نور وجدان

لائبریرین
راجا گدھ میرپور خاص سے کراچی کے سفر کے دوران پڑھنے کا موقع ملا اور بار بار کن اکھیوں سے ارد گرد بیٹھے لوگوں کو بھی دیکھتا جاتا تھا کہ کہیں کوئی مجھے دیکھ تو نہیں رہا یہ سب کچھ پڑھتے ہوئے۔ :laughing:

میں نے بھی یہی سنا تھا اسی اشتیاق میں پڑھنے کے لیے کتاب اٹھائی مگر فلسفے سے نگاہیں چراتے ادھر ادھر جھانکا کچھ نہیں ملا ۔۔شاید جستجو مکمل نہیں تھی :)
 

محمد وارث

لائبریرین
ہم خود کو سٹریٹ پورن سے ذرا اوپر کے درجے پر فائز محسوس کرتے تھے اس لیے اہل علم والی پورن پر گزارا کرتے تھے جیسے کہ علی پور کا ایلی اور راجا گدھ :laughing:
راجا گدھ میرپور خاص سے کراچی کے سفر کے دوران پڑھنے کا موقع ملا اور بار بار کن اکھیوں سے ارد گرد بیٹھے لوگوں کو بھی دیکھتا جاتا تھا کہ کہیں کوئی مجھے دیکھ تو نہیں رہا یہ سب کچھ پڑھتے ہوئے۔ :laughing:
میں منٹو، عصمت چغتائی اور واجدہ تبسم کو پڑھا کرتا تھا۔ ابھی چند ہفتے پہلے اپنی میز پر واجدہ تبسم کی توبہ توبہ پڑی دیکھی تو ٹھٹکا، بیگم سے پوچھا تو کہنے لگی تمھاری کتابوں کو تو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، ہاں تمھارا سپوت (پندرہ سالہ بڑا بیٹا) ہی ان کے ساتھ چھیڑ خانی کرتا ہے جس پر تم خوش ہی ہوتے ہو، پوچھ کیوں رہے ہو؟ منٹو کے نام پر توبہ توبہ وہ بھی کرتی ہے سو اسے کہا کہ یہ تو منٹو سے بھی بڑھ کر ہے۔ اُس دن سے مجھے وہ کتاب نظر نہیں آئی، نہ جانے کہاں رکھ دی اُس نے :)
 

زیک

مسافر
مھارا سپوت (پندرہ سالہ بڑا بیٹا) ہی ان کے ساتھ چھیڑ خانی کرتا ہے جس پر تم خوش ہی ہوتے ہو
میں کچھ انگریزی مصنفین کے نام بتا سکتا ہوں جو ایک ٹین ایجر پڑھ کر خوش ہو گا اور راجہ گدھ اور علی پور کا ایلی جیسی ثقیل کتب سے بچ جائے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میں کچھ انگریزی مصنفین کے نام بتا سکتا ہوں جو ایک ٹین ایجر پڑھ کر خوش ہو گا اور راجہ گدھ اور علی پور کا ایلی جیسی ثقیل کتب سے بچ جائے گا۔
ابھی تک کتابوں کی چھیڑ خانی یا کچھ دوسرے ذرائعے (ویب سرچ ہسٹری وغیرہ) سے جومجھے علم ہوا ہے وہ تاریخ ، سیاست،مذہب، سائنس، جنرل نالج وغیرہ میں زیادہ دلچسپی لیتا ہے، ابھی روٹین میں پڑتا نہیں لیکن ورق گردانی ضرور کرتا ہے، لٹریچر کی طرف سے انکی ماں نے ایسی بدگمانی ان کے دل میں بٹھا دی ہے (یقینا میری وجہ سے) کہ اس طرف آتے ہی نہیں۔ میں اس ورق گردانی ہی سے خوش ہوں، باقی راہیں نکلتی آئیں گی خود بخود :)
 

