خلیل الرّحمٰن
محفلین
محترمینِ اُردو محفل سلام!
کچھ عرصہ پہلے یعنی اپریل 2013 میں ایک پُرانے شناسا نے مجھے ایک مشاعرہ کا دعوت نامہ تحریر کرنے کا ذمہ دیا۔ یہ صاحب میرے ہم جماعت ، ذہین ومُتِین دوست اور فراخدل رفیق تھے۔ کیونکہ جرمنی میں اہلیانِ وطن ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اور ذاتی معاملات میں ٹانگ اڑانے والی صفات کی وجہ سے ضروت سے زیادہ بدنام ہیں۔ لہٰذا یہ صاحب پاکستانی برادری کا دھیان بانٹنے کے لیے کوئی صحتمند تقریب منعقد کرنا چاہتے تھے اور بطور علاج اُنھوں نے ایک مشاعرہ تجویز کیا۔
مجھ سے رابطہ اِس لیے کیا گیا کہ میں اپنے حلقہءِ احباب میں شاعرانہ حُسنِ انتخاب کے باعث ، اندھوں میں کانا راجا والا ، بادشاہ سمجھا جاتا ہوں۔ میں اُن کی اِس فلاحی اور سماجی خدمت پر بہت خوش ہوا اور حسبِ توفیق زِیرک اُردو دانوں کی اصل سے بہتر نقل اُتارتے ہوئے ایک دعوت نامہ تحریر کر کے اُن کے حوالے کر دیا۔ (یہ دعوت نامہ اِس تمہید کے بعد ذیل میں درج کردہ ہے۔)
اِس شوخیءِ تحریر پر شاید اُنھیں غصہ آیا یا خوف ، انھوں نے یہ دعوت نامہ اپنے اکابرین کے سامنے رکھ دیا۔ شومئیِ قسمت کہ اکابرین کچھ تبلیغی قسم کی طبیعت کے واقع ہوئے تھے ، جنھوں نے دیکھتے ہی یہ دعوت نامہ مُسترد کر دیا۔ اوّل تو مبہم مضمون ، دوئم غیر واضح ما فی الضمیر اور سوئم یہ کہ سمجھ میں آنے والا لفظ 'غرباء' موجود تھا جو کہ مدعوین کی شان کے خلاف تھا کیونکہ وہ سب تو پیسے والے واقع ہوئے تھے۔ موصوف نے اِن اعتراضات کی روشنی میں دعوت نامہ کی تصحیح کر دی اور انتظامات کی تیاری شروع کر دی۔ یہ انتظامات مگر ناکافی ثابت ہو رہے تھے کیونکہ بہت سے سامعین نے دعوت نامہ موصول ہونے سے پہلے ہی حاضری کی حامی بھر لی تھی۔
آخر کو میری آہ اور اکابرین کی دوسری بہت سی تجاویز نے اثر دکھایا اور منتظمین میں سے کسی کے سُسرالی رشتہ داربُزرگ ، جو پاکستان کے کسی دُور دراز گاؤں میں مقیم تھے ،گہانی طور پر وفات پا گئے۔ یوں اس سلسلے میں منائے جانے والے چالیس روزہ سوگ کی زد میں آ جانے کی وجہ سے یہ مشاعرہ ، جِس کا ترمیم و تصحیح شدہ دعوت نامہ بھی ابھی ارسال نہیں کیا گیا تھا ،منسوخ کر دیا گیا۔
نہ تو کوئی رسمی مشاعرہ منعقد کیا گیا اور نہ اُسکا زخمی دعوت نامہ بھیجا گیا۔ بہت سے لوگوں کو افسوس بھی ہوا مگر میں ایسے لوگوں میں شامل نہیں تھا۔ اب آپ دعوت نامہ ملاحظہ کیجئے جو میں نے 26 مئی کو اپنے محترم دوست کے لیے تحریر کیا۔
تابعدار
خلیل الرّ حمٰن
دعوت نامہ برائے دریچہءِ ذوق و محفلِ مشاعرہ
------------------------------
بر آمدِ رفیقاں دیدہ و دل فرشِ راہ
خواتین و حضرات ، تسلیمات علیک!
