مکرر
ایسی غزلیں کو بار بار تازہ ہونا چاہیے۔
اور آج بھی یہی ہواصد فی صد متفق ہوں۔
اکثر اچھی غزلوں میں آپ ہمارے دو دو پیغامات بھی دیکھیں گے۔ لیکن اچھا کلام ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب بھی پڑھو اچھا لگتا ہے اور ہر بار پھر سے تعریف کرنے کو جی چاہتا ہے۔
خوش رہیے۔
جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے
اے مکاں بول، کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
اِک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے
دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے
اسے کہتے ہیں شاید دل سے دل کو راہ ہوتی ہے۔اور آج بھی یہی ہوا
ہاہاہااسے کہتے ہیں شاید دل سے دل کو راہ ہوتی ہے۔
آج شام افطاری سے کچھ پہلے جب گھر واپس آ رہا تھا تو ادھر ادھر نظریں دوڑا رہا تھا، کسی کی تلاش میں، کس کی؟ بلی کی جی بلی، میرے بچوں کی وہ پالتو بلی جس کو کئی مہینوں تک انہوں نے پال کر بڑا کیا تھا اور اب وہ کئی ہفتوں سے گم ہو چکی ہے، روز ماں سے نماز میں دعا کرواتے ہیں اور میں گھر میں واپسی سے پہلے ادھر ادھر نظریں دوڑاتا ہوں کہ شاید مل جائے، آج نہ جانے کیا ہوا کہ اس کو ڈھونڈتے ہوئے بے اختیار اس غز ل کا مطلع زبان پر جاری ہو گیا، حد ہو گئی بھئی۔ مطلع یاد آیا تو بلی بھول گئی اور میں اس غزل کے شعر دہرانے لگا، آخری شعر کا پہلا مصرع ذہن سے اتر گیا، بہت سر مارا یاد نہ آیا، سو چا غزل میں نے ہی پوسٹ کی تھی دیکھ لونگا۔ اور اب یہاں ابھی آیا ہی ہوں تو تین سوا تین سال بلال صاحب کے پیغام سے ٹھک کر کے اوپر پہنچی ہوئی ہے، اللہ اللہ
جس کی سانسوں سے مہکتے تھے در و بام ترے
اے مکاں بول، کہاں اب وہ مکیں رہتا ہے
اِک زمانہ تھا کہ سب ایک جگہ رہتے تھے
اور اب کوئی کہیں کوئی کہیں رہتا ہے
دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن
عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے