طارق شاہ
محفلین
غزل
منظراعجاز
ریزہ ریزہ ہوئے تابندہ خیالوں کے ورق
زندگی چاٹتی جاتی ہے اُجالوں کے ورق
حاشیہ حاشیہ تفسیرِ تمنّا کے لئے
لے کے آئی نہ نظراپنی مثالوں کے ورق
ہونٹ خاموش، زبان بند، نظر گُم سُم سی
جل گیا دل، نہ بُجھے جلتے سوالوں کے ورق
زاوئے فکر کے بدلے نئی تاویلوں سے
بے اثر ہو گئے پارینہ کتابوں کے ورق
میرے مورث کا جو ترکہ تھا، نہ محفوظ رہا !
دیمکیں چاٹ گئیں کہنہ رسالوں کے ورق
کیا پتہ، اہلِ جنوں سمجھیں اسے کیا منظر
ہوش والوں نے جلائے جو حوالوں کے ورق
منظراعجاز
منظراعجاز
ریزہ ریزہ ہوئے تابندہ خیالوں کے ورق
زندگی چاٹتی جاتی ہے اُجالوں کے ورق
حاشیہ حاشیہ تفسیرِ تمنّا کے لئے
لے کے آئی نہ نظراپنی مثالوں کے ورق
ہونٹ خاموش، زبان بند، نظر گُم سُم سی
جل گیا دل، نہ بُجھے جلتے سوالوں کے ورق
زاوئے فکر کے بدلے نئی تاویلوں سے
بے اثر ہو گئے پارینہ کتابوں کے ورق
میرے مورث کا جو ترکہ تھا، نہ محفوظ رہا !
دیمکیں چاٹ گئیں کہنہ رسالوں کے ورق
کیا پتہ، اہلِ جنوں سمجھیں اسے کیا منظر
ہوش والوں نے جلائے جو حوالوں کے ورق
منظراعجاز