ساحر ملیں اسی لیے ریشم کے ڈھیر بنتی ہیں

ملیں اسی لیے ریشم کے ڈھیر بنتی ہیں
کہ دخترانِ وطن تار تار کو ترسیں
چمن کو اس لیے مالی نے خوں سے سینچا تھا
کہ اس کی اپنی نگاہیں بہار کو ترسیں

سیدعطاء اللہ شاہ بخاری کے ترقی پسندوں سے بڑے اچھے تعلقات تھے ۔ جیل میں رہنے کی وجہ سے وہ سب لوگوں سے ملا جلاکرتے تھے ۔ وہ خود ایک انقلابی آدمی تھے ۔ ساحر لدھیانوی کا ایک بڑا مشہور واقعہ ہے کہ انہیں اپنی اس ایک قطعہ بند غزل کا دوسرا شعر نہیں ہو رہا تھا ۔ساحر لدھیانوی فوراً سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے پاس گئے اور ان سے جا کر کہا کہ مجھ سے دوسرا شعر نہیں ہو رہا ہے ۔ شاہ صاحب نے سنا اور اسی وقت دوسرا شعر کہہ دیا کہ
چمن کو اس لیے مالی نے خوں سے سینچا تھا
کہ اس کی اپنی نگاہیں بہار کو ترسیں
ساحر نے پوچھا کہ ’’ یہ شعر میرا ہے ؟‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’ ہاں اب تمہارا ہو گیا ۔
(جالب بیتی، صفحہ ۲۴۸، طاہر اصغر ،جنگ پبلشرز لاہور،اگست ۱۹۹۳ء )
 
Top