منہاج والوں نے ٹورانٹو میں صحافی کی پٹائ

کون حق پر ہے


  • Total voters
    13

ابوشامل

محفلین
معجزے کے حوالے سے میں ایک پوسٹ پر مندرجہ ذیل تحریر لکھ چکا ہوں:

میرے خیال میں اسلام کو اپنی حقانیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو ثابت کرنے کے لیے معجزات کی ضرورت نہیں۔ قیصرانی بھائی کی بات درست ہے کہ اس طرح کی باتوں کو پھیلانے سے گریز کرناچاہیے کیونکہ ہمارا مقصد اسلام کی اصل تعلیمات کو پھیلانا ہے نا کہ اس طرح سے معجزات کو ظاہر کرکے لوگوں کو اصل چیز سے ہٹانا۔ ہمارے معاشرے میں بہت ساری باتیں بغیر کسی تصدیق کے ایسے ہی پھیلائی جاتی ہیں مثلا چاند پر اترنے والے پہلے خلانورد نیل آرمسٹرانگ کے بارے میں کہا جاتاہے کہ اس نے چاند پر اترنے کےبعد اذان کی آواز سنی تھی اور بعد میں مسلمان ہو گیا تھا۔ حالانکہ اس دعوے کا کسی کے پاس کوئی ثبوت نہیں تھا اور بالآخر کیا ہوا؟ نیل نے باقاعدہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں نہ انہوں نے اذان کی آواز سنی نہ وہ مسلمان ہوئے ہیں۔ تو اس طرح کی باتوں سے مسلمانوں کی جگ ہنسائی ہی ہوتی ہے تعریف نہیں۔اگر معجزات کے ذریعے اسلام کی حقانیت ثابت کی جاتی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اللہ بڑے بڑے معجزے دکھا کر پورے عرب کو اسلام کی جانب راغب کر دیتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واحد معجزہ "قرآن مجید" ہے جو رہتی دنیا تک تمام انسانوں کی ہدایت کا ذریعہ ہے۔
قرآن مجید میں سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 59 دیکھ لیں:
"اور ہم کو نشانیاں بھیجنے سے نہیں روکا مگر اس بات نے کہ ان سے پہلے کے لوگ اُن کو جھٹلا چکے ہیں۔ (چنانچہ دیکھ لو) ثمود کو ہم نے علانیہ اونٹنی لا کر دی اور انہوں نے اس پر ظلم کیا۔ ہم نشانیاں اسی لیے تو بھیجتے ہیں کہ لوگ انہیں دیکھ کر ڈریں"
اس آیت کی تفسیر میں لکھا ہے کہ ایسا معجزہ دیکھ لینے کے بعد جب لوگ اس کی تکذیب کرتے ہیں تو پھر لامحالہ ان پر عذاب واجب ہوجاتا ہے۔ اب یہ سراسر اللہ کی رحمت ہے کہ وہ ایسا کوئی معجزہ نہیں بھیج رہا ہے۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ اللہ ہمیں سمجھنے اور سنبھلنے کے لیے مہلت دے رہا ہے۔
معجزے دکھانے کا مقصود تماشا دکھانا کبھی نہیں رہا اس سے مقصود ہمیشہ یہی رہا ہے کہ لوگ انہیں دیکھ کر خبردار ہوجائیں، انہیں معلوم ہوجائے کہ نبی کی پشت پر قادر مطلق کی بے پناہ طاقت ہے اور وہ جان لیں کہ اس کی نافرمانی کا انجام کیا ہوسکتا ہے۔
ذرا اسی سورت کی آیت 89 سے 93 تک کی تلاوت کیجیے، جس میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
"ہم نے اس قرآن سے لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر اکثر لوگ انکار پر ہی جمے رہے۔ اور انہوں نے کہا کہ "ہم تیری بات نہ مانیں گے جب تک کہ تو ہمارے لیے زمین کو پھاڑ کر ایک چشمہ جاری نہ کردے۔ یا تیرے لیے کھجوروں اور انگوروں کا باغ پیدا ہو اور تو اس میں نہریں رواں کردے۔ یا تو آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہمارے اوپر گرادے جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے۔ یا خدا اور فرشتوں کو رُو در رُو ہمارے سامنے لائے۔ یا تیرے لیے سونے کا ایک گھر بن جائے یا تو آسمان پر چڑھ جائے اور تیرے چڑھنے کا بھی ہم یقین نہ کریں گے جب تک کہ تو ہمارے اوپر ایک ایسی تحریر نہ اتار لائے جسے ہم پڑھیں"۔ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)! ان سے کہو کہ پاک ہے میرا پروردگار! کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا بھی کچھ ہوں؟"
یعنی ایمان کی صداقت اور معقولیت کو دیکھ کر ایمان لانا ضروری ہے نہ کہ ماورائے عقل معجزات کا مطالبہ کرکے پھر اسے جادو قرار دینا اور اپنے لیے عذاب کو واجب کرلینا۔
میں یہ ہر گز نہیں کہہ رہا کہ معجزات کی صحت سے انکار ہے اور معجزات نامی کسی چیز کا وجود نہیں بلکہ میرا کہنا صرف یہ ہے کہ موجودہ دور میں اسلام کی اصل تعلیمات اور صداقت و معقولیت پیش کرکے اس کی تبلیغ کرنا زیادہ اہم ہے نہ کہ اس طرح کے معجزات کو پیش کرکے لوگوں کو اسلام کی جانب راغب کرنا۔
 

