محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
’’منٹو۔۔۔۔ ہمارا موپساں
(پی ، ای، این کے تعزیتی اجلاس میں پڑھے گئے مضمون کا انگریزی سے ترجمہ)
منٹو کی موت کا اب بھی یقین نہیں آتا۔ کوئی کیسے یقین کرے کہ وہ آگ جو منٹو میں بجھ بھی سکتی ہے؟ لیکن منٹو کی شعلہ نوا شخصیت اس کی تحریروں میں اب بھی زندہ ہے اور جیسا کہ منٹو نے خود لکھا تھا’’ ممکن ہے سعادت حسن مرجائے ، لیکن منٹو زندہ رہے، منٹو اب بھی زندہ ہے‘‘
منٹو ہمارا سب سے بڑا افسانہ نگار تھا، پاک و ہند ، اردو کا سب سے بڑا افسانہ نگار جس کی تحریریں دنیا کے افسانوی ادب میں کسی بھی ماہرِ فن افسانہ نگار کی تحریروں کے مقابل میں پیش کی جاسکتی ہیں۔ اور یہ مبالغہ نہیں اگر میں کہوں کہ منٹو ہمارا موپساں ہے۔ منٹو کے ہاں افسانہ کی فنی تشکیل، مرکزی تھیمز، موضوعات، نظریہ حیات اور رویہ ان سب میں موپساں سے مطابقت پائی جاتی ہے۔ یہ نہیں کہ منٹو نے موپساں کی پیروی کی کوشش کی تھی۔ منٹو بجائے خود موپساں تھا۔
ماخوذ از ’’منٹو۔۔۔۔ ہمارا موپساں‘‘ از ممتاز شیریں۔ منٹو نوری نہ ناری ناشر شہرذاد پبلشرز ۲۰۰۲
(پی ، ای، این کے تعزیتی اجلاس میں پڑھے گئے مضمون کا انگریزی سے ترجمہ)
منٹو کی موت کا اب بھی یقین نہیں آتا۔ کوئی کیسے یقین کرے کہ وہ آگ جو منٹو میں بجھ بھی سکتی ہے؟ لیکن منٹو کی شعلہ نوا شخصیت اس کی تحریروں میں اب بھی زندہ ہے اور جیسا کہ منٹو نے خود لکھا تھا’’ ممکن ہے سعادت حسن مرجائے ، لیکن منٹو زندہ رہے، منٹو اب بھی زندہ ہے‘‘
منٹو ہمارا سب سے بڑا افسانہ نگار تھا، پاک و ہند ، اردو کا سب سے بڑا افسانہ نگار جس کی تحریریں دنیا کے افسانوی ادب میں کسی بھی ماہرِ فن افسانہ نگار کی تحریروں کے مقابل میں پیش کی جاسکتی ہیں۔ اور یہ مبالغہ نہیں اگر میں کہوں کہ منٹو ہمارا موپساں ہے۔ منٹو کے ہاں افسانہ کی فنی تشکیل، مرکزی تھیمز، موضوعات، نظریہ حیات اور رویہ ان سب میں موپساں سے مطابقت پائی جاتی ہے۔ یہ نہیں کہ منٹو نے موپساں کی پیروی کی کوشش کی تھی۔ منٹو بجائے خود موپساں تھا۔
ماخوذ از ’’منٹو۔۔۔۔ ہمارا موپساں‘‘ از ممتاز شیریں۔ منٹو نوری نہ ناری ناشر شہرذاد پبلشرز ۲۰۰۲