عسکری
معطل
آپ نے نی لکھا کیسے ہے کیا سوچ کر لکھا ہے ان کوعید کے دن نو بلیک میلنگ
آپ نے نی لکھا کیسے ہے کیا سوچ کر لکھا ہے ان کوعید کے دن نو بلیک میلنگ
اِن کو، کن کو میں نے اِن کو تو کچھ نہیں لکھا ۔ جو کچھ بھی لکھا ہے، اُن کو لکھا ہے۔آپ نے نی لکھا کیسے ہے کیا سوچ کر لکھا ہے ان کو
اب آپ سٹانس چینچ نہیں کر سکتے یہ ظلم ہےاِن کو، کن کو میں نے اِن کو تو کچھ نہیں لکھا ۔ جو کچھ بھی لکھا ہے، اُن کو لکھا ہے۔
چینج بھی نہیں کرسکتے یہ تو انیائے ہے مہاراج !اب آپ سٹانس چینچ نہیں کر سکتے یہ ظلم ہے
مہاراج یہ مہا کال چل رہا ہے ناریوں کو پرش اب نی کہہ کر بلاتے ہیں ۔ دنیا کا انت اوش قریب ہےچینج بھی نہیں کرسکتے یہ تو انیائے ہے مہاراج !
علی بھائی آپ کی بات سے بالکل متفق ہوں۔ اس کالم میں ایک عمومی بات کی گئی ہے کہ عموماً ایسا ایسا اور ایسا ہوتا یا ہوسکتا ہے۔ یہ نہیں کہ لازماً ہمیشہ ایسا ہی ہوگا۔ اور کچھ باتیں زیب داستان کے لئے اور ”کالمانہ ضرورت“ (ضرورت شعری کی طرح) کے تحت بھی لکھی گئی ہیں۔ طنزیہ و مزاحیہ تحریریں دو جمع دو چار کی طرح صد فیصد اورلفظ بہ لفظ ”درست اور حقیقی“ نہیں ہوا کرتیں۔اچھی پُر مزاح تحریر ہے،
ویسے میں اپنے ذاتی تجربہ کی بنیاد پر کہہ سکتاہوں کہ ہر منگ-نی کو ایک جیسے انداز سے نہیں دیکھا جاسکتاہے،اور نہ ہی ایک کالم میں لپیٹا جا سکتا ہے