منگلیان مشن کی کامیابی

سید عاطف علی

لائبریرین
ہود بھوائے صاحب کے تبصرے کے بارے میں احباب کی کیا رائے ٹھہرتی ہے ؟ان کے بقول اگلے سو سال تک اس کا کوئی خآص فائدہ نہیں ۔ مگر سخت غربت و افلاس کے باوجود ایسے تجربات ہونے چاہیئں۔
 

فاتح

لائبریرین
بہت بڑی کامیابی ہے۔۔۔ میرے پڑوسی کو بہت مبارک باد۔
ہندوستان بھی پاکستان کی طرح ان چند ممالک میں سے ہے جہاں کے عوام کے پاس سوائے پدرم سلطان بود کے فخر کرنے کو بہت زیادہ کچھ موجود نہیں۔ ایسے میں یہ کامیابی ایک بہت بڑا کارنامہ ہے ہندوستانی عوام کو احساس تفاخر اور اپنی صلاحیتوں پر اعتبار جیسی عظیم قوتیں دے گیا ہے۔ اتنے پیسے لگا کر اگر عوام میں خود اعتمادی آ جائے اور آگے بڑھنے کی مہمیز مل جائے تو سودا قطعاً برا نہیں۔
کچھ عرصے کے بعد چاند اور سیاروں پر موجود زندگی کے وسائل پر زیادہ حق انہی قوموں کا ہو گا جنہوں نے انہیں سر کیا اور یوں یہ مستقبل کی بہت بڑی سرمایہ کاری بھی ہے۔
 

عثمان

محفلین
ہود بھوائے صاحب کے تبصرے کے بارے میں احباب کی کیا رائے ٹھہرتی ہے ؟ان کے بقول اگلے سو سال تک اس کا کوئی خآص فائدہ نہیں ۔ مگر سخت غربت و افلاس کے باوجود ایسے تجربات ہونے چاہیئں۔
میرے خیال سے آپ سے بیان سمجھنے میں غلطی ہوئی ہے۔ :)
 

کاشفی

محفلین
مبروک۔
10599614_982847665065593_1184137007262073059_n.jpg
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
تھوڑا سا آف ٹاپک ہونے پر معذرت، مگر منگلیان مشن پر 450 کروڑ یعنی ساڑھے چار ارب انڈین روپے لگے ہیں جس کو ڈالرز میں 74 ملین ڈالرز سمجھ لیں۔ فی کلومیٹر قیمت کے لئے ٹوٹل فاصلہ یہاں سے دیکھ لیں۔ اس کے مقابل 24 کلومیٹر طویل پاکستانی راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس پر 24 ارب روپے لگ رہے ہیں جو ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ فی کلومیٹر ایک ارب روپے یعنی لگ بھگ ایک کروڑ ڈالر یعنی دس ملین ڈالر۔ 24 کلومیٹر کے 240 ملین ڈالر ہوئے۔۔۔میرا نہیں خیال کہ اس "آف ٹاپ موضوع" پر مزید بحث ہو سکے
 
آخری تدوین:

ظفری

لائبریرین
بہت بڑی کامیابی ہے۔۔۔ میرے پڑوسی کو بہت مبارک باد۔
ہندوستان بھی پاکستان کی طرح ان چند ممالک میں سے ہے جہاں کے عوام کے پاس سوائے پدرم سلطان بود کے فخر کرنے کو بہت زیادہ کچھ موجود نہیں۔ ایسے میں یہ کامیابی ایک بہت بڑا کارنامہ ہے ہندوستانی عوام کو احساس تفاخر اور اپنی صلاحیتوں پر اعتبار جیسی عظیم قوتیں دے گیا ہے۔ اتنے پیسے لگا کر اگر عوام میں خود اعتمادی آ جائے اور آگے بڑھنے کی مہمیز مل جائے تو سودا قطعاً برا نہیں۔
کچھ عرصے کے بعد چاند اور سیاروں پر موجود زندگی کے وسائل پر زیادہ حق انہی قوموں کا ہو گا جنہوں نے انہیں سر کیا اور یوں یہ مستقبل کی بہت بڑی سرمایہ کاری بھی ہے۔

