اکبر الہ آبادی :::: ملک میں مجھ کو ذلیل و خوار رہنے دیجئے - Akbar Allahabadi

طارق شاہ

محفلین



1joo.jpg

اکبرالہٰ آبادی
ملک میں مجھ کو ذلِیل و خوار رہنے دیجئے
آپ اپنی عزّتِ دربار رہنے دیجئے

دل ہی دل میں باہمی اِقرار رہنے دیجئے
بس خُدا ہی کو گواہ اے یار رہنے دیجئے

اِتّقا کا آج کل اِظہار رہنے دیجئے
آپ ہی یہ غمزہ و اِنکار رہنے دیجئے

دیکھئے گا لُطف، کیا کیا گُل کِھلیں گے شوق سے
مجھ کو آپ اپنے گلے کا ہار رہنے دیجئے

چاندنی برسات کی نِکھری ہے، چلتی ہے نسِیم
آج تو لِلہ یہ اِنکار رہنے دیجئے

چشم بد دُور آپ کی نظریں ہیں خود موجِ شراب
بس مجھے بے مے پئے سرشار رہنے دیجئے

کیجئے اپنی نگاہِ فِتنہ افزا کا علاج
نرگسِ بیمار کو بیمار رہنے دیجئے

کس بلاغت سے کہا اس نے کہ، رکھئے حد میں شوق
مدّعا کو قابلِ اِظہار رہنے دیجئے

لن ترانی خود شرابِ معرفت ہے اے کلیم
آرزوئے شربتِ اِظہار رہنے دیجئے

چھوڑنے کا میں نہیں، اب آپ کو اے جانِ جاں
ہے اگر مجھ پر خُدا کی مار رہنے دیجئے

کیجئے ثابت خوش اخلاقی سے اپنی خوبیاں
یہ نُمودِ جبّہ و دستار رہنے دیجئے

ظالمانہ مشوروں میں، میں نہیں ہونگا شریک
غیر ہی کو محرمِ اسرار رہنے دیجئے

کھُل گیا مجھ پر، بہت ہیں آپ میرے خیرخواہ !
خیر چندہ لیجئے طُومار رہنے دیجئے

کیجئے رشوت ستانی سے ذرا پرہیز آپ
خیرخواہی کا یہ سب اظہار رہنے دیجئے

مل کے باہم کیجئے اغیار سے بحث و جدال
بے نتیجہ باہمی تکرار رہنے دیجئے

ٹیمز میں ممکن نہیں نظارۂ موج فرات
ایسی خواہش کو سمندر پار رہنے دیجئے

ہمکنار اِس بحر خُوبی سے نہ ہوں گے اکبر آپ
ایسے منصوبے سمندر پار رہنے دیجئے

اکبر الہٰ آبادی
 
آخری تدوین:
Top