فاتح

لائبریرین
میں منٹو، عصمت چغتائی اور واجدہ تبسم کو پڑھا کرتا تھا۔ ابھی چند ہفتے پہلے اپنی میز پر واجدہ تبسم کی توبہ توبہ پڑی دیکھی تو ٹھٹکا، بیگم سے پوچھا تو کہنے لگی تمھاری کتابوں کو تو کوئی ہاتھ نہیں لگاتا، ہاں تمھارا سپوت (پندرہ سالہ بڑا بیٹا) ہی ان کے ساتھ چھیڑ خانی کرتا ہے جس پر تم خوش ہی ہوتے ہو، پوچھ کیوں رہے ہو؟ منٹو کے نام پر توبہ توبہ وہ بھی کرتی ہے سو اسے کہا کہ یہ تو منٹو سے بھی بڑھ کر ہے۔ اُس دن سے مجھے وہ کتاب نظر نہیں آئی، نہ جانے کہاں رکھ دی اُس نے :)
آپ نے بھابھی سے کہا نہیں کہ "میرا بیٹا تو بالغ نظر ہو گیا"؟
 

فاتح

لائبریرین
ابھی چند ہفتے پہلے اپنی میز پر واجدہ تبسم کی توبہ توبہ پڑی دیکھی تو ٹھٹکا
اطہر شاہ خان جیدی سے معذرت کے ساتھ
"واجدہ" سے نظر اُس کی ہٹتی نہیں
میرا بیٹا تو بالغ نظر ہو گیا
داخلہ اُس نے کالج میں کیا لے لیا
لڑکیوں میں بڑا معتبر ہو گیا
کھڑکیوں سے نظر اُس کی ہٹتی نہیں
میرا بیٹا تو بالغ نظر ہو گیا
(اطہر شاہ خان جیدی )
 

یاز

محفلین
خدا لگتی کہوں تو مجھ سے ان "بابوں" کی کتب نہیں پڑھی گئیں۔ایک سے زیادہ دفعہ کوشش کی شروع کرنے کی، لیکن میری اور ان کی سوچ میں ایسا تضاد محسوس ہوا کہ کتاب چھوڑتے ہی بنی۔
راجہ گدھ البتہ ان سب میں سے بہتر کتاب لگی،اگر اس کو بھی اس مکتبہ فکر میں شامل سمجھا جائے تو۔
 

فاتح

لائبریرین
میں نے بھی یہی سنا تھا اسی اشتیاق میں پڑھنے کے لیے کتاب اٹھائی مگر فلسفے سے نگاہیں چراتے ادھر ادھر جھانکا کچھ نہیں ملا ۔۔شاید جستجو مکمل نہیں تھی :)
حیرت ہے کہ کچھ نہیں ملا۔۔۔ اس سب کے لیے تو کسی جستجو کی ضرورت ہی نہیں تھی کہ صفحہ در صفحہ یہی سب کچھ تو چل رہا تھا اس میں۔ :)
 

فاتح

لائبریرین
خدا لگتی کہوں تو مجھ سے ان "بابوں" کی کتب نہیں پڑھی گئیں۔ایک سے زیادہ دفعہ کوشش کی شروع کرنے کی، لیکن میری اور ان کی سوچ میں ایسا تضاد محسوس ہوا کہ کتاب چھوڑتے ہی بنی۔
راجہ گدھ البتہ ان سب میں سے بہتر کتاب لگی،اگر اس کو بھی اس مکتبہ فکر میں شامل سمجھا جائے تو۔
بے چاری اچھی بھلی قدسیہ بانو بھی اشفاقی گئی تھیں ورنہ ٹھیک ہی تھیں وہ تو۔ کچھ عرصہ قبل ان کا ایک انٹرویو دیکھ رہا تھا جس میں سہیل وڑائچ کے اس سوال کے جواب میں کہ کیا انہیں کبھی روحانیت کا کوئی تجربہ ہوا، انہوں نے کہا
"میں دنیادار ہوں، میرا کام نہیں ہے خدا کو تلاش کرنا، مجھے اگر کہیں اچانک مل جائے تو شاید میں پہچان بھی نہ سکوں۔
ان بابوں (اشفاق احمد، قدرت اللہ شہاب، ممتاز مفتی، وغیرہ) کی باتیں سنتی رہتی تھی، دل میں کبھی ہنستی رہتی تھی، کبھی مان لیتی تھی کبھی نہیں مانتی تھی۔"
 
