ممتاز قادری کو پھانسی دے دی گئی

سلمان تاثیر جن کا بندہ تھا۔جن کے لیے استعمال ہوتا رہا۔ وہی قوتیں پاکستان کے حالات بگاڑنے پر تلی ہیں۔ کاش مغرب زدہ احباب سمجھ جائیں کہ مسلمان ناموس رسالے لکے سلسلے میں کوئی کمپرومائز نہیں کرتے۔ جو یہود و نصاری اپنے نبیوں کی عزت نہیں کرتے اپنی بائیبل کے منحرف ہیں ، وہ اور ان کے پالے ہوئے عناصر ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن کی کیا خاک عزت کریں گے۔ چارلی ایبڈو ہو گا تواس کا ردعمل بھی شدید ہو گا۔ شدت پسندی دونوں اطراف سے قابل مذمت اور باعث فتنہ ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میری گزارش ہے کہ اس معاملے پر اظہار خیال ضرور کریں لیکن اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔ شکریہ۔
 
یہ درست ھے کہ کسی ایک شخص کو قانون ہاتھ میں لیکر مرضی کرنے نہیں دی جاسکتی قتل بڑا جرم ھے مگر آئین شکنی اس سے کہیں بڑا جرم ہے کیونکہ وہ غداری کے بھی زمرے میں آتا ھے لیکن مملکت پاکستان میں تو انصاف صرف ممتاز قادری جیسوں کیساتھ ہوتا ھے اورلیکن اگر آپ پرویز مشرف کی طرح طاقت ور ہیں تو قانون آپ کے جوتے کی نوک پہ رہے گا اردو محفلین بے شک اس حقت ی کو تسلیم نہ کریں لیکن حقیقت اسی طرح کڑوی ہے۔
ایک آفاقی اصول یا مشق یاد رکھیں کہ جب بھی ریاست اپنے قوانین پہ عمل در آمد کرانے میں ناکام ہوگی ممتاز قادری جیسے مرد مجاہد پیدا ہوتے رہیں گے ، اگر قانون سلمان تاثیر جیسے شیطانوں کو چھوٹ دیتا رہے گا ایسا ہی شدید حیران کن ردعمل رونما ہوتا رہے گا
لبرل لوگ سمجھتے ہیں ہیں کہ ماردو جلادو پھانسی پہ چڑھادو اسی طرح یہ لوگ ختم ہوسکتے ہیں تو یہ لبرلوں کی خام خیالی ہے کیونکہ عشق و وفا کے سوتے پھوٹتے ہی سروں کے سودے سے ہیں ، آئین کہتا ھے کہ ریاست بتدریج اسلامی نظام کو نافذ کرے گی لیکن عملا آپ اسی نظام کا مذاق اڑتے ہیں دقیانوسی قرار دیتے ہیں نتیجتا ایسا ہی ردعمل سامنے آتا ھے اب بھلا افراد و گروہوں کو کیسے روکا جاسکتا ھے ؟؟؟؟ عمل کے بعد ردعمل کے لئیے تیار رہنا چاہیے ، آپ لاکھ ممتاز قادری کی میڈیا کوریج پہ پابندی لگائیے اسکے بدلے میں شرمین عبید چنائے کے کام کو آگے آگے کیجئے اس کی تعریف و توصیف کے ڈونگرے برسائیے ملالہ یوسف زئی کا ذکر دن رات کیجئے یہ آپ کا ریاستی فیصلہ ہے آپکا جمہوری اختیار ہے ،لیکن ہیرو ہوتے ہیں و ہ قلوب پر حکومت کرتے ہیں سو وہ کرتے رہیں گے ۔

جہاں تک میری بات ہے تو میں ریاست کے تمام تر احترام کے باوجود ممتاز قادری کیساتھ کھڑا ہوں ۔کیونکہ یہ نبی اکر ﷺ کی ناموس اور عزت کا معاملہ ھے اور میں نبی اکرم ﷺکو میدان حشر کے میدان میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یارسول اللہ میں آپ کا ناقص و ادنیٰ امتی پھانسی والے دن ممتاز قادری کی مخالف صف میں کھڑا تھا ۔
مین ممتاز قادری کے ساتھ ہوں۔
 
