ملی نغمہ

۔اگرچہ میں تاخیر سے اس موضوع پر لکھ رہا ہوں، لیکن اس خیال سے کہ کسی کی معلومات میں اضافہ ہو جائے۔۔۔
یہ ملی نغمہ اردو شاعری کی معروف بحر (بحر ھزج مثمن مضاعف ) میں ھے، آسانی کے لئے یہ امثلہ پیش کرتا ہوں:
یسی بحر میں علامہ اقبال کا شکوہ اور جواب شکوہ ھے اور اسی بحر میں مشہور و معروف نظم:
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
ہے۔
ایک صاحب نے اوپر اس کے اوزان پر فاعلاتن فاعلاتن۔۔۔ کا اطلاق کیا ھے جو غلط ھے، یہ سالم بحر نہیں بلکہ اس میں مضاعف ہیں جس کی تفصیل اس فورم پر نا مناسب بھی ھے اور تکنیکی تفاصیل کی حامل بھی۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ سالم بحر(مفرد) میں ایک ہی رکن کی تکرار ہوتی ھے، جیسے بحر متدارک (فاعلن فاعلن فاعلن۔۔۔)، اور بحرِ متقارب (فعولن فعولن فعولن فعولن)
جبکہ مضاعف بحر میں ارکان سالم نہیں ھوتے (ضعف) آجاتا ھے اور یہ ایک سے زیادہ جگہ ھو سکتا ھے
بہرحال یہ ملی نغمہ بحر میں ھے اور مشہور بحر میں ھے۔ لکھنے کا طریقہ؟ علم عروض میں تھوڑا وقت لگایئے مشْق کیجئے، اس بحر کے کچھ اشعار ملاحظہ ہوں:
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پر نہیں طاقت پرواز مگر رکھتی ہے (اقبال)

کوئے قاتل میں ہمیں بڑھ کے سزا دیتے ہیں
زندگی آج ترا قرض چکا دیتے ہیں
ہم نے اس کے لب و رخسار کو چھو کر دیکھا
حوصلے آ گ کو گلنار بنا دیتے ہیں (قابل اجمیری)

میری جانب اے دبے قدموں سے آنے والے
خشک پتے تری آمد کا پتہ دیتے ہیں (احقر العباد، وصی عظیم)
 
۔اگرچہ میں تاخیر سے اس موضوع پر لکھ رہا ہوں، لیکن اس خیال سے کہ کسی کی معلومات میں اضافہ ہو جائے۔۔۔
یہ ملی نغمہ اردو شاعری کی معروف بحر (بحر ھزج مثمن مضاعف ) میں ھے، آسانی کے لئے یہ امثلہ پیش کرتا ہوں:
یسی بحر میں علامہ اقبال کا شکوہ اور جواب شکوہ ھے اور اسی بحر میں مشہور و معروف نظم:
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
ٓ
شکوہ اور جوابِ شکوہ بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف میں ہیں اور آپ نے یہ جو مصرعہ لکھا ہے یہ بھی بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف میں ہے
 
ملی نغموں پر بحث دیکھی تو خیال آیا اور چند ٹوٹے پھوٹے اشعار لکھ دیئے۔اہلِ سخن حضرات کو ترغیب دینے کے لئے۔آپ اس سے بہتر لکھ سکتے ہیں اور اس کی اصلاح بھی کر سکتے ہیں
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن
------------
وطن پہ اپنی محبّتیں اور میں پیار سارا نثار کردوں
ہوں سلسلے بھی ہزار ان کے ہزار اس پر نثار کر دوں
-------------------
وطن پہ میرے خزاں نہ آئے بہار اس کی رہے سلامت
کبھی جو ہوتا یہ بس میں میرے خزاں بھی اس کی بہار کر دوں
-----------------
وطن سے جن کو بھی دشمنی ہے خدا ہی غارت کرے گا ان کو
کبھی جو میرے یہ بس میں ہو تو سبھی کو دنیا میں خوار کر دوں
-----------------
کروں حفاظت وطن کی ایسے پڑے ضرورت تو جان دے دوں
وطن کی خاطر جو کر سکوں میں وطن کا اونچا وقار کر دوں
------------------
ہٹے گا پیچھے کبھی نہ ارشد وطن کی خاطر جو کر سکے گا
وطن کی خاطر ہے جان حاضر وطن پہ وہ بھی نثار کر دوں
 
