شکریہ- یہ تو بہت اہم آرٹیکل ہے- اس کے اردو ورژن کا لنک کیا ہے؟ِ
اردو ورژن اس انگریزی ورژن کے نیچے ہے۔ میں نے طاہر القادری کی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ وہ بھی اس سے متعلق ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ پاکستان پینل کوڈ پی پی سی اور پاکستان کوڈ آف کرمنل پروسیدرز پی سی سی پی یا سی آر پی سی دو الگ الگ کتابیں ہیں۔
پی پی سی میں جرم کی تفصیل اور اس کی سزا لکھی ہے کہ ناموس رسالت پر حملہ کرنے والے گستاخ رسول کو سزائے موت دی جائے گی - یہ قانون سینیٹ پاس کرتی ہے صدر دستخط کرتا ہے۔ اس قانون میں ریسرچ کی کیا کمی ہے وہ ڈان اخبار کے اس آرٹیکل میں دیکھی جاسکتی ہے۔
پی سی سی پی یا سی آر پی سی ۔ میں وہ طریقہ کار لکھا ہوتا ہے کہ کسی جرم کو سب انسپکٹر ہینڈل کرے گا یا ایس پی، ایف آئی آر لکھنےکے لئے کتنے گواہ چاہیے ہیں ، جتنا سنگین جرم اور جتنی سنگین سزا ، اتنی ہی زیادہ احتیاط۔ یہ طریقہ کار دپارٹمنت طے کرتے ہیں اور گورنر ان طریقہ کار کو دستخط کرتا ہے۔
چونکہ گستاخی رسول کی سزا موت ہے لہذا طاہر القادری ہی نہیں بہت سے دوسرے اس بات کے قائیل ہیں کہ اس جرم کی ایف آئی آر کاٹتے وقت کم از کم دو عدد لائق وکیل یا علماء موجود ہوں اور کم از کم ایس پی لیول کا آفیسر اس کی ایف آئی آر درج کرے۔ شیخوپورہ میں ریکارڈ شدہ ویڈیو میں ، یہی بات سلمان تاثیر بھی کہہ رہا تھا کہ یہ جرم بہت بڑا ہے ، سزا بہت بڑی ہے ،لہذا اس کی ہینڈلنگ کا طریقہ کار احتیاط کا تقاضا کرتا ہے ۔ لہذا اس جرم کے ہینڈلنگ کے طریقہ کار کو پی سی سی پی میں بہتر بنایا جائے۔
کیا کسی جرم کی ہینڈلنگ کو بہتر بنانے کا تقاضہ کرنے کی سزا بناء مقدمہ چلائے، بناء وارننگ دئے ، بر سر عام اختلاف کی سزا موت ہے ؟