سرِ مسندِ خلافت کوئی بد شعار ہوتا
نہ حسینؑ سر کٹاتے تو یہ بار بار ہوتا
یہ صدا اگر نہ آتی کہ حسینؑ بس کرو بس
تو وہیں پہ سارا لشکر تہہ ذوالفقار ہوتا
دعا دے کہ کربلا کو کہا بار بار حُر نے
نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا
وہ ہوئی تمام غیَبت وہ امام آرہے ہیں
اگر اور جیتے رہتے یہ ہی انتظار ہوتا
غمِ شہؑ بنام بدعت یہ وہ تیر نیم کش ہے
یہ خلش کہاں سے ہوتی جو جگر کے پار ہوتا
کیا استغاثہ شہؑ نے تو تڑپ کے بولیں لاشیں
یوں ہی بار بار مرتے اگر اختیار ہوتا
(انظار سیتاپوری)