رضا

معطل
ابوشامل نے کہا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واحد معجزہ "قرآن مجید" ہے جو رہتی دنیا تک تمام انسانوں کی ہدایت کا ذریعہ ہے۔
اس سے تو ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی اور معجزہ ہی نہ تھا۔۔
1-قرآن پاک
2-تو پھر ابو جہل کے ہاتھ میں پتھروں کا کلمہ پڑھنا۔۔
3-مردوں کو زندہ کرنا۔۔(ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے بیٹوں کو زندہ فرمایا۔)
4-کٹے ہوئے بازو جوڑ دینا
5-نکلی ہوئی آنکھ اپنے لعاب دہن سے ٹھیک کردینا
6-غزوہ خیبر میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آنکھوں کو اپنا لعاب مبارک لگا ٹھیک کردینا۔۔
7-آپ کا سایہ نہ ہونا۔(نور الابصار فی مناقب آل بیت النبی الاطہار میں ہے۔علاقہ سیدی محمد زرقانی شرح مواہب شریف میں فرماتے ہيں۔
حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ شمس و قمر کی روشنی میں نمودار نہ ہوتا تھا بقول ابن سبع آپ کی نورانیت کی وجہ سے اور بقول رزین غلبہء انوار کی وجہ سے اور کہا گیا کہ عدم سایہ کی حکمت یہ ہے کہ کوئی کافر آپ کے سایہ پر پاؤں نہ رکھے ۔اس کو ترمذی نے روایت کیا۔ذکوان ابو صالح السمان زیارت مدنی سے یا ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام ابو عمرو و مدنی سے،اور دونوں ثقہ تابعین میں سے ہیں،لہذا یہ حدیث مرسل ہے۔لیکن ابن مبارک اور ابن جوزی نے ابن عباس رضي اللہ عنہما سے روایت کیا کہ آپ کا سایہ نہ تھا آپ جب سورج کی روشنی یا چراغ کی روشنی میں قیام فرماتےتو آپ کی چمک سورج اور چراغ کی روشنی پر غالب آجاتی۔
اس مسئلہ کے منکر وہابیہ ہیں اور اسمعیل دہلوی کے غلام اور اسمعیل کو غلامیءحضرت مجدد کا ادعا اور حضرت شیخ مجدد جلد ثالث مکتوبات،مکتوب صدم میں فرماتے ہيں۔رسول انور صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ نہ تھا۔مزید تفصیل فتاوی رضویہ جلد30 میں ملاحظہ فرمائیں۔)سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم اطہر بے سایہ
8-آگے پیچھے ایک جیسا دیکھنا
9-آپ کا دل نہ سوتا تھا۔
10-جانوروں کی بولیاں سمجھنا(مشہور ہے ایک اونٹ آپ کی بارگاہ میں فریاد لیکر آیاکہ میرا مالک مجھ پہ ظلم کرتا ہے۔۔۔۔۔
11- کون کب ؟ اور کہاں مرے گا ؟
رات ہی میں چند جانثاروں کے ساتھ آپ نے میدان جنگ کا معائنہ فرمایا اس وقت دست مبارک میں ایک چھڑی تھی آپ اسی چھڑی سے زمین پر لکیر بناتے تھے اور یہ فرماتے جاتے تھے کہ یہ فلاں کے قتل ہونے کی جگہ ہے۔ اور کل یہاں فلاں کافر کی لاش پڑی ہوئی ملے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ آپ نے جس جگہ جس کافر کی قتل گاہ بتائی تھی اس کافر کی لاش ٹھیک اسی جگہ پائی گئی ان میں سے کسی ایک نے لکیر سے بال برابر بھی تجاویز نہیں کیا۔ (ابوداؤد ج2 ص364 مطبع نامی و مسلم ج2 ص102 غزوہءبدر)
اس حدیث سے صاف اور صریح طور پر یہ مسئلہ ثابت ہو جاتا ہے کہ کون کب ؟ اور کہاں مرے گا ؟ ان دونوں غیب کی باتوں کا علم اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کو عطاء فرمایا تھا۔
کتنے معجزے گنواؤں؟؟؟
اور تمام انبیاء کے معجزے بھی اس بات کی دلیل ہیں۔کہ جب ان کا یہ حال ہے تو امام الانبیاء(انبیاء کے سردار) میں تو بدرجہ اولی یہ معجزات و کمالات موجود ہوں گے۔
وہ کنواری پاک مریم ہے نفخت فیہا کا دم ہے عجب نشان اعظم
مگر آمنہ کا جایا وہی سب سے افضل آیا (صلی اللہ علیہ وسلم)

امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو معجزوں کا ذکر کیا۔
سورج الٹے پاؤں پلٹے چاند اشارے سے ہوچاک
اندھے منکر دیکھ لے قدرت رسول اللہ کی
اس میں امام صاحب نے دو احادیث سے استفادہ کیا کہ شق القمر کا واقعہ تو بہت ہی مشہور ہے ۔اور سورج کو پھیرا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت علی رضي اللہ عنہ کی گود میں سرمبارک رکھ کر آرام فرما رہے تھے۔عصر کا وقت گزر گیا لیکن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آقا علیہ السلام کو نہ بتایا کہ محبوب کی نیند میں خلل نہ آئے۔نماز قضا ہونے کے غم میں آنسو چھلک پڑے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار مبارک پر گرے۔آنکھ کھل گئی۔رونے کاسبب بتایا ۔فرمایا''علی! قضا پڑھنا چاہتے ہو یا ادا۔۔عرض کی حضور ادا پڑھنا چاہتا ہوں۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا تو سورج پلٹ آیا۔
مولی علی نے واری تیری نیند پر نماز
اور وہ بھی عصر جو سب سے اعلی خطر کی ہے
ثابت ہوا جملہ فرائض فروع ہیں
اصل الاصول بندگی اس تاجور کی
 

ابوشامل

محفلین
بھائی رضا! میں نے کوئی بات اپنی طرف سے نہیں کی بلکہ قرآن کی دو آیات کو پیش کیا ہے۔
دوسری بات میں نے آپ کے پیش کردہ بیشتر معجزات تو پہلی بار سنے ہیں، ان کے بارے میں کچھ بتائیں۔
تیسری بات قرآن کا کہنا امام احمد رضا خاں بریلوی رحمت اللہ علیہ سے زیادہ معتبر ہے، اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
 

منہاجین

محفلین
آزادی رائے کا حق یا الزام تراشی؟

رضا نے کہا:
ایک شخص نے جو دعوی ہی نہیں کیا، اسے بلاجواز اس کی طرف منسوب کرتے چلے جانا آزادی رائے نہیں بلکہ الزام تراشی ہے۔ یہ علم کا راستہ نہیں بلکہ سراسر جہالت ہے۔

محض سنی سنائی باتوں پر سیخ پا ہونے کی بجائے پہلے براہ راست ذرائع سے بات کی تہہ تک پہنچیں ورنہ تاجدار کائنات ﷺ کا فرمان ہے کہ کسی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات بلاتحقیق آگے بیان کرنے لگے۔ (اوکماقال)

رضا نے کہا:
محض اپنا مؤقف اگلتے چلے جانا اور دوسرے کو ڈیلیٹ کرتے جانا کہاں کی دانشمندی ہے؟ علمی دلائل کے ساتھ اختلاف کرنا آپ کا حق بنتا ہے، مگر گالی گلوچ علماء کا شیوہ نہیں۔ جسے آپ فتنہ طاہریہ قرار دے رہے ہیں اس پر یہاں خالصتاً علمی حوالے سے ایک سیرحاصل بحث موجود ہے، جس میں آپ کے بیشتر سوالوں کا جواب موجود ہے۔