مدیر کی آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی آپ ایک نامور ادبی شخصیت ہیں۔ ادیب اور شاعر نرم مزاج ہوتا ہے۔ میں آپ سے ایسے تکلیف دہ انداز رائے کی توقع نہیں رکھتا۔ شکریہ
سعید بھائی، ایک سفاک قاتل کو شہید قرار دیا جا رہا ہے اور اس کی سزائے موت کو عدالتی قتل۔ اس پر آپ ادیبوں اور شاعروں سے کیا توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس سفاکی و درندگی کے ہم خیال بن جائیں؟؟
میری رائے میں کسی شخص کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ایسے مذموم عمل کی حوصلہ افزائی اسی طرح کی جاتی رہی تو آئندہ جس کا جی چاہے گا وہ کسی کو قتل کر دے گا۔
ممتاز قاتل کو پھانسی دے کر عدالتوں نے یہ امید دلائی ہے کہ ابھی پاکستان میں قانون اور عدلیہ پر اعتبار کیا جا سکتا ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
صائمہ صاحبہ۔ اللہ جی نے ہی صاف اور دو ٹوک بتا دیا ہے کہ خنزیر خوری حرام ہے۔ اور کوئی بھی مسلمان اس بارے شک و شبہ میں نہیں ہے۔ اللہ نے ہی بتایا کہ قتل اور جنسی درندگی حرام ہے۔ تو پھر قتل اور جنسی جرائم کا فیصلہ بھی عدالتوں کی بجائے اللہ پر ہی چھوڑ دیں؟
جی فیصلہ بھی اللہ پر ہی چھوڑئیے بندوں کو خدائی سوٹ نہیں کرتی ۔
چند ایک اضافی اختیارات تو ٹھیک ہیں مگر ساری خدائی کے فیصلے تو کچھ زیادہ ہو جائے گا :) باقی جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
مجھے تو خود میں اتنے عیب نظر آتے ہیں کہ دوسروں کی طرف دیکھنے کی فرصت ہی نہیں ملتی ۔
 
چلیں تمام محفلین اس ایک نکتے پر تو متفق ہیں کہ شدت پسندی بری ہے لیکن اس شدت پسندی کو ختم کرنے کا فارمولہ ہم سب کی نظر میں یہ ہے کہ شدت پسندوں کو فی الفور جہنم دسید کردیا جائے۔

ایک سیاح افریقہ کے کسی علاقے میں پہنچا اور ڈرتے ڈرتے مقامی لوگوں سے پوچھا

"میں نے سنا ہے کہ اس علاقے میں آدم خور قبائل بھی پائے جاتے ہیں؟

"سیاح صاحب آپ بالکل فکر نہ کریں" مقامی لوگوں نے جواب دیا" یہاں پر موجود آخری آدم خور کو بھی ہم لوگ بھون کر کھا چکے ہیں۔"
 
یہ درست ھے کہ کسی ایک شخص کو قانون ہاتھ میں لیکر مرضی کرنے نہیں دی جاسکتی قتل بڑا جرم ھے مگر آئین شکنی اس سے کہیں بڑا جرم ہے کیونکہ وہ غداری کے بھی زمرے میں آتا ھے لیکن مملکت پاکستان میں تو انصاف صرف ممتاز قادری جیسوں کیساتھ ہوتا ھے اورلیکن اگر آپ پرویز مشرف کی طرح طاقت ور ہیں تو قانون آپ کے جوتے کی نوک پہ رہے گا اردو محفلین بے شک اس حقت ی کو تسلیم نہ کریں لیکن حقیقت اسی طرح کڑوی ہے۔
ایک آفاقی اصول یا مشق یاد رکھیں کہ جب بھی ریاست اپنے قوانین پہ عمل در آمد کرانے میں ناکام ہوگی ممتاز قادری جیسے مرد مجاہد پیدا ہوتے رہیں گے ، اگر قانون سلمان تاثیر جیسے شیطانوں کو چھوٹ دیتا رہے گا ایسا ہی شدید حیران کن ردعمل رونما ہوتا رہے گا
لبرل لوگ سمجھتے ہیں ہیں کہ ماردو جلادو پھانسی پہ چڑھادو اسی طرح یہ لوگ ختم ہوسکتے ہیں تو یہ لبرلوں کی خام خیالی ہے کیونکہ عشق و وفا کے سوتے پھوٹتے ہی سروں کے سودے سے ہیں ، آئین کہتا ھے کہ ریاست بتدریج اسلامی نظام کو نافذ کرے گی لیکن عملا آپ اسی نظام کا مذاق اڑتے ہیں دقیانوسی قرار دیتے ہیں نتیجتا ایسا ہی ردعمل سامنے آتا ھے اب بھلا افراد و گروہوں کو کیسے روکا جاسکتا ھے ؟؟؟؟ عمل کے بعد ردعمل کے لئیے تیار رہنا چاہیے ، آپ لاکھ ممتاز قادری کی میڈیا کوریج پہ پابندی لگائیے اسکے بدلے میں شرمین عبید چنائے کے کام کو آگے آگے کیجئے اس کی تعریف و توصیف کے ڈونگرے برسائیے ملالہ یوسف زئی کا ذکر دن رات کیجئے یہ آپ کا ریاستی فیصلہ ہے آپکا جمہوری اختیار ہے ،لیکن ہیرو ہوتے ہیں و ہ قلوب پر حکومت کرتے ہیں سو وہ کرتے رہیں گے ۔

