باذوق
محفلین
برادرِ محترم (شاہد احمد خاں)،
اگر آپ کچھ برا محسوس نہ کریں تو میں چند باتیں عرض کر دوں؟
بات یہ ہے کہ یہ دور انفارمیشن ٹکنالوجی کا دور ہے ۔ ہر بات ہر قول اور ہر علم بس ایک ماؤس کے کلک پر سامنے آ جاتا ہے۔
احادیثِ نبویہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر بھی الحمدللہ بہت کام ہو رہا ہے سائبر دنیا میں۔ حتیٰ کہ ایک سائٹ ایسی بھی ہے جہاں صحاح ستہ مکمل عربی ٹکسٹ میں موجود ہے۔
مگر احادیث کا کام زیادہ تر عربی زبان میں ہی ہو رہا ہے ، انگریزی میں کسی حد تک اور اردو میں نہیں کے برابر۔
سب سے پہلے تو ہمارا کام صحیحین (بخاری اور مسلم) کو اردو یونی کوڈ میں منظرِ عام پر لانے کی کوشش کو ترجیح دینا چاھئے۔
اور دوسری اہم بات یہ کہ ۔۔۔ وہ زمانہ گیا کہ جب برصغیر کے ہمارے محترم بزرگانِ دین احادیث کو بغیر حوالوں کے پیش کر دیتے تھے۔ لیکن آج کے دور میں ایسا امر قابلِ قبول نہیں اور یہ رسول (ص) کی سنت کے خلاف امر بھی شمار ہوگا۔ جو بات ہم حدیث کے نام سے پیش کریں ، کیا وہ واقعی میں حدیث ہے ؟ اگر حدیث کے ساتھ مکمل حوالہ ہو تو کوئی بھی چیک کرنے کے بعد خود تصدیق کر سکتا ہے لیکن حوالہ نہ ہو اور بات جھوٹی نکلے تو اس پر سخت عذاب کی وعید دی گئی ہے۔
لہذا مناسب ترین بات یہی ہے کہ حدیث کے نام پر پیش کی جانے والی ہر روایت ، مکمل حوالے کے ساتھ درج کی جائے۔
--------------------------------
بطورِ مثال ؛
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ : میری طرف جھوٹی بات منسوب کرنا عام انسانوں کی طرف جھوٹ منسوب کرنے سے مختلف ہے ۔ جس نے میری طرف جھوٹ منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے ۔
( صحیح بخاری ، کتاب العلم ، باب : 38 ۔ اثم من كذب على النبي صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر : ١٠٦ سے ١١٠)
لنک ؛
http://www.al-eman.com/hadeeth/viewchp.asp?BID=13&CID=6#S39
اگر آپ کچھ برا محسوس نہ کریں تو میں چند باتیں عرض کر دوں؟
بات یہ ہے کہ یہ دور انفارمیشن ٹکنالوجی کا دور ہے ۔ ہر بات ہر قول اور ہر علم بس ایک ماؤس کے کلک پر سامنے آ جاتا ہے۔
احادیثِ نبویہ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر بھی الحمدللہ بہت کام ہو رہا ہے سائبر دنیا میں۔ حتیٰ کہ ایک سائٹ ایسی بھی ہے جہاں صحاح ستہ مکمل عربی ٹکسٹ میں موجود ہے۔
مگر احادیث کا کام زیادہ تر عربی زبان میں ہی ہو رہا ہے ، انگریزی میں کسی حد تک اور اردو میں نہیں کے برابر۔
سب سے پہلے تو ہمارا کام صحیحین (بخاری اور مسلم) کو اردو یونی کوڈ میں منظرِ عام پر لانے کی کوشش کو ترجیح دینا چاھئے۔
اور دوسری اہم بات یہ کہ ۔۔۔ وہ زمانہ گیا کہ جب برصغیر کے ہمارے محترم بزرگانِ دین احادیث کو بغیر حوالوں کے پیش کر دیتے تھے۔ لیکن آج کے دور میں ایسا امر قابلِ قبول نہیں اور یہ رسول (ص) کی سنت کے خلاف امر بھی شمار ہوگا۔ جو بات ہم حدیث کے نام سے پیش کریں ، کیا وہ واقعی میں حدیث ہے ؟ اگر حدیث کے ساتھ مکمل حوالہ ہو تو کوئی بھی چیک کرنے کے بعد خود تصدیق کر سکتا ہے لیکن حوالہ نہ ہو اور بات جھوٹی نکلے تو اس پر سخت عذاب کی وعید دی گئی ہے۔
لہذا مناسب ترین بات یہی ہے کہ حدیث کے نام پر پیش کی جانے والی ہر روایت ، مکمل حوالے کے ساتھ درج کی جائے۔
--------------------------------
بطورِ مثال ؛
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ : میری طرف جھوٹی بات منسوب کرنا عام انسانوں کی طرف جھوٹ منسوب کرنے سے مختلف ہے ۔ جس نے میری طرف جھوٹ منسوب کیا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم کو بنا لے ۔
( صحیح بخاری ، کتاب العلم ، باب : 38 ۔ اثم من كذب على النبي صلى الله عليه وسلم
حدیث نمبر : ١٠٦ سے ١١٠)
لنک ؛
http://www.al-eman.com/hadeeth/viewchp.asp?BID=13&CID=6#S39