منڈی بہاؤالدین کے محمد ظفر ’غلط وقت میں غلط مقام پر‘

130422130734_farmer-zafar.jpg

’میں نے پچھلے سال پینتیس ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے، پیشگی ادائیگی کر کے بارہ ایکڑ زمین ٹھیکے پر لی تھی‘

پاکستان میں عام انتخابات کے دوران نئے ضابطۂ اخلاق پر عمل درآمد نے وسطی پنجاب کے کاشتکار محمد ظفر کو ایسی صورتحال سے دوچار کر دیا ہے کہ اُن پر ’غلط وقت میں غلط مقام پر ہونے‘ کا محاورہ صادق آتا ہے۔
محمد ظفر کا تعلق پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال سے ہے جو قومی اسمبلی کے حلقہ ایک سو نو میں آتی ہے۔
ملک کے دیگر حصوں کی طرح یہاں بھی انتخابی مہم شروع ہو چکی ہے اور نمایاں انتخابی امیدواروں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل اور مسلم لیگ نون کے ناصر اقبال بوسال شامل ہیں۔
اپنے امیدوار کی مہم کو جِلا بخشنے کے لیے سابق وزیرِاعلیٰ اور مسلم لیگ نون پنجاب کے صدر میاں شہباز شریف نے پیر کو ملکوال میں جلسۂ عام سے خطاب کیا ہے۔
ملکوال کے جن کھیتوں میں گندم کی تقریباً تیار فصل کاٹ کر میاں شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر کو اتارنے کا بندوبست کیا گیا ہے وہاں نومبر میں صدر آصف علی زرداری کا ہیلی کاپٹر اترا تھا جب یہی گندم بوئی گئی تھی۔
یہ فصل محمد ظفر کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے پچھلے سال پینتیس ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے، پیشگی ادائیگی کر کے بارہ ایکڑ زمین ٹھیکے پر لی تھی‘۔
جلسے سے ایک شام پہلے جب مسلم لیگ نون کے کارکن ملکوال کے ریلوے گراؤنڈ میں جلسہ گاہ بنانے میں لگے ہوئے تھے، تو سابق وزیرِاعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کے اترنے کے لیے درجنوں مزدور محمد ظفر کے کھیتوں کی فصل کاٹنے میں مصروف تھے جنہیں مقامی انتظامیہ درانتیاں تھما کر ٹریکٹر ٹرالیوں میں بھر کر لائی تھی۔
محمد ظفر نے بتایا کہ منع کرنے پر پولیس، اُنہیں اور اُن کے بھائی کو تھانے لے گئی جہاں سے چھوڑے جانے کے بعد وہ اپنی آواز میڈیا تک پہنچانے کے لیے ملکوال کے پریس کلب گئے۔
پریس کلب میں بیٹھے ہوئے محمد ظفر نے بی بی سی کو اپنی بے بسی کی رُوداد سنائی۔
’میری فصل پکنے میں ایک ہفتہ رہتا تھا۔ سرکاری مزدوروں نے کچی فصل کے بدنظمی سے ڈھیر لگا دیے ہیں جس کے نتیجے میں دانہ کالا ہو جائے گا اور کوئی نہیں خریدے گا۔ ریٹ بارہ سو روپے من ہے لیکن میری گندم اب کوئی سات سو روپے میں بھی نہیں لے گا ورنہ لاکھوں کا تو بُھوسہ ہی بِک جاتا۔‘
"میری فصل پکنے میں ایک ہفتہ رہتا تھا۔ سرکاری مزدوروں نے کچی فصل کے بدنظمی سے ڈھیر لگا دیے ہیں جس کے نتیجے میں دانہ کالا ہو جائے گا اور کوئی نہیں خریدے گا۔ ریٹ بارہ سو روپے من ہے لیکن میری گندم اب کوئی سات سو روپے میں بھی نہیں لے گا ورنہ لاکھوں کا تو بُھوسہ ہی بِک جاتا۔"
صوبہ پنجاب میں آجکل انتخابی مہم کے ساتھ ساتھ گندم کی کٹائی میں بھی تیزی آ رہی ہے۔ عموماً یہ کٹائی روایتی مگر منظم طریقوں سے کی جاتی ہے تاکہ کاشتکار کو اپنی محنت کا اجر مل سکے۔
تیار فصل کے بنڈل بنانے کے بعد، تھریشر کے ذریعے، دانہ اور بھوسہ الگ کرکے الگ الگ بیچا یا ذخیرہ کیا جاتا ہے۔
محمد ظفر نے بتایا کہ بیجائی کے وقت، صدر آصف علی زرداری کے لیے ہیلی پیڈ بنایا گیا لیکن اُنہوں نے جاتے ہوئے پچاس ہزار روپے کا معاوضہ ادا کر دیا تھا۔ اُسی پچاس ہزار سے محمد ظفر نے دوبارہ بیج کاشت کیا اور جب فصل تیار ہوئی تو میاں شہباز شریف کے ہیلی پیڈ کی نذر ہو گئی۔
مسلم لیگ نون کے تحصیل صدر منور اقبال گوندل نے بتایا کہ جلسے کے اہتمام کے لیے انتظامیہ نے اُنہیں جو اجازت نامہ دیا ہے اُس کے مطابق، ریلوے گراؤنڈ ہی کو انتخابات کے لیے جلسہ گاہ مقرر کر دیا گیا ہے اور ہر پارٹی اپنا جلسہ یہیں پر کرے گی۔
’یہ سب نئے ضابطۂ اخلاق کی وجہ سے ہو رہا ہے اور سکیورٹی کے خدشات بھی ہیں ورنہ پہلے، ہم جہاں اور جب چاہتے تھے جلسہ کر لیتے تھے۔‘
محمد ظفر کے کھیت اِس جلسہ گاہ سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں اور ہیلی کاپٹر کے اترنے کے بعد، رہنماؤں کے جلسہ گاہ تک پہنچنے کے لیے موزوں ترین مقام ہیں۔
اُن کا کہنا ہے کہ اِس جغرافیائی اہمیت کے منفی نتائج کے باوجود وہ آئندہ فصلیں، تب تک یہیں لگانے پر مجبور ہیں جب تک اُن کا ہیلی پیڈ کی بدولت ہونے والا نقصان پورا نہیں ہو جاتا۔
مسلم لیگ نون کے انتخابی امیدوار ناصر اقبال بوسال نے محمد ظفر کے الزام کو مسترد کیا اور کہا ’اُس سے کوئی زبردستی نہیں کی گئی۔ اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد یہ جگہ طے ہوئی‘۔
کٹائی کے لیے کاشتکار، مزدوروں کو فصل کا کچھ حصہ معاوضے کے طور پر ادا کرتے ہیں۔ لیکن محمد ظفر کی فصل تو انتظامیہ کے بھیجے ہوئے مزدوروں نے کاٹ پھینکی اور ناصر اقبال بوسال کے بقول ’اُس کی فصل تو مفت میں کٹ گئی ہے‘۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے، ناصر اقبال بوسال نے یقین دہانی کرائی کہ اگر محمد ظفر کا کوئی نقصان ہوا تو اُسے پورا کیا جائے گا۔ لیکن کاشتکار محمد ظفر کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے کبھی مسلم لیگ نون کو ووٹ نہیں دیا البتہ اِس مرتبہ اُن کا ووٹ دوبارہ اور بلا شک و شبہ، پاکستان پیپلز پارٹی ہی کے لیے ہو گا۔

بہ شکریہ بی بی سی اردو
 

اوشو

لائبریرین
بہت دکھ ہوا یہ جان کر ، اس لیے بھی زیادہ دکھ ہوا کیوں کہ میرا تعلق بھی ملک وال سے ہی ہے۔ :(
 

زرقا مفتی

محفلین
مقام ِافسوس ہے
اب الیکشن کمیشن کہاں ہے کیا اُاسے معلوم نہیں کہ چارٹرڈ طیارے یا ہیلی کاپٹر پر الیکشن مہم چلانے پر کتنے اخراجات ہوتے ہیں۔ ان پر کسی ضابطے کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں؟؟؟
 
Top