اُمید ہے کہ آپ بفضلِ تعالٰی بخیر و عافیّت ہوں گے۔ گُزارش ہے کہ پچھلے کچھ عرصہ سے عرض گُزار خاکسار ، نیک عزائم کے ساتھ عملِ خیر کے تسلسل اور صحت افزاء سرگرمیوں کے فروغ کی خاطر ایک ادبی ، علمی اور فکری روایت کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے۔ نیّت و مقصود محض دیارِ غیر میں غرباء الوطن کا تطمئنِ القلوب اور اُن کے ژرفِ تخیل کی تسکین ہے۔ بِلافرقِ تذکیر و تانیث بشرطِ مہارتِ خویش ، فنُون ِ لطیفہ و کثیفہ کی بذریعہ مکالمہ و مباحثہ زیبائش ہمارے پیشِ نظر ہے ۔ اِس خصُوص میں آپ تمام اصحابِ کمال و کرشمہ ، طبعءِ شاداں و فرحاں ، مزاجِ ظریفاں ، معمارِ لفظاں ، سُخنِ نسیماں ، فہم رساں اور سنجیدگانِ عقل و دانِش و غیر سنجیدگانِ حسّ و مزاح کو مشاعرہ ھذا میں دعوت ِ نیک فال دی جاتی ہے ۔
منتظمین:
ناظمِ مشاعرہ جناب فُلاں بن فلاں
میزبان جناب فُلاں بن فلاں
زیرِ سرپرستی جناب فُلاں بن فلاں
مسندِ مہمانانِ گرامی برائے اِذنِ نشست و برخاست:
صدرِ محفل برائے تاثرات عزّت مآب جناب فُلاں بن فلاں
مہمانِ خصوصی برائے کلامِ خصوصی جناب فُلاں بن فلاں
شعراء کرام ، ذاتی یا منتخب کلام:
ہر خاص و عام ولیکن متقاضیءِ پیشگی اطلاع
قارئین و سامعین و مبصرین :
آپ اور ہم
مکانِ عمل و اوقاتِ کار:
بتاریخ 00 جون 0000
بروز ہفتہ بوقت شام 0:00 بجے
بمقام کونیگ سٹراسے 0 ، 42000 لاہور
کچھ عرصہ پہلے یعنی اپریل 2013 میں ایک پُرانے شناسا نے مجھے ایک مشاعرہ کا دعوت نامہ تحریر کرنے کا ذمہ دیا۔ یہ صاحب میرے ہم جماعت ، ذہین ومُتِین دوست اور فراخدل رفیق تھے۔ کیونکہ جرمنی میں اہلیانِ وطن ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے اور ذاتی معاملات میں ٹانگ اڑانے والی صفات کی وجہ سے ضروت سے زیادہ بدنام ہیں۔ لہٰذا یہ صاحب پاکستانی برادری کا دھیان بانٹنے کے لیے کوئی صحتمند تقریب منعقد کرنا چاہتے تھے اور بطور علاج اُنھوں نے ایک مشاعرہ تجویز کیا۔
مجھ سے رابطہ اِس لیے کیا گیا کہ میں اپنے حلقہءِ احباب میں شاعرانہ حُسنِ انتخاب کے باعث ، اندھوں میں کانا راجا والا ، بادشاہ سمجھا جاتا ہوں۔ میں اُن کی اِس فلاحی اور سماجی خدمت پر بہت خوش ہوا اور حسبِ توفیق زِیرک اُردو دانوں کی اصل سے بہتر نقل اُتارتے ہوئے ایک دعوت نامہ تحریر کر کے اُن کے حوالے کر دیا۔ (یہ دعوت نامہ اِس تمہید کے بعد ذیل میں درج کردہ ہے۔)
