عاطف ملک
محفلین
اللہ میری مغفرت فرمائے،آمین
ملی ہے "ڈاؤری" میں جب سے مجھ کو کار می رقصم
"بہ صد سامانِ رسوائی سرِ بازار می رقصم"
کروں گا چھوڑ کر جاب اپنا کاروبار می رقصم
ترے ڈیڈی کے احسانوں کے زیرِ بار می رقصم
تمنا ایک کی تھی مل گئی ہیں چار می رقصم
سبھی کہتی ہیں وہ ہیں عقد پر تیار می رقصم
اگرچہ خودسری مشہور ہے میری جہاں بھر میں
مگر بیگم اشاروں پر ترے ناچار می رقصم
اجازت مانگ کر بیوی سے اپنے عقدِ ثانی کی
"من آں بسمل کہ زیرِ خنجرِ خونخوار می رقصم"
مجھے پِیٹا کیے ایسے مرے کنگ کانگ سے سالے
"گہے بر خاک می غلتم، گہے بر خار می رقصم"
کبھی سگریٹ, کبھی بُوٹی, کبھی گانجا, کبھی آئس
کہ ہوں سرمست ہر دم، ہر گھڑی سرشار می رقصم
کہے خلقت تماشا گر مجھے یا عینؔ سودائی
منم نازاں بہ ہر صورت کہ پیشِ یار می رقصم
عینؔ میم
دسمبر ۲۰۲۰