جہاں تک میری بات ہے تو میں ریاست کے تمام تر احترام کے باوجود ممتاز قادری کیساتھ کھڑا ہوں ۔کیونکہ یہ نبی اکر ﷺ کی ناموس اور عزت کا معاملہ ھے اور میں نبی اکرم ﷺکو میدان حشر کے میدان میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ یارسول اللہ میں آپ کا ناقص و ادنیٰ امتی پھانسی والے دن ممتاز قادری کی مخالف صف میں کھڑا تھا ۔
مین ممتاز قادری کے ساتھ ہوں۔
100٪متفق ۔
 
302-C

کیا اس پر سزائے موت ہوسکتی ہے؟

اس حوالے سے سابق صدر لاہور ہائی کورٹ بار اور راولپنڈی بار کے صدر توفیق آصف اور معروف قانون دان حشمت حبیب سے گفتگو کی گئی تو توفیق آصف ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ یہ مقدمہ

302-C

کے تحت چلانا جانا چاہئے تھا۔ اس کے دلائل بڑے واضح ہیں۔ عدالت نے سزا سنانے کے لئے جو دلائل دیئے ہیں وہ انصاف کا تقاضا پورا نہیں کرتے۔ کیونکہ ممتاز قادری نے یہ قتل اشتعال میں آکر کیا ہے اور اس میں سزائے موت قانون کے مطابق نہیں ہے۔ یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ممتاز قادری کے وکلاء یہ تو نہیں کہہ رہے ہیں کہ یہ کسی طرح بریت کا مقدمہ تھا۔ یقینی طور پر یہ مقدمہ سزا کا ہی تھا اور اس جرم کی سزا عمر قید ہی ہے۔ موت کی سزا اس جرم کی سزا نہیں ہے جو ممتاز قادری نے کیا۔ یعنی کوئی بھی ایسا اشتعال جس میں انسان اپنے حواس کھو بیٹھے تو ایسی حالت میں بہت سی چیزیں اس کے اپنے سیلف کنٹرول سے باہر ہوجاتی ہیں۔ اس حالت میں جب کوئی شخص کوئی ایسا کام کرتا ہے تو وہ صرف اشتعال کے تحت ہوتا ہے۔ اس میں کوئی ارادہ شامل نہیں ہوتا۔ اس وجہ سے دفعہ کو شامل کیا گیا ہے۔ اس لئے جب بھی غیرت کی وجہ سے کوشامل کیاگیاہے۔ 302-C

کے تحت سزا دی جاتی ہے۔قاتل کو اس لئے رعایت دی جاتی ہے کہ اگر وہ شخص قتل کرتا ہے تو یہ قتل اشتعال کے تحت آتا ہے302-C اس لئے جب بھی غیر ت کی وجہ سے کوئی قتل ہوتاہے اس میں