اِس شوخیءِ تحریر پر شاید اُنھیں غصہ آیا یا خوف ، انھوں نے یہ دعوت نامہ اپنے اکابرین کے سامنے رکھ دیا۔ شومئیِ قسمت کہ اکابرین کچھ تبلیغی قسم کی طبیعت کے واقع ہوئے تھے ، جنھوں نے دیکھتے ہی یہ دعوت نامہ مُسترد کر دیا۔ اوّل تو مبہم مضمون ، دوئم غیر واضح ما فی الضمیر اور سوئم یہ کہ سمجھ میں آنے والا لفظ 'غرباء' موجود تھا جو کہ مدعوین کی شان کے خلاف تھا کیونکہ وہ سب تو پیسے والے واقع ہوئے تھے۔ موصوف نے اِن اعتراضات کی روشنی میں دعوت نامہ کی تصحیح کر دی اور انتظامات کی تیاری شروع کر دی۔ یہ انتظامات مگر ناکافی ثابت ہو رہے تھے کیونکہ بہت سے سامعین نے دعوت نامہ موصول ہونے سے پہلے ہی حاضری کی حامی بھر لی تھی۔
آخر کو میری آہ اور اکابرین کی دوسری بہت سی تجاویز نے اثر دکھایا اور منتظمین میں سے کسی کے سُسرالی رشتہ داربُزرگ ، جو پاکستان کے کسی دُور دراز گاؤں میں مقیم تھے ،گہانی طور پر وفات پا گئے۔ یوں اس سلسلے میں منائے جانے والے چالیس روزہ سوگ کی زد میں آ جانے کی وجہ سے یہ مشاعرہ ، جِس کا ترمیم و تصحیح شدہ دعوت نامہ بھی ابھی ارسال نہیں کیا گیا تھا ،منسوخ کر دیا گیا۔
نہ تو کوئی رسمی مشاعرہ منعقد کیا گیا اور نہ اُسکا زخمی دعوت نامہ بھیجا گیا۔ بہت سے لوگوں کو افسوس بھی ہوا مگر میں ایسے لوگوں میں شامل نہیں تھا۔ اب آپ دعوت نامہ ملاحظہ کیجئے جو میں نے 26 مئی کو اپنے محترم دوست کے لیے تحریر کیا۔
تابعدار
خلیل الرّ حمٰن
دعوت نامہ برائے دریچہءِ ذوق و محفلِ مشاعرہ
------------------------------
بر آمدِ رفیقاں دیدہ و دل فرشِ راہ
خواتین و حضرات ، تسلیمات علیک!
اُمید ہے کہ آپ بفضلِ تعالٰی بخیر و عافیّت ہوں گے۔ گُزارش ہے کہ پچھلے کچھ عرصہ سے عرض گُزار خاکسار ، نیک عزائم کے ساتھ عملِ خیر کے تسلسل اور صحت افزاء سرگرمیوں کے فروغ کی خاطر ایک ادبی ، علمی اور فکری روایت کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے۔ نیّت و مقصود محض دیارِ غیر میں غرباء الوطن کا تطمئنِ القلوب اور اُن کے ژرفِ تخیل کی تسکین ہے۔ بِلافرقِ تذکیر و تانیث بشرطِ مہارتِ خویش ، فنُون ِ لطیفہ و کثیفہ کی بذریعہ مکالمہ و مباحثہ زیبائش ہمارے پیشِ نظر ہے ۔ اِس خصُوص میں آپ تمام اصحابِ کمال و کرشمہ ، طبعءِ شاداں و فرحاں ، مزاجِ ظریفاں ، معمارِ لفظاں ، سُخنِ نسیماں ، فہم رساں اور سنجیدگانِ عقل و دانِش و غیر سنجیدگانِ حسّ و مزاح کو مشاعرہ ھذا میں دعوت ِ نیک فال دی جاتی ہے ۔
منتظمین:
ناظمِ مشاعرہ جناب فُلاں بن فلاں
میزبان جناب فُلاں بن فلاں
زیرِ سرپرستی جناب فُلاں بن فلاں
مسندِ مہمانانِ گرامی برائے اِذنِ نشست و برخاست:
صدرِ محفل برائے تاثرات عزّت مآب جناب فُلاں بن فلاں
مہمانِ خصوصی برائے کلامِ خصوصی جناب فُلاں بن فلاں
شعراء کرام ، ذاتی یا منتخب کلام:
ہر خاص و عام ولیکن متقاضیءِ پیشگی اطلاع
قارئین و سامعین و مبصرین :
آپ اور ہم
مکانِ عمل و اوقاتِ کار:
بتاریخ 00 جون 0000
بروز ہفتہ بوقت شام 0:00 بجے
بمقام کونیگ سٹراسے 0 ، 42000 لاہور
آخری تدوین: