ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

اکمل زیدی

محفلین
کچھ نہیں ہوگا دو سے تین دن کی بات ہے سب نارمل ہو جائے گا پھر کسی حادثے سانحے کے رونما ہونے تک .... . . وقت کرتا ہے پرورش برسوں ... حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
 
یہ بھی تو صرف پاکستان میں ہی ہوتا ہے دوسرے بندے کا موقف سنئے بغیر ایک بندہ اپنی ذاتی دشمنی کے عوض کسی کو قتل کر دے اور بعد میں توہین رسالت کے قانون کی آڑ لے کر نکل جانے کی کوشش کرے اور پاکستان کی بیوقوف عوام بغیر کوئی بات سوچے سمجھے اس بندے کی حمایت کو نکل پڑے اور اس کو ہیرو بنا دیا جائے
حمیرا بہنا۔ قادری شہید کی سلمان تاثیر شہید سے کیا ذاتی دشمنی تھی؟
 
کچھ نہیں ہوگا دو سے تین دن کی بات ہے سب نارمل ہو جائے گا پھر کسی حادثے سانحے کے رونما ہونے تک .... . . وقت کرتا ہے پرورش برسوں ... حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
یہی تو رونا ہے کہ ایک حادثے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جس کا بھگتان ہماری اگلی نسل کو بھگتنا پڑے گا
 
پاکستان کی عوام ...پاکستان کی عوام . . دو چار واقعات سن کے اخبارات میں پڑھ کر فورم پر لوگوں کے ویوز دیکھ کر حتمی رائے قائم نہ کریں . .ہر سوچ کے لوگ ہر معاشرے میں ہوتے ہیں ...اگر میں کہدوں آپ جس جگہ رہ رہی ہیں عالم اسلام کے معاملات خراب کرنے میں وہ بھی ایک اتحادی ہے مگر وہاں کے رہنے والے کوئی آواز بلند نہیں کرتے تو ..؟؟؟
بھیا جی میں کوئی مریخ سے نہیں آئی زمین پر.... میں بھی اسی معاشرے کا حصہ ہوں افسوس تب ہوتا ہے جب اسلام کو اپنے مفادات کے لیے محدود کر دیا جاتا ہے اور اس سے بھی زیادہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی پڑھا لکھا بندہ اپنی عقل کے دروازے بند کر لیتا ہے اور مولوی صاحبان کی زبان بولتا ہے اور انہی کے ذہن سے سوچتا ہے...
عجیب سوچیں ہیں آپ کی باقی ساری دنیا کے عالم گمراہ ہیں عقیدہ ٹھیک نہیں ہے مسلمانوں کا ماسوائے پاکستانی عالموں کے اور لوگوں کے
 

اکمل زیدی

محفلین
یہی تو رونا ہے کہ ایک حادثے کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جس کا بھگتان ہماری اگلی نسل کو بھگتنا پڑے گا
اتنا کون سوچے سر جی ...ہم نے کون سا اس ٹائم ہونا ہے ابھی جو ہے اسے مکاؤ ( عموما〃 یہ سوچ کارفرما ہوتی ہے ہمارے محدود نظر حکمرانوں میں )
 

اکمل زیدی

محفلین
بھیا جی میں کوئی مریخ سے نہیں آئی زمین پر.... میں بھی اسی معاشرے کا حصہ ہوں افسوس تب ہوتا ہے جب اسلام کو اپنے مفادات کے لیے محدود کر دیا جاتا ہے اور اس سے بھی زیادہ افسوس ہوتا ہے جب کوئی پڑھا لکھا بندہ اپنی عقل کے دروازے بند کر لیتا ہے اور مولوی صاحبان کی زبان بولتا ہے اور انہی کے ذہن سے سوچتا ہے...
عجیب سوچیں ہیں آپ کی باقی ساری دنیا کے عالم گمراہ ہیں عقیدہ ٹھیک نہیں ہے مسلمانوں کا ماسوائے پاکستانی عالموں کے اور لوگوں کے
:)
 
آج انتیس فروری دو ہزار سولہ، ممتاز قادری کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کا قاتل ثابت ہونے پر ایک طویل عدالتی کارروائی کے بعد پھانسی دے دی گئی۔ آج کا دن عدل و انصاف کی فتح کا دن ہے جب قانون نے اپنا عزم واضح کیا کہ انصاف ہی اس کے لئے بہترین معیار ہے۔ ایک ریاست میں کسی فرد کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ اپنی عدالت لگائے اور جسے جس بنیاد پر چاہے سزائیں دیتا پھرے۔ ہمارا آئین جمہوری ہے جس میں جمہور کی مرضی و خواہش کا عنصر غالب ہے اور اس کی پابندی و پاسداری ہر شہری کے لئے ضروری ہے۔