اور اشتعال کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں جس میں وہ اپنے قابو میں نہیں ہوتا۔ ممتاز قادری پر دہشت گردی کا الزام بالکل غلط ہے۔ دہشت گردی کا جرم فساد فی الارض کے زمرے میں آتا ہے۔ ممتاز قادری فساد فی الارض کا مرتکب تو نہیں ہوا۔ اس الزام میں اس بالکل بھی سزا نہیں ہونی چاہئے تھی۔ وہ محض ایک شخص کے قتل کا مرتکب ہوا ہے۔ لیکن اس پر دہشت گردی کا مقدمہ بنادیا گیا۔ اگرچہ مثال دینا کچھ عجیب سا لگتا ہے لیکن حکومت کی جانب سے امتیاز برتا گیا ہے۔ امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے بازار میں سرعام تین افراد کو قتل کیا۔ لیکن اس کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ نہیں بننے دیا گیا۔ یہ تو پراسیکوٹر کا کام ہے کہ وہ اس پر بات کرے کہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ لگ سکتی ہے یا نہیں۔ اگلا مرحلہ عدالت کا آجاتا ہے کہ عدالت اس کا فیصلہ کرے گی کہ یہ دفعہ صحیح لگائی گئی ہے یا غلط۔ میرے خیال میں دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج نہیں ہونا چاہئے تھا۔ جہاں تک دیت کا تعلق ہے اس کے بارے میں قانون تو یہ ہے کہ جس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کے قانون اے ٹی اے کا سیکشن 7 لگا ہو تو وہاں پر مقدمہ فساد فی الارض کے ضمن میں لایا جائے پھر اس کی دیت نہیں ہوتی۔ اس میں تصفیہ نہیں ہوتا۔ ریمنڈ ڈیوس کیس میں مقتولین کے وکلاء ملزم کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سیکشن 7 کے تحت مقدمہ درج کرانے کے لئے کہتے رہے۔ اس کے لئے انہوں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی۔ اگر اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ لگ جاتی تو پھر تصفیہ نہیں ہوسکتا تھا۔ لہذا حکومت کی نیت ابتدا سے ہی درست نہیں تھی۔ ریمنڈ ڈیوس کو تو ویسے ہی چھڑانا تھا، یہ کوئی ڈھکی چھپی بات تو نہیں ہے۔ لیکن ممتاز قادری کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ لگادی گئی تاکہ سمجھوتہ نہ ہوسکے۔ تصفیہ کو بھی چھوڑیں، اصل بات یہ ہے کہ ممتاز قادری پر دہشت گردی کی دفعہ لگنی چاہئے تھی یا نہیں۔ میرا موقف یہ ہے کہ ممتاز قادری پر دہشت گردی کی دفعہ نہیں لاگو ہوسکتی تھی۔ اس نے فساد فی الارض نہیں کیا تھا۔ یہ محض حالت اشتعال میں ایک قتل تھا جس کے پیچھے نہ ذاتی دشمنی تھی نہ کوئی منصوبہ تھا۔ اس کے پیچھے صرف ایک وجہ تھی کہ ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو گستاخ رسول سمجھا اور اس کے ذہن میں گستاخ رسول کی سزا موت تھی۔ اس وجہ سے یہ قتل 302 سی کے تحت آتا ہے۔
 

زیک

مسافر
یہ پھانسیاں اور سزائیں عشق والوں کے لیئے ہی ہوتی ہیں اور ایسا عاشق ہی کرتے ہیں ہر انسان ایسا کام نہیں کرسکتا ہے ہم لوگ صرف باتیں بنانا ہی جانتے ہیں غازی علم الدین شہید کی سنت پر کوئی عاشق ہی عمل کرسکتا ہے یہ ہر بندے کے بس کی بات نہیں ہے۔ بقول علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ ہم باتیں کرتے رہ گئے اور ترکھان کا بیٹا بازی لے گیا ۔
علم دین اور ممتاز قادری دونوں قاتل تھے۔
 
خوش آمدید کہتے ہیں،اللہ کی رضا پر راضی ہوجانے اور محبوب خدا کی آبرو پر فدا ہوجانے والے اِن خوش بختوں کو ربّ تعالیٰ اپنے دیدار سے مشرف فرماتا ہے ۔“

اسلام کی چودہ سو سالہ تاریخ کے حاشیے ایسے ہی جانثاروں کے لہو سے گلرنگ ہیں جو اشارتاً اور کنایتاً بھی اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں معمولی سی توہین و تنقیص اک لمحے کیلئے بھی برداشت نہیں کرتے،اِن کا غیرت وحمیت سے سرشار خون کھول اٹھتا ہے،رگ و پے میں شرارے دوڑنے لگتے ہیں اور وجود غیظ وغضب کی کڑکتی بجلیوں کا روپ دھار کر اُس وقت تک قرار نہیں پاتا جب تک کہ شاتم رسول کے ناپاک اور غلیظ وجود سے دھرتی کو پاک کرکے خود مرحلہ دارورسن طے نہیں کرلیتے،محافظان ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قافلہ شوق شہادت کل بھی جاری تھا اورآج بھی جاری وساری ہے ۔