بندہ پاؤلو کوئیہلو کی "ایڈلٹری" ای ایل جیمس صاحبہ کی "ففٹی شیڈز آف گرے" پڑھ چکا جبکہ جان گرین کی اسی طرز پر ایک پڑھنے لگا لیکن وہ اسکا ری ویو پڑھ کر رکھ چھوڑی۔۔
میں کچھ انگریزی مصنفین کے نام بتا سکتا ہوں جو ایک ٹین ایجر پڑھ کر خوش ہو گا اور راجہ گدھ اور علی پور کا ایلی جیسی ثقیل کتب سے بچ جائے گا۔
 
علی پور کا ایلی اور راجہ گدھ سے بھی ثقیل کتاب ہے اسی نوعیت کی کتاب ہے "بہاؤ" از چاچا مستنصر تارڑ-
جسکے متعلق یاز بھائی کا قول ہے-
"ذہنی نابالغوں کی پہنچ سے دور رکھیں"
 
علی پور کا ایلی اور راجہ گدھ سے بھی ثقیل کتاب ہے اسی نوعیت کی کتاب ہے "بہاؤ" از چاچا مستنصر تارڑ-
جسکے متعلق یاز بھائی کا قول ہے-
"ذہنی نابالغوں کی پہنچ سے دور رکھیں"
سچ جانیں تو 'علی پور کا ایلی ' اور ' الکھ نگری ' ہاتھ میں پکڑکر پڑھنے کی نہیں بلکہ چوکی پر رکھ کر پڑھنے کی چیزیں ہیں!:):)
 
" علی پور کا ایلی " ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالی تھی گو کہ وہ بہت طویل نشست تھی " الکھ نگری " آہستہ آہستہ کئی دنوں میں پڑھی ...

پہلی کتاب حصار ذات ٹوٹنے کی علامت تھی اور دوسری میں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مفتی جی کو نیا نیا تصوف لگا تھا لیکن اگر آپ " لبیک " پڑھیں تو آپ کو ایک سالک کی کیفیات محسوس ہوتی ہیں ...

اشفاق صاحب کے ہاں تصوف اور فلسفہ آپس میں گندھے ہوئے ملتے ہیں کہ ہر دو کو الگ نہیں کیا جا سکتا جبکہ بانو قدسیہ ساحل پر کھڑی نظارہ کرتی دکھائی دیتی ہیں انہوں نے اپنے تئیں تصوف کو لکھا تو ہے لیکن سمجھا نہیں ..

لیکن قدرت الله شہاب ان سب سے مختلف ہیں کہ جنہوں نے حقیقی تصوف سے شناسائی حاصل کی ہے اور اسے اسکی بنیادی روح کے ساتھ بیان کرنے کی کوشش کی ہے .
 
اا
" علی پور کا ایلی " ایک ہی نشست میں پڑھ ڈالی تھی گو کہ وہ بہت طویل نشست تھی
محترم برادرم حسیب احمد حسیب ،اگر یہاں پر ' حیرتناک ' کی درجہ بندی دستیاب ہوتی تو اتنے ضخیم ناول کو ایک ہی نشست میں پڑھ لینے پر مابدولت آپکو اسی ریٹنگ سے نوازتے ۔بہرحال ،واقعی یہ ایک کارنامہ ہے،جس پر مابدولت کو آپ پر رشک آرہاہے !:):)
 
آخری تدوین:
اا

محترم برادرم حسیب احمد حسیب ،اگر یہاں پر ' حیرتناک ' کی درجہ بندی دستیاب ہوتی تو اتنے ضخیم ناول کو ایک ہی نشست میں پڑھ لینے پر مابدولت آپکو اسی ریٹنگ سے نوازتے ۔بہرحال ،واقعی یہ ایک کارنامہ ہے،جس پر مابدولت کو آپ پر رشک آرہاہے !:):)
ایک زمانے میں عالم یہ تھا کہ کوئی کتاب اٹھا لی تو جب تک ختم نہ ہو جاوے چین نہیں آتا تھا ...
" آگ کا دریا "
" اداس نسلیں "
" گردش رنگ چمن "

اور متعدد کتب ایک ہی نشست میں پڑھی ہیں
بعد میں دینی کتب کو جب درسی انداز میں پڑھنا شروع کیا تو طرز مطالعہ بھی تبدیل کرنا پڑا ...
 
Top