ممتاز قادری اکثر رجعت پسندوں کا ہیرو تھا۔ کسی بھی ہیرو کی ہلاکت کے بعد اس کے گرد افسانوی داستانوں کا ایک جمگھٹا لگ جاتا ہے۔ آئیے رائج افسانوی داستانوں کے تناظر میں ممتاز قادری کے لئے چند افسانوی داستانوں کی پیش گوئی کرتے ہیں جو خاکسار کی رائے میں عوام الناس کو جلد ہی سننے کو ملیں گے۔

  1. جب صبح ممتاز قادری کو پھانسی دی گئی، اس رات فلاں مدرسہ کے ایک مہتمم نے خواب میں دیکھا کہ چند عورتیں بیٹھی آپس میں ہنسی مذاق اور بناو¿ سنگھار کر رہی ہیں۔ وہ اتنی خوبصورت تھیں کہ مہتمم حاجی صاحب نے ایسی حسین خواتین کبھی نہیں دیکھی تھیں۔ انہوں نے ان خواتین سے پوچھا کہ آپ کون ہیں اور یہاں کیا کر رہی ہیں، وہ بھی بے پردہ ؟ انہوں نے جواب دیا ہم جنت کی حوریں ہیں اور ممتاز قادری کا انتظار کر رہی ہیں جو بس آنے ہی والے ہیں۔ اس پر حاجی صاحب کی آنکھ کھل گئی۔ ٹی وی آن کیا تو پتا چلا کہ ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
  2. جب ممتاز قادری کو دفن کیا گیا تو اس کی قبر سے چالیس دن خوشبو آتی رہی۔ جرمنی سے انگریز آئے اور فرانس کی لیبارٹری میں قبر کی مٹی کو چیک کیا گیا تو امریکی سائنس دانوں نے اعلان کیا کہ یہ کوئی دنیاوی خوشبو نہیں تھی، ایسی خوشبو نہ انہوں نے کبھی سونگھی اور نہ سائنس نے آج تک دریافت کی ہے۔ اب چین کے لوگ اس خوشبو کی نقل بنا رہے ہیں مگر ویسی تو نہیں بنا سکتے۔
  3. جس صبح ممتاز قادری کو پھانسی ہوئی، پوری رات وہ تلاوت کرتے رہے۔ ان کا چہرہ انتہائی پرسکون تھا مگر لگتا تھا جلدی میں ہیں بار بار گھڑی پر دیکھتے تھے۔ رات کے آخری پہر ہوں گے کہ ایک قیدی کی آنکھ کھل گئی، اس نے دیکھا قادری صاحب سجدے میں ہیں، جیل کا کمرہ نور سے بھر گیا ہے، آنکھیں تیز مگر ٹھنڈی روشنی کے سبب چندھیا رہی ہیں۔ اور غائب سے ایک آواز آتی ہے جلدی آ میں تیرا منتظر ہوں۔ قیدی ڈر کے مارے کمبل میں چھپ جاتا ہے۔ کاش دیکھتا رہتا تاکہ امت کو اس نورانی رات کے مزید مناظر سننے کو ملتے۔ (ایک قیدی نواز کی بات چیت )
  4. شیخ صالح عراق کی فلاں مسجد کے خطیب امام ہیں۔ انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک انتہائی حسین جگہ ہے جہاں کچھ سفید ریش بزرگ سفید رنگ کے اجلے لباس میں کھڑے کسی کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ شیخ صاحب کو چونکہ عربی آتی تھی تو انہوں نے عربی میں پوچھا آپ کون ہیں اور کس کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان لوگوں نے بتایا ہم حضرت فلاں فلاں ہیں اور ممتاز قادری الباکستانی کا انتظار کر رہے ہیں۔ شیخ صاحب کی اس اثنا میں آنکھ کھل گئی انہوں نے اپنے ایک پاکستانی ہم جماعت کو فون کیا جو ان کے ساتھ فلاں مدرسے میں پڑھتے تھے اور پوچھا کہ ممتاز قادری الباکستانی کون ہیں؟ جب انہیں پتا چلا کہ وہ کون تھے تو شیخ صاحب فون پر دھاڑیں مار مار کر رونے لگے۔
  5. جب قادری صاحب کو پھانسی ہوئی تو اس کے چند لمحات بعد وہ اپنے مرشد حضرت چشتی قادری مجددی عطاری وغیرہ وغیرہ کے خلوت خانہ میں تشریف لائے اور ہاتھ کے اشارے سے خدا حافظ کہا۔ مرشد صاحب سب سمجھ گئے، اور جب انہوں نے فجر کی نماز پڑھائی تو دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اس کی وجہ نہ سمجھ سکا۔ بالاخر صبح قادری صاحب کی پھانسی کی خبر سن کر ہی ہمیں یقین ہو گیا کہ کائنات کے راز فقط مرشد ہی جانتے ہیں۔