غازی ممتاز حسین قادری بھی اسی قافلہ شوق شہادت کا ایک مسافر ہے،جو مرحلہ دارورسن طے کرکے اپنا نام غازی مرید حسین،غازی عبدالرشید،غازی عبدالقیوم،غازی عبد اللہ،غازی منظور حسین،غازی محمد صدیق،غازی عبدالمنان،غازی میاں محمد،غازی احمد دین،غازی معراج الدین،غازی فاروق احمد،غازی محمد اسحاق،غازی زاہد حسین، غازی عبدالرحمان،غازی حاجی محمد مانک اور غازی عامر چیمہ جیسے مجاہدوں کی فہرست میں لکھوانا چاہتا ہے،جنھوں نے راجپال،سوامی شردھانند،نتھورام،چنچل سنگھ،کھیم چند،پالامل،بھیشو،چرن داس ،ویداسنگھ،ہردیال سنگھ،نعمت احمر قادیانی، عبدالحق قادیانی جیسے گستاخوں اور مرتدوں کو واصل جہنم کرکے اپنانام شہیدان ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کی تابناک فہرست میں درج کروایا،غازی ملک ممتاز حسین قادری نے اپنے قول وفعل سے یہ ثابت کردیا ہے کہ پاکستانی مسلمان بہت کچھ برداشت کرسکتے ہیں،لیکن کسی شاتمان رسول اور اُس کے حمایتوں کو کسی طور بھی برداشت نہیں کرسکتے ۔

کیونکہ اُن کے نزدیک حضور ختمی المرتبت صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس پوری کائنات کا سرمایہ حیات ہے اور اِس قیمتی متاع کا تحفظ ہر مسلمان اپنی جان سے زیادہ ضروری سمجھتا ہے،دنیا بھر کے مسلمان بلا تفریق رنگ و نسل اور زبان و علاقہ اِس معاملہ میں بنیان مرصوص کی طرح ہیں،اُن کے ایمان کا تقاضہ اور دین اسلام کی یہی شرط اوّل ہے،یہی وجہ ہے کہ حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے ساتھ والہانہ عشق کے تقاضے کے حوالے سے وہ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم کے مسئلے میں انتہائی جذباتی نظر آتے ہیں اورآخر کیوں نہ ہوں،جب قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہ کریں،جمہوریت،آزادی اظہار اور اسلام دشمنوں کی خوشنودی کیلئے گستاخان رسول اور اُن کے سرپرستوں کی طرف داری کریں،انہیں کھلی چھوٹ دے دیں کہ وہ اپنی ناپاک اور گندی زبان سے شان اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں ہذیان بکتے پھریں تو پھر ایک سچا اور پکا مسلمان جو اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم کے حرمت و ناموس پر مرمٹنے اور اُس کی خاطر دنیا کی ہرچیز قربان کرنے کو اپنی زندگی کا ماحصل سمجھتا ہے،اُس کے پاس اِس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچتا کہ وہ خود ہی ایسے موذیوں کے ناپاک وجود سے دھرتی کو پاک کرے ۔

غازی ممتاز قادری نے بھی یہی کیا،آج عدالت کہتی ہے کہ ”کسی فرد واحد کو اختیار نہیں دیا جا سکتا کہ وہ یہ فیصلہ کرے کہ کون مرتد اور غیر مسلم ہے اور نہ ہی کسی فرد کو یہ اجازت دی جا سکتی ہے کہ وہ لوگوں کو سزا دے کیونکہ اِس سے معاشرے میں انارکی کا راستہ ہموار ہوگا۔“لیکن سوال یہ ہے کہ کیا عدالت،قانون اور ارباب اقتدار نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں،کیا پاکستان جیسے نظریاتی اور اسلامی ملک میں قانون تحفظ ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم 295 سی(جس کے تحت نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر سزائے موت دی جائے گی ) کے مطابق گستاخان رسول کو قرار واقعی سزا دی،انہیں نشان عبرت بنایا،اگر نہیں تو پھر ظاہر ہے کہ غازی ممتاز قادری جیسے مجاہدوں اور عاشق رسولوں کوہی یہ ذمہ ادا کرنی پڑے گی،یقینا غازی ممتاز قادری نے وہی کیا جو ایک عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو کرنا چاہیے تھا،ربّ کعبہ کی قسم ! کاتب وقت نے اُس کی روشن پیشانی پر لکھ دیا ہے کہ وہ اِس دنیا اور اُس دنیا دونوں میں کامیاب و کامران ہوا ۔

