نظر لکھنوی منقبت: خليفۂ سوم حضرت عثمان غنیؓ

اس خدائے واحد کا لاکھ لاکھ احساں ہے
آج ميرے ہونٹوں پر ذکرِ پاکِ عثماںؓ ہے

تابناک چہرہ پر نور جو نماياں ہے
رشکِ مہر و انجم ہے رشکِ ماہِ تاباں ہے

امتِ محمدؐ کا تيسرا نگہباں ہے
نرم خو خليفہ ہے نيک دل مسلماں ہے

قبلہ گاہِ ايماں ہے شمعِ بزمِ عرفاں ہے
جانشينِ پيغمبرؐ نازشِ مسلماں ہے

زہد و پارسائی ميں بے مثال انساں ہے
جب بھی ديکھیے غلطاں در حروفِ قرآں ہے

وہ غنی و مستغنی بے نيازِ ساماں ہے
مست اپنی گدڑی ميں خرقہ پوش انساں ہے

قدر و منزلت ميں وہ رشکِ شاہِ شاہاں ہے
پر نہ کوئی ايواں ہے اور نہ کوئی درباں ہے

اس کا خيرِ امت پر بے شمار احساں ہے
مال و زر نچھاور ہے اس کی جاں بھی قرباں ہے

سرکشوں نے گھيرا ہے بند گھر ميں عثماںؓ ہے
پڑھ رہا ہے وہ قرآں معرکہ نہ ميداں ہے

قتلِ مجرميں سے وہ جانے کيوں گريزاں ہے
پاک باز وہ راضی با رضائے يزداں ہے

سر قلم کيا جس نے سرگروہِ شيطاں ہے
لعنتِ خدا اس پر وہ کوئی مسلماں ہے

يوں تو ہے خدا شاہد واقعات کا ليکن
اس کے قتلِ ناحق کا خود گواہ قرآں ہے

خوش نہاد و خوش طينت خوش مزاج و خوش باطن
جادۂ ہدايت کا وہ بھی مير و سلطاں ہے

کامل الحيا ہے وہ مرحبا حيا داری
مصطفیٰؐ بھی شرمائے وہ حيائے عثماںؓ ہے

حرف حرف قرآں کا مجتمع کيا اس نے
پڑھ رہے ہيں سب جس کو وہ اسی کا قرآں ہے

سرخرو ہے دنيا ميں کامراں ہے عقبیٰ ميں
وہ نبیؐ کا ساتھی ہے رکنِ بزمِ خاصاں ہے

مصطفیٰؐ کے ہاتھوں پر ہے جو بيعتِ رضواں
اس کی ذاتِ والا ہی مرحبا سر عنواں ہے

بيٹياں نبیؐ کی دو اس کے عقد ميں آئيں
مفتخر نبیؐ اس پر وہ نبیؐ پہ نازاں ہے

گو نظر نہيں آتا ہاں مگر وہ ہے زندہ
خلد اس کا مسکن ہے وہ خدا کا مہماں ہے

کون اس کو بھولے گا بھول بھی نہيں سکتا
لوحِ دل پہ نام اس کا آج بھی درخشاں ہے

قتل و خوں ہزاروں کا ہو رہا ہے دنيا ميں
ہے نظرؔ گماں ميرا يہ قصاصِ عثماںؓ ہے



محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
سبحان اللہ، خوبصورت اور رواں منقبت ہے ۔
اس خدائے واحد کا لاکھ لاکھ احساں ہے
آج ميرے ہونٹوں پر ذکرِ پاکِ عثماں ہے