کیا زمیں کے مسئلے حل ہوگئے؟
کس لیئے سوئے قمر جاتے ہیں لوگ

بہرحال ہندوستان کی یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ میری طرف سے بھی تما م بھارتی دوستوں کوبہت بہت مبارکباد۔ :)
 

عباس اعوان

محفلین
ہندوستانی دوستوں کو مبارکباد۔
اور پاکستانی دوستوں سے درخواست ہے کہ مریخ مشن سے عام لوگوں کا کوئی فائدہ نہیں ہونا، میٹرو جیسے منصوبے بہبود کے لیے بہت ضروری ہیں۔ بہت جلد مریخ تک میٹرو سروس شروع کر دی جائے گی۔
آپ حضرات پلیز میٹرو کی مخالفت کر کے جمہوریت کو ڈی ریل نہ کریں۔ شکریہ
:daydreaming:
 

قیصرانی

لائبریرین
ہندوستانی دوستوں کو مبارکباد۔
اور پاکستانی دوستوں سے درخواست ہے کہ مریخ مشن سے عام لوگوں کا کوئی فائدہ نہیں ہونا، میٹرو جیسے منصوبے بہبود کے لیے بہت ضروری ہیں۔ بہت جلد مریخ تک میٹرو سروس شروع کر دی جائے گی۔
آپ حضرات پلیز میٹرو کی مخالفت کر کے جمہوریت کو ڈی ریل نہ کریں۔ شکریہ
:daydreaming:
جیتے رہیئے :bighug:
 

محمد سعد

محفلین
کیا زمیں کے مسئلے حل ہوگئے؟
کس لیئے سوئے قمر جاتے ہیں لوگ

بہرحال ہندوستان کی یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے ۔ میری طرف سے بھی تما م بھارتی دوستوں کوبہت بہت مبارکباد۔ :)
اگر زمین کے مسائل کے حل کا انتظار کرتے رہیں گے تو وہ صورت حال ہو جائے گی جیسے ایک زمانے میں فوٹو گردش کیا کرتی تھی، اس عنوان کے ساتھ "ویٹنگ فار دا پرفیکٹ مین"۔۔۔ :D
 

عثمان

محفلین
اگلے سو سال میں مریخ کی Colonization بعید از امکان ضرور ہوسکتی ہے۔ لیکن Space Exploration کے مقاصد اور افادیت محض Colonization تک محدود نہیں ہے۔
مثلا بھارت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے حلقوں نے متعلقہ شعبہ میں ایک اہم منزل طے کی ہے۔ اس مشن کے دوران حاصل ہونے والے علم اور تجربہ کی اپنی اہمیت ہے۔
پھر سائنس میں ایسے بہت سے منصوبوں پر کام کیا جاتا ہے جس کی فوری مادی افادیت ظاہر نہ ہو لیکن علم اور تحقیق کے لیے وہ ضروری ٹھہرتے ہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگلے سو سال میں مریخ کی Colonization بعید از امکان ضرور ہوسکتی ہے۔ لیکن Space Exploration کے مقاصد اور افادیت محض Colonization تک محدود نہیں ہے۔
مثلا بھارت میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے حلقوں نے متعلقہ شعبہ میں ایک اہم منزل طے کی ہے۔ اس مشن کے دوران حاصل ہونے والے علم اور تجربہ کی اپنی اہمیت ہے۔
پھر سائنس میں ایسے بہت سے منصوبوں پر کام کیا جاتا ہے جس کی فوری مادی افادیت ظاہر نہ ہو لیکن علم اور تحقیق کے لیے وہ ضروری ٹھہرتے ہیں۔
ہود بھوائے صاحب کے تبصرے کے بارے میں احباب کی کیا رائے ٹھہرتی ہے ؟ان کے بقول اگلے سو سال تک اس کا کوئی خآص فائدہ نہیں ۔ مگر سخت غربت و افلاس کے باوجود ایسے تجربات ہونے چاہیئں۔
یہ تو (بالکل :))وہی بات ہوئی۔
 
Top