نوید اکرم
محفلین
ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا
نہ ملا، ہر گلی چھانتا رہ گیا
علم ہے کیوں بھلا صرف امیروں کا حق؟
جو بھی آیا یہاں سوچتا رہ گیا
صدقے سے مال کے ڈھیر ہی لگ گئے
نا سمجھ مال کو جوڑتا رہ گیا
ہم نے توہینِ مذہب نہیں کی کوئی
جوڑا جلتا ہوا چیختا رہ گیا
لوگو! میں نے بھلا جرم کیا تھا کیا؟
پیٹ میں طفل بھی پوچھتا رہ گیا
میری اک نہ سنی یاں کسی نے نویدؔ
حق میں انساں کے میں بولتا رہ گیا
نہ ملا، ہر گلی چھانتا رہ گیا
علم ہے کیوں بھلا صرف امیروں کا حق؟
جو بھی آیا یہاں سوچتا رہ گیا
صدقے سے مال کے ڈھیر ہی لگ گئے
نا سمجھ مال کو جوڑتا رہ گیا
ہم نے توہینِ مذہب نہیں کی کوئی
جوڑا جلتا ہوا چیختا رہ گیا
لوگو! میں نے بھلا جرم کیا تھا کیا؟
پیٹ میں طفل بھی پوچھتا رہ گیا
میری اک نہ سنی یاں کسی نے نویدؔ
حق میں انساں کے میں بولتا رہ گیا