تابناک چہرہ پر نور جو نماياں ہے
رشک ِ مہر و انجم ہے رشکِ ماہِ تاباں ہے

امتِ محمدؐ کا تيسرا نگہباں ہے
نرم خو خليفہ ہے نيک دل مسلماں ہے

قبلہ گاہِ ايماں ہے شمعِ بزمِ عرفاں ہے
جانشينِ پيغمبرؐ نازشِؐ مسلماں ہے

زہد و پارسائي ميں بے مثال انساں ہے
جب بھي ديکھئے غلطاں در حروفِ قرآں ہے

وہ غني و مستغني بے نيازِ ساماں ہے
مست اپني گدڑي ميں خرقہ پوش انساں ہے

قدر و منزلت ميں وہ رشکِ شاہِ شاہاں ہے
پر نہ کوئي ايواں ہے اور نہ کوئي درباں ہے

اس کا خيرِ امت پر بے شمار احساں ہے
مال و زر نچھاور ہے اس کي جاں بھي قرباں ہے

سرکشوں نے گھيرا ہے بند گھر ميں عثماں ہے
پڑھ رہا ہے وہ قرآں معرکہ نہ ميداں ہے

قتلِ مجرميں سے وہ جانے کيوں گريزاں ہے
پاک باز وہ راضي با رضائے يزداں ہے

سر قلم کيا جس نے سرگروہِ شيطاں ہے
لعنتِ خدا اس پر وہ کوئي مسلماں ہے

يوں تو ہے خدا شاہد واقعات کا ليکن
اس کے قتلِ ناحق کا خود گواہ قرآں ہے

خوش نہاد و خوش طينت خوش مزاج و خوش باطن
جادۂ ہدايت کا وہ بھي مير و سلطاں ہے

کامل الحيا ہے وہ مرحبا حيا داري
مصطفيٰؐ بھي شرمائے وہ حيائے عثماں ہے

حرف حرف قرآں کا مجتمع کيا اس نے
پڑھ رہے ہيں سب جس کو وہ اسي کا قرآں ہے

سرخرو ہے دنيا ميں کامراں ہے عقبيٰ ميں
وہ نبيؐ کا ساتھي ہے رکنِ بزمِ خاصاں ہے

مصطفيٰؐ کے ہاتھوں پر ہے جو بيعتِ رضواں
اس کي ذاتِ والا ہي مرحبا سر عنواں ہے

بيٹياں نبيؐ کي دو اس کے عقد ميں آئيں
مفتخر نبيؐ اس پر وہ نبيؐ پہ نازاں ہے

گو نظر نہيں آتا ہاں مگر وہ ہے زندہ
خلد اس کا مسکن ہے وہ خدا کا مہماں ہے

کون اس کو بھولے گا بھول بھي نہيں سکتا
لوحِ دل پہ نام اس کا آج بھي درخشاں ہے

قتل و خوں ہزاروں کا ہو رہا ہے دنيا ميں
ہے نظرؔ گماں ميرا يہ قصاصِ عثماں ہے



محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی

سبحان اللہ خوبصورت اور رواں منقبت ہے ۔

جانشينِ پيغمبرؐ نازشِؐ مسلماں ہے

اس پر غور فرما لیجئے۔ یہاں نازش کے ساتھ صلوۃو سلام درست ہے ؟ یہاں کسے خطاب کیا گیا ہے؟
 
جانشينِ پيغمبرؐ نازشِؐ مسلماں ہے
اس پر غور فرما لیجئے۔ یہاں نازش کے ساتھ صلوۃو سلام درست ہے ؟ یہاں کسے خطاب کیا گیا ہے؟
جزاک اللہ نشاندہی کے لئے۔ یہ ٹائپو ہے، اضافت لگاتے ہوئے ساتھ ایم بھی پریس ہو گیا ہے۔
 
حرف حرف قرآں کا مجتمع کيا اس نے
پڑھ رہے ہيں سب جس کو وہ اسي کا قرآں ہے

بيٹياں نبيؐ کي دو اس کے عقد ميں آئيں
مفتخر نبيؐ اس پر وہ نبيؐ پہ نازاں ہے

وہ غني و مستغني بے نيازِ ساماں ہے
مست اپني گدڑي ميں خرقہ پوش انساں ہے

سبحان اللہ واہ واہ
 
Top