اے یاد گار عزت ِ ناموس مصطفی
کیا خوب انتخاب ہے تیری حیات کا
بدلہ لیا ہے دشمن احمد کا تو نے خوب
منظور کرچکا ہے شہادت تیری خدا

٭٭٭٭٭
نوٹ :اس مضمون کی تیاری میں متین خالد کی کتاب” شہیدان ناموس رسالت،ناموس رسالت کے خلاف امریکی سازشیں“ اور ظفر جبار چستی کی کتاب ”پروانہ شمع رسالت“ سے مدد لی گئی ہے)
 

زیک

مسافر
حمیرا آپی لوگ آپ سے ڈرتے ہیں صاحبہ۔ ویسے میری نظر میں سلمان تاثیر اور قادری دونوں غلط سو فیصد غلط اور بس غلط۔ بہت ساروں کا ماما بن کر جو ڈرامہ بازی سلمان تاثیر کر رہا تھا وہ بھی غلط تھی اور جو کچھ قادری نے کیا وہ بھی سوفیصد غلط تھا۔ میں مذہبی بحث نہیں کرتا لیکن سلمان تاثیر کو شراب وراب دو تو درکنار روسٹڈ سور کی فرنچ ڈشز کھاتے تو میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ لہذا مجھے نفرت اور گھن آتی تھی اس اوور ایکٹنگ شخص سے
شراب پینا اور پورک کھانا اسلامی قوانین کے خلاف تو ہے مگر مکمل طور پر ذاتی مسئلہ ہے۔
 
الوداع الوداع میرے غازی
تیرا حافظ خدا میرے غازی
***************************
ختم تاثیر کو تُونے کیا ہے
اُن کی ناموس پہ پہرا دیا ہے
حق اُمتی کا ادا کردیا ہے
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
رب بھی تجھ سے ہی راضی ہوا ہے
مدینے والے بھی خوش ہوگئے ہیں
خوش ہوئے ہیں سارے مُسلماں
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
کاش اب ہو نہ کوئی گستاخ
ورنہ ہونگے پھر ہم سب مُسلماں
تیرے نقشِ قدم پہ ہی قرباں
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
اہل و عیال ہوں سب سلامت
تیرے والد، برادر اور بیٹے
تیرے سارے کے سارے پیارے
الوداع الوداع میرے غازی
***************************
پیرِ عطار کی ہیں دعائیں
مجھ عاصی کی بھی التجائیں
آصف، خادم کی بھی دعائیں
الوداع الوداع میرے غازی
 

زیک

مسافر
ذیشان صاحب ، حضرت قائد اعظم شراب پیتے ہوں گے مگر مجھے یقین ہے کہ وہ خنزیر نہیں کھاتے تھے۔ اور انہوں نے کبھی اپنے مذہب یا کسی اورکے مذہبی عقائد کی بھی توہین نہیں کی تھی۔ سلمان تاثیرکی بے غیرتی اور بیہودگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ تو اپنی بیٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر شراب بھی پیتا تھا اور حرام خنزیری کھانے بھی کھاتا تھا۔ بحرحال سب لوگ دعا یہ کریں کہ ملک میں فتنہ فساد اور انارکی نہ پھیلے۔
نئے زمانے کے اسلامی جناح کی بات نہ کریں۔ جناح ہیم کافی شوق سے کھاتے تھے۔
 

زیک

مسافر
حمیرا آپی لوگ آپ سے ڈرتے ہیں صاحبہ۔ ویسے میری نظر میں سلمان تاثیر اور قادری دونوں غلط سو فیصد غلط اور بس غلط۔ بہت ساروں کا ماما بن کر جو ڈرامہ بازی سلمان تاثیر کر رہا تھا وہ بھی غلط تھی اور جو کچھ قادری نے کیا وہ بھی سوفیصد غلط تھا۔ میں مذہبی بحث نہیں کرتا لیکن سلمان تاثیر کو شراب وراب دو تو درکنار روسٹڈ سور کی فرنچ ڈشز کھاتے تو میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ لہذا مجھے نفرت اور گھن آتی تھی اس اوور ایکٹنگ شخص سے
ریمنڈ ڈیوس کو رہا کرانے میں سارا ہاتھ آئی ایس آئی کا تھا۔
 
Top