بے شک یہ بحررمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ھے اس کی تفعیل یہ ھے:
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
، اصلاح کے لئے ممنون و مشکور ھوں، نہ جانے یہ غلطی کیسے ھو گئی
 
آخری تدوین:
شکوہ اور جوابِ شکوہ بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف میں ہیں اور آپ نے یہ جو مصرعہ لکھا ہے یہ بھی بحرِ رمل مثمن سالم مخبون محذوف میں ہے
بے شک یہ بحر رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع ھے، اصلاح کے لئے ممنون و مشکور ھوں، نہ جانے یہ غلطی کیسے ھو گئی، شکریہ
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
یہ سالم بحر نہیں بلکہ اس میں مضاعف ہیں جس کی تفصیل اس فورم پر نا مناسب بھی ھے اور تکنیکی تفاصیل کی حامل بھی۔ سادہ الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ سالم بحر(مفرد) میں ایک ہی رکن کی تکرار ہوتی ھے، جیسے بحر متدارک (فاعلن فاعلن فاعلن۔۔۔)، اور بحرِ متقارب (فعولن فعولن فعولن فعولن)
جبکہ مضاعف بحر میں ارکان سالم نہیں ھوتے (ضعف) آجاتا ھے اور یہ ایک سے زیادہ جگہ ھو سکتا ھے
سالم بحر کے مقابل "مضاعف" بحر لکھنا بھی غلط ہے!

مضاعف کا تعلق اضافے سے ہے، عروض میں مضاعف بحریں وہ ہوتی ہیں جن میں کسی رکن کا اضافہ کر لیا گیا ہو، یا ارکان کو دوچند کر لیا گیا ہو۔

سالم بحر کے مقابل لفظ "مزاحف" بحر استعمال ہوتا ہے، یعنی وہ بحریں جن میں زحاف یا زحافات کا استعمال کیا گیا ہو ان کو مزاحف بحریں کہتے ہیں۔
 
سالم بحر کے مقابل "مضاعف" بحر لکھنا بھی غلط ہے!

مضاعف کا تعلق اضافے سے ہے، عروض میں مضاعف بحریں وہ ہوتی ہیں جن میں کسی رکن کا اضافہ کر لیا گیا ہو، یا ارکان کو دوچند کر لیا گیا ہو۔

سالم بحر کے مقابل لفظ "مزاحف" بحر استعمال ہوتا ہے، یعنی وہ بحریں جن میں زحاف یا زحافات کا استعمال کیا گیا ہو ان کو مزاحف بحریں کہتے ہیں۔
جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں، بحر کا نام غلط لکھا گیا تھا، مضاعف بلا شبہ کسی بحر کے مقرر کردہ ارکانِ تفعیل سے زائد ارکان پر بولا جاتا ھے، یہ غلظی میرے ساتھی سے ہویئ جو اُس وقت اور اِس وقت بھی ٹائپ کر رھا ھے، جبکہ ہم ہزج اور رمل کے زحافات اور ان کے مسدس اور مضاعف پر بحث کرھے تھے۔ اسی باعث غلطی ہوئی، اسی لئے گذشتہ مراسلے میں میں نے اس بحر کے ارکان تفعیل بھی، مقطوع اور محذوف دونوں لکھ دئے تھے یعنی :
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اور فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلان
بہرحال اشاریہ لی لئے ممنون ھوں
 
آخری تدوین:
Top