ممتاز مفتی، قدرت اللہ شہاب اور اشفاق احمد

فہیم

لائبریرین
السلام علیکم،

شمشاد بھائی ذرا یہاں آئیں اور تھوڑی مدد کریں۔
بات اصل میں یہ ہے کہ میں ان تین ادیب صاحبان کی تعریفیں تو بہت سنی ہیں لیکن ان کو کبھی پڑھا نہیں۔
لیکن ابھی ایک پروگرام میں ان کی کتابات کے اقتباسات سن کر پڑھنے کا شوق پیدا ہوا ہے۔
آپ بتائیں کہ ان میں سے پہلے کس کو پڑھا جائے اور کون سی کتاب پڑھی جائے۔

ممتاز مفتی صاحب کی تو "الکھ نگری"، "لیبک" اور علی پور کا ایلی مشہور کتابیں ہیں۔
قدرت اللہ شہاب صاحب کی "شہاب نامہ"
اور اشفاق احمد صاحب کی زاویہ
اور بھی اگر کوئی کتابیں ہیں تو بتادیں اور ترتیب کے معاملے میں بھی تھوڑی مدد فرمادیں:)
 

شمشاد

لائبریرین
و علیکم السلام

فہیم گو کہ ان تینوں نامور لکھاریوں کی ساری کی ساری کتابیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں لیکن آپ سب سے پہلے آپ ممتاز مفتی کی کتاب "علی پور کا ایلی" پڑھیں، جو کہ ممتاز مفتی کی آپ بیتی ہے۔

اس کے بعد آپ قدرت اللہ شہاب کی آپ بیتی "شہاب نامہ" پڑھیں اور آخر میں ممتاز مفتی کی آپ بیتی کا دوسرا حصہ "الکھ نگری" ضرور پڑھیں۔

اشفاق مرحوم کی زاویہ بیشک پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
 

فہیم

لائبریرین
و علیکم السلام

فہیم گو کہ ان تینوں نامور لکھاریوں کی ساری کی ساری کتابیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں لیکن آپ سب سے پہلے آپ ممتاز مفتی کی کتاب "علی پور کا ایلی" پڑھیں، جو کہ ممتاز مفتی کی آپ بیتی ہے۔

اس کے بعد آپ قدرت اللہ شہاب کی آپ بیتی "شہاب نامہ" پڑھیں اور آخر میں ممتاز مفتی کی آپ بیتی کا دوسرا حصہ "الکھ نگری" ضرور پڑھیں۔

اشفاق مرحوم کی زاویہ بیشک پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔

شکریہ شمشاد بھائی :)
یہ پوسٹ لکھ کر بس بٹن پر کلک کیا ہے اور لائٹ بھاگی ہے۔ مجھے تو ڈر تھا کہ کہیں پوسٹ بھی ہوئی کہ درمیان میں ہی رہ گئی۔
لیکن ابھی آکر دیکھا تو پوسٹ ہوا وا پایا۔

اور یعنی کہ ابھی پہلے میں علی پور کا ایلی پکڑ لوں پڑھنے کے لیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی بالکل

میرے پاس یہ تینوں کتابیں ہیں تو سہی لیکن میں پاکستان چھوڑ آیا ہوں۔
 

شمشاد

لائبریرین
فہیم بھائی یہ تینوں حضرات ہم عصر ہونے کے علاوہ آپس میں بہت اچھے دوست بھی تھے۔

ان میں سب سے پہلے قدرت اللہ شہاب کی وفات ہوئی، پھر ممتاز مفتی کی اور آخر میں اشفاق احمد کی۔
 

mfdarvesh

محفلین
میں نے تو شہاب نامہ ہی پڑھی ہے
بہت پسند آئی ہے اور مجھے تو وہ صوفی ہی لگے ہیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
ممتاز مفتی کی ایک شخصی خاکوں پر مشتمل کتاب اوکھے اولڑے بھی ہے۔ امید کرتا ہوں کہ کتاب کا نام درست یاد رہا ہے۔
حالیہ وقتوں میں ممتاز مفتی کی تحاریر کا مجموعہ مفتیانے کے عنوان کے تحت بھی چھپ رہا ہے۔
 

