فن خطاطی کے نامور استاد اور متحرک شخصیت
منور اسلام
(ماہنامہ پھول دسمبر 2011 میں شائع شدہ مضمون از خورشید عالم گوہر قلم )
منور اسلام ایک ایسا نام جسے فنِ خطاطی کی متحرک اور ان تھک محنت کرنے والی شخصیت کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ وہ معروف خطاط جناب
عبد الواحد نادر القلم کے فرزند ہیں۔ ان کی تربیت اُن کے والدِ محترم جناب
نادر القلم نے کی ہے۔ منور اسلام نے خطاطی میں دیوانی اسلوب اختیار کیا ہے اور اس میں انہوں نے ایسے تجربات کیے ہیں کہ جنہیں دیکھ کر دل سے داد نکلتی ہے۔ ان کے فن پاروں میں رنگوں کا استعمال بڑے سلیقے اور معصومیت کے تحت ہوتا ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ منور اسلام نے دل کی گہرائیوں سے فن کے موتی انڈیل دئیے ہوں۔
یہ دیکھ کر با آسانی فیصلہ ہو جاتا ہے کہ منور اسلام نے اپنی شناخت کے حوالے سے صرف اپنے والدِ محترم کے نام کا سہارا نہیں لیا بلکہ ان کے کام کو بدرجہ اتم آگے بڑھایا ہے۔ حالانکہ جہاں نادر القلم جیسے عظیم فنکار موجود رہے ہوں وہاں کسی کا آگے بڑھنا نہایت مشکل امر ہے لیکن منور اسلام نے اپنی محنت اور مسلسل لگن سے ایسا کر دکھایا۔
پھول بچو! منور اسلام دن رات مشق کرتے ہیں اور خطاطی کے فن پارے بھی تخلیق کرتے ہیں۔ وہ پہلے اپنے آئیڈیاز کے بارے میں سوچتے ہیں پھر ایک چھوٹا سا رف سکیچ عام رنگوں سے بنا کر اُن سے اپنا پسندیدہ فن پارہ تیار کرتے ہیں اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے ذہن ہی ذہن میں تصوراتی خاکہ بنا کر اُسے قرطاس و کینوس پر منتقل کر دیتے ہیں اور یوں خطاطی کے اثاثہ جات میں ایک خوبصورت فن پارے کا اضافہ ہو جاتا ہے۔
منور اسلام کے فن کو نامور مشاہیر نے بھی خوب خراج تحسین پیش کیا۔ مختار مسعود نے ان کے فن کو خراج تحسین پیش کیا۔
اسلم کمال نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ:
"منور اسلام اپنے عظیم والد کی صلاحیتوں کا ذمہ دار وارث ہے"
جاوید غامدی نے لکھا کہ:
" منور اسلام کی خطاطی کے نمونے ہر لحاظ سے جنت نگاہ ہیں"
ممتاز خطاط سعید اختر نے لکھا کہ:
"منور اسلام اپنے فن میں جنون کی حد تک چلا جاتا ہے"
محمود الحسن رومی نے انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے لکھا کہ :
"منور اسلام کے ہاں ہمیشہ اچھا کام دیکھنے کو ملتا ہے"
معروف مصور ذاکر حسین نے لکھا کہ:
"منور اسلام کی ہمت پر رشک آتا ہے"
منور اسلام ہر وقت اپنے کام میں مصروف رہتے ہیں۔ ان کے بیٹے اور بیٹی بھی اسی فن میں دن رات جد و جہد کرتے نظر آتے ہیں۔ عام طور پر بہت کم نظر آیا ہے کہ کسی بڑے صاحب فن کی اولاد بھی اُن کے نقشِ قدم پر چل کر اُن کے ورثے کو آگے بڑھائے مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ عبد الواحد نادر القلم کی دعاوں کا اثر ہے کہ انہیں اولاد بھی ایسی ملی ہے کہ جو اُن کے ورثے کو آگے بڑھا رہی ہے اور میری دعا ہے کہ ہر آرٹسٹ کو اللہ تعالی ایسی ہی اولاد عطا کرے (آمین)
منور اسلام بورڈ نویسی بھی کرتے ہیں اور اُن کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اپنے فن پاروں میں باقاعدہ قلم کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ سفید کاغذ پر براون روشنائی سے اُن کے تحریر کردہ فن پارے دل و نگاہ میں ایک ہیجان برپا کر دیتے ہیں۔ تمام خوبیوں کے باوجود منور اسلام میں نمایاں خوبی یہ ہے کہ وہ خطاطی کے فروغ کے لیے منعقد کردہ نمائشوں اور دیگر سیمینار وغیرہ میں بھی متحرک رہتے ہیں اور پھر اپنی اس تمام جد و جہد پر کسی صلے کے بھی طالب نہیں ہیں۔
منور اسلام صبر و رضا کی علامت نظر آتے ہیں اور حالات کچھ ہوں وہ ہمیشہ مسکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہی وہ خوبی ہے جو ایک سچے فنکار کے جذبہ ء صادق کی عکاس ہے۔ حکومت ایسے بہت سے افراد کو اعزازات سے نوازتی ہے جو کسی صلاحیت کے مالک بھی نہیں ہوتے مگر منور اسلام جیسے باصلاحیت فنکار کو تمغہ خدمت یا صدارتی اعزاز دے دیا جائے تو یہ ایک حقدار کو حق ملنے کے مترادف ہوگا۔