رضا نے کہا:

گوگل ویڈیو پر کلپس کی صورت میں ڈاکٹر صاحب کی زبانی اس تحریف زدہ ریکارڈنگ کا جواب بھی ملاحظہ ہو۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کی کتاب "خوابوں اور بشارات پر اعتراضات کا علمی محاکمہ" سے اقتباس

اب رہا یہ سوال کہ مذکورہ کیسٹ کو افشا کس نے کیا اس کے افشا میں کون کون سے محرکات پس پردہ کام کر رہے ہیں۔ تو اس سلسلہ میں عرض کرنا چاہوں گا کہ خدا جانے کس طرح یہ کیسٹ فتنہ پرور عناصر کے ہاتھ لگ گئی۔ سیاق و سباق سے جدا کرکے تین گھنٹے کے دورانیے کو آدھ پون گھنٹے کا کرکے ابتدائیے اور متعلقہ وضاحتوں کو کاٹ کر عامۃ الناس میں بدگمانیوں پیدا کرنے کے لئے منظم طریق سے پھیلایا۔ یہ اسی طرح ہے جیسے قرآن حکیم کی یہ آیت کریمہ

لاَ تَقْرَبُواْ الصَّلاَةَ وَأَنتُمْ سُكَارَى. (النساء، 4 : 43) ’’اے ایمان والو! تم نشہ کی حالت میں نماز کے قریب مت جاؤ۔‘‘

کا آدھا آخری حصہ کاٹ دیا جائے اور کہا جائے کہ دیکھو قرآن کہہ رہا ہے کہ ’’نماز کے قریب مت جاؤ‘‘ آپ ذرا تحریف کے مرتکب اس شخص کے ایمان کا اندازہ کر لیں۔ اس سے بڑی بد دیانتی وخیانت اور کیا ہوگی؟

تحریک منہاج القرآن کو بدنام کرنے کے لئے اس تحریف شدہ کیسٹ کی ہزاروں کاپیاں اندرون ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلائی گئیں۔ رسالوں میں اس کیسٹ کے مندرجات کو منفی انداز میں اچھالا گیا۔ پمفلٹ چھاپے گئے پوسٹر اور ہینڈ بل بنوائے گئے۔ میں ان تخریبی و فتنہ پرور عناصر سے صرف اتنا پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس کیسٹ کو عام ہم نے کیا یا تم نے یقیناً بھونڈے طریقے سے اس کیسٹ کو افشا کرکے خیانت کے مرتکب ہونے والوں سے صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ اگر رات کو مصلے پر بیٹھنے کی خدا توفیق دے تو اللہ کے حضور حاضری کا تصور کرکے فیصلہ کرنا کہ ہماری طرف جو باتیں تم نے منسوب کی ہیں وہ سچ ہیں یا جھوٹ، کیسٹ کو سرعام پھیلانے کا کردار تمہارے خبث باطن کی آئینہ داری کرتا ہے یا نہیں اگر تمہارا ضمیر زندہ ہے تو وہ تمہیں جھنجوڑ کر جواب دے گا۔ کہ تم نے ایسا ظلم کیا جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

بدگمانیوں کی گرد سے آلودہ فضا میں اب ضروری ہوگیا تھا کہ علمی سطح پر اس فتنہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا جائے اور قرآن و سنت کی روشنی میں بدعقیدگی کے اس طوفان کو روکنے کا انتظام کیا جائے جو درپردہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ادب و احترام کے خلاف کھڑا کیا جا رہا ہے۔ خدارا کچھ غیرت و حیا کرو اتنا کیچڑ اچھالو جس کا اثر فقط میری ذات پر ہی پڑے سرور عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت کا ذکر نہ آئے

وسوسہ اندازی پھیلانے والے اگر قرآن و حدیث، سنت صحابہ اور تابعین، سنت اکابر و اسلاف اور اولیاء کے حوالے سے علمی سطح پر کسی مقام پر تبادلہ خیالات کرنا چاہیں تو ہمارے دروازے کھلے ہیں۔

ہمارے اس کیسٹ کو ناروا قطع و برید کر کے افشاء و پھیلانے میں ابتداءً جن علماء، بزرگوں، ساتھیوں اور