اور جب کوئی مؤرخ یا کالم نگار یہ لکھے گا کہ قادری صاحب پھانسی سے پہلے رحم کی درخواستیں کرتے رہے اور اپنے بال بچوں کا واسطہ دیتے رہے تو ایسے کالم نگار دانشوروں کو سیکولر اور جھوٹا کہہ کر یہ ثابت کیا جائے گا کہ انہوں نے پھانسی سے قبل پھانسی کے رسے کو چوما تھا، اور کہا تھا کہ مجھے جنت کی خوشبو آ رہی ہے۔میں حوروں کی چوڑیوں کی کھن کھن اور پائلوں کی چھن چھن سن رہا ہوں۔

http://humsub.com.pk/6714/zeeshan-hashim-23/

ذیشان کا یہ کالم میری سمجھ میں نہیں آیا مجھے یاد ہے کہ ، مکالمہ ، انحراف ، آواز اور دوسرے فورمز میں جب ہم ان چیزوں پر شرعی حوالوں سے اعتراض کرتے تھے تو ذیشان ہاشم ، ظفر عمران ، وصی بابا اور عدنان خان کاکڑ وغیرہ کو شدید اعترض ہوتا تھا اور وہ اسے مسلکی تعصب گردانتے تھے لیکن آج ذیشان کی اس تحریر سے مسلکی تعصب واضح جھلک رہا ہے ...

عرس کا منایا جانا
مزاروں پر حاضری
چشتی و قادری سلسلوں سے مناسبت
خوابوں میں بشارت

اور ایسے ہی دوسرے معاملات تو بر صغیر کے ایک اکثریتی مسلک کی واضح علامات ہیں تو کیا انپر اس طرح مضحکہ خیز انداز میں تنقید ایک لبرل کو زیب دیتی ہے.
 
کیا یہ قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ تھا؟؟؟
واللہ اعلم بھائی
نہ تو سلمان تاثیر میرا رشتے دار ہے اور ممتاز قادری مجھے خوشی صرف اس بات کی ہے پاکستانی عدالت میں انصاف ہوا ہے تو لوگ اعتراض کرنے لگے کہ وہ ناموس رسالت پر قربان ہو گیا اسے کیوں پھانسی دی گئی...
اور اعتراض اس بات پر ہے کہ سلمان تاثیر کا موقف سنے بغیر 28 گولیاں مار دی
 

فاتح

لائبریرین
سوچ رہا تھا اس پورے ماحول کا حصہ نہ بنا جائے مگر آپ کی اس بات نے مجبور کردیا لکھنے پر ...چلیں مان لی آپ کی بات درست . . مگر تھوڑا اس مضحکہ خیزی پر روشنی ڈالیں جو سزا وار شخص کے لئے یہاں جاری ہیں چند لوگوں کی طرف سے ...؟؟
ارے بھائی، ایک سزا یافتہ مجرم اور ایک سفاک قاتل کے لیے مضحکہ خیزی نہیں تو کیا ہمدردی اور محبت کے جذبات امڈتے ہیں؟
 
یہ رہے اسلامی علماء

مزید بھی بہت کچھ ہے ان عالم اسلام کے پیج پر۔
مجھے خیال ان بچوں کا آتا ہے جو ان مدارس میں پڑھتے ہیں اور قرآنی تعلیمات سے بہت دور قاتلوں اور مجرموں کو اپنا ہیرو مانتے ہیں۔ کہ یہ ملاء اپنے سیاسی اکھاڑے چمکانے کے لئے ان معصوم بچوں کی پرین واشنگ میں مصروف ہیں۔ یہ وہ نقصان ہے جو صدیوں تک پورا نہیں ہوگا۔
 
حمیرا بہنا۔ قادری شہید کی سلمان تاثیر شہید سے کیا ذاتی دشمنی تھی؟
اگر دشمنی نہیں تھی تو بناء کسی مقدمے کے ، بناء کسی صفائی کا موقع دئے قتل کیوں کیا ؟ وہ سوچ جو کسی کو صرف اور صرف زبانی بیان دینے پر قتل پر مجبور کردے آپ کی ڈکشنری میں اس کو کیا کہتے ہیں؟ انتقای کاروائی؟
 
یااللہ ! جو لوگ
‫#‏ممتازقادری‬
کو سپورٹ کر رہے ہیں انہیں روز محشر ممتاز قادری کے ساتھ اُٹھا اور جو لوگ سلمان تاثیر کی حمایت کر رہے ہیں انہیں سلمان تاثیر کے ساتھ اٹھا۔
قادری کے چاہنےوالے اور مخالفت کرنے والے دونوں آمین کہیں تاکہ لگ پتا جائے۔
صرف اتنی سی بات ہے۔
 
آخری تدوین:
Top