حسان خان
لائبریرین
مبتلائے غم دلِ ناشاد ہے
منحرف چرخِ ستم ایجاد ہے
یہ زمانہ بر سرِ بیداد ہے
آپ پر روشن مری روداد ہے
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
یا علی، یا ایلیا، یا بوالحسن
اے رسولِ کبریا کے جان و تن
اے مددگارِ حبیبِ ذوالمنن
ہے ہجومِ حسرت و رنج و محن
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
ہے مدد کا وقت یا شاہِ نجف
اک طرف میں اور زمانہ اک طرف
دیجیے مولا صدائے لا تخف
جانِ شیریں مفت ہوتی ہے تلف
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
لا تخف = مت ڈرو
دکھ تو یہ، اور ہم نفس کوئی نہیں
دیکھتا ہوں پیش و پس کوئی نہیں
میں تنِ تنہا ہوں، بس کوئی نہیں
آپ ہیں فریاد رس، کوئی نہیں
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
روز و شب رہتا ہے راحت میں خلل
کل نہیں اک آن دل کو آج کل
بجھ گیا ہے خود بخود دل کا کنول
آپ گر چاہیں تو سب عقدے ہوں حل
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
سب طرح کی آپ کو قدرت ہے آج
جس کو چاہیں اُس کو بخشیں تخت و تاج
خود بخود افسردہ رہتا ہے مزاج
اے مسیحا کیا کروں اِس کا علاج
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
آپ ہیں نامِ خدا، دستِ خدا
آفتابِ مشرقِ لطف و عطا
جانشینِ حضرتِ خیر الوریٰ
مقتدا، والا ہمم، بحرِ سخا
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
سب پہ روشن ہے یہ اے والا جناب
مہر سے ذرے کو کر دو آفتاب
ان دنوں ہے دل کو رنج و اضطراب
حل مری مشکل بھی ہو جائے شتاب
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
ہے محبت دل کو جو حد سے زیاد
بھولتی اک دم نہیں حضرت کی یاد
آپ پر ظاہر ہے میرا اعتقاد
کس سے مانگوں پھر بھلا دل کی مراد
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
اے خدیوِ ملکِ دیں، شاہِ حجاز
اے دو عالم کے معین و کارساز
اے دُرِ دریائے رازِ بے نیاز
قلزمِ آفت میں ہے میرا جہاز
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
آپ کے در کا گدا ہوں، یا علی!
نامِ اقدس پر فدا ہوں، یا علی!
لائقِ لطفِ عطا ہوں، یا علی!
قیدیِ دامِ بلا ہوں، یا علی!
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
ایک سینہ اور سو حسرت کے داغ
گھر نہ بھاتا ہے، نہ صحرا اور نہ باغ
بجھ گیا ہے دل، نہیں غم سے فراغ
گر مراد آئے تو روشن ہو چراغ
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
ہے زباں پر قصۂ سلمان و شیر
سرکشوں کو کر دیا حضرت نے زیر
خود کیے فاقے، کیا بھوکوں کو سیر
میرے مطلب میں، شہا! کیوں اتنی دیر
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
کھول دو عقدوں کو، یا مشکل کشا!
تھام لیجے ہاتھ یا دستِ خدا
آپ ہیں کونین کے حاجت روا
میں پکاروں کس کو حضرت کے سوا؟
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
دُرِّ بحرِ صولت و شوکت ہیں آپ
اور قسیمِ کوثر و جنت ہیں آپ
عاصیوں کے واسطے رحمت ہیں آپ
ناخدائے کشتیِ امت ہیں آپ
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
بطنِ ماہی میں ہوئے یونس جو بند
خارخارِ غم سے تھا دل دردمند
آپ نے ان پر نہ آنے دی گزند
فکر میں ہے میری جانِ مستمند
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
مصر کے زنداں میں تھے یوسف اسیر
اور نہ تھا غربت میں کوئی دست گیر
دی رہائی ان کو اے کُل کے امیر
قیدِ غم میں حال ہے میرا تغئیر
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
شاہِ من، مقصودِ امرِ کن فکاں
شیرِ حق، مطلوبِ روح و جسم و جاں
عالمِ اسرارِ پیدا و نہاں
قاسمِ روزی، امامِ انس و جاں
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
زیبِ فرش و عرش و کرسی و فلک
خادمِ درگاہِ عالی ہیں ملک
مالکِ کل ہو، نہیں کچھ اس میں شک
میرے مطلب میں تامل کب تلک
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
یا علیُّ روحی و قلبی فداک
تاجِ سر ہے آپ کے قدموں کی خاک
تیغِ غم سے ہے کلیجہ چاک چاک
لاکھ صدموں میں ہے جانِ دردناک
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
العطا، اے تاجدارِ ہل اتیٰ
الحفیظ، اے شہسوارِ لا فتیٰ
الاماں، اے ضیغمِ ربِّ عُلا
الغیاث، اے خسروِ خیبر کشا
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
اے چراغِ طورِ ایماں، الغیاث!
اے محمد کے دل و جاں، الغیاث!
اے شہنشاہِ غریباں، الغیاث!
الغیاث اے شاہِ مرداں، الغیاث!
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
آپ کو روحِ پیمبر کی قسم
آپ کو زہرائے اطہر کی قسم
آپ کو شبیر و شبر کی قسم
آپ کو سلمان و قنبر کی قسم
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
قربِ زین العابدیں کا واسطہ
باقرِ علمِ مبیں کا واسطہ
جعفرِ صاحب یقیں کا واسطہ
کاظمِ گردوں نشیں کا واسطہ
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
بہرِ سوزِ سینۂ موسیٰ رضا
بہرِ اکرامِ تقیِ مقتدیٰ
بہرِ توقیرِ نقی شاہِ ہُدا
بہرِ قربِ عسکریِ باخدا
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
مہدیِ ہادی کا صدقہ یا امام
مطلبِ دل میرے بر لاؤ تمام
مجھ سے ہو سکتا نہیں کچھ انتظام
آپ پر موقوف ہیں سب میرے کام
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
ہے زیارت کے لیے دل بے قرار
روضۂ اقدس پہ ہوں کیوں کر نثار
ہاں بلا لے، اے امیرِ تاجدار
آپ ذی قدرت ہیں، میں بے اختیار
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
گھیرے رہتی ہے مجھے اکثر بلا
ہند میں موجود ہے گھر گھر بلا
میں بلا گرداں، کرو رد ہر بلا
ہو نجف مسکن، تو مدفن کربلا
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
طبع میں مولا روانی دیجیے
تشنۂ کوثر ہوں، پانی دیجیے
طاقتِ رنگیں بیانی دیجیے
دل کو شوقِ مدح خوانی دیجیے
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
آپ کا مدّاحِ احقر ہے انیس
سب ثنا خوانوں میں کم تر ہے انیس
عاجز و حیران و مضطر ہے انیس
بندۂ سلمان و قنبر ہے انیس
اب مدد کیجے دمِ امداد ہے
یا امیرالمومنیں! فریاد ہے
(میر انیس)