فہیم

لائبریرین
فہیم بھائی یہ تینوں حضرات ہم عصر ہونے کے علاوہ آپس میں بہت اچھے دوست بھی تھے۔

ان میں سب سے پہلے قدرت اللہ شہاب کی وفات ہوئی، پھر ممتاز مفتی کی اور آخر میں اشفاق احمد کی۔

جی شمشاد بھائی اس پروگرام میں اس بات کا بھی ذکر ہوا تھا۔
اصل میں ذکر کچھ یوں ہوا کہ یہ لوگ پراسرار سے لوگ تھے۔
ان کے ساتھ ساتھ ابن انشاء، واصف علی واصف اور بانو قدسیہ صاحبہ کا ذکر بھی آیا تھا۔

یہ بھی معلوم ہوا کہ قدرت اللہ شہاب صاحب کی شخصیت پر بانو قدسیہ صاحبہ نے ایک کتاب
"مرد ابریشم" بھی لکھی ہے، جو قدرت اللہ شہاب صاحب کی شخصیت کے راز کھولتی ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی ہاں بانو قدسیہ جو کہ اشفاق احمد مرحوم کی بیوہ ہیں، انہوں نے قدرت اللہ شہاب پر کتاب "مرد ابریشم" کے نام سے کتاب لکھی تھی۔

اگر آپ "الکھ نگری" پڑھ لیں گے تو بہت سارے راز آپ پر وا ہو جائیں گے۔
 
ممتاز مفتتی بنیادی طور پر ایک افسانہ نویس تھے اور یوں ان کی زیادہ تر کتابیں ان کے افسانوں کے مجموعے ہی ہیں جیسا کہ
اسمارائیں
کہی نہ جاءے
سمے کے بندھن
روغنی پتے
ان کھی
اور ان افسانوں کی کلیات جو مفتیانے کے نام سے شائع ہوئی
پھر مفتی صاحب نے خاکہ نگاری بھی کی اور ان میں
اوکھے لوگ
اور اوکھے لوگ
اوکھے اولڑے، اہم ہیں
اور ان کا مجموعہ مفتیانے : شخصیات نگاری کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے
ساتھ ہی مفتی صاحب کی خودنوشت ، علی پور کا ایلی اور الکھ نگری کے عنوان سے شائع ہوئی

اشفاق صاحب کی اصل شہرت ڈرامہ نگاری اور تلقین شاہ کے کردار سے ہوئی تاہم ان کا افسانہ گڈریا بھی بہت مشہور ہوا ان کے ڈراموں میں، من چلے کا سودا، آشیانے، ایک اور دستک،شہر آرزو،ٹاہلی تھلے، اور ڈرامے ، ایک محبت سو ڈرامے ، اوچے برج لاہور دے وغیر اہم ہیں افسانوں کے مجموعوں میں ایک محبت سو افسانے، گڈریا، صبحانے فسانے اہم ہیں، انہوں نے شہاب صاحب کے انتقال کے بعد ذکر شہاب کےعنوان سے ایک کتاب بھی مرتب کی جس میں مختلف مضامین شامل تھے۔حال ہی میں بانو قدسیہ نے اشفاق صاحب مرحوم کی یاد میں ، راہ رواں نامی کتاب لکھی ہے۔

شہاب صاحب پر ایم فل کی سطح کا کام ہو چکا ہے اور ممتاز مفتی، اشفاق صاحب، بانو قدسیہ، صدیق راعی اور شیما مجید وغیرہ نے ان پر کتابیں تحریر کی ہیں
قدرت اللہ شہاب صاحب مرحوم بھی ایک افسانہ نویس تھے تاہم ان زیادہ شہرت کا باعث ان کی خود نوشت شہاب نامہ ہے۔
 
Top