر نایاب ہے۔ الہ آباد میں قیام پذیر ہمارے پرخلوص کرم فرما محترم چودھری ابن النصیر نے تلاش بسیار کے بعد اسے راقم کو ارسال کیا ہے۔ چودھری صاحب اپنے پیغام میں رقم طراز ہیں:
"
ملک ادب کے شہزادے میں نے کسی طرح سے ڈھونڈ نکالی۔ الہ آباد میں کسی کے پاس نہیں۔ یہاں ہندوستانی اکیڈمی میں پرانی کتابوں کا خزانہ ہے لیکن وہ ایشو نہیں کرتے۔ پوری کتاب کی فوٹو کاپی کرانا اس لیے مشکل ہے کہ ان کے یہاں اس کا کوئی انتظام نہیں۔ میں نے کسی صورت یہ کام کرایا ہے اور آئندہ کے لیے راستہ بھی ہموار کرلیا ہے۔"
چودھری ابن النصیر صاحب خصوصی شکریے کے مستحق ہیں، ان تمام لوگوں کی جانب سے جو ان کے توسط سے اسے پڑھیں گے اور استفادہ کریں گے۔
ملک ادب کے شہزادے میں مصنف نے بقول ان کے، اس پہلو کو بھی مدنظر رکھنے کی کوشش کی ہے کہ شاعر و ادیب کی صورت و سیرت، حرکات و سکنات سے اس کی شخصیت کے پہلوؤں کو اجاگر کیا جائے۔ کتاب میں جن شخصیات کے تذکروں کو احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے ان میں چند نام یہ ہیں:
جعفر علی خان اثر
نوح ناوری
احسان دانش
اصغر گونڈوی
جگن ناتھ آزاد
تاباں بدایونی
ثاقب لکھنوی
جوش
معین احن جذبی
جلیل احمد قدوائی
صفی لکھنوی
سلام مچھلی شہری
ساغر نظامی
علی سردار جعفری
سائل دہلوی
روش صدیقی
عرش ملیسانی
فراق گورکھپوری
راہی معصوم رضا
حفیظ جالندھری
خمار بارہ بنکوی
مجاز
کیفی اعظمی
نازش پرتاب گڑھی
وامق جونپوری
کتاب پیش خدمت ہے
:
ملک ادب کے شہزادے
ڈاکٹر اعجاز حسین
کارواں پبلشر الہ آباد
اشاعت: 1954
خیر اندیش
راشد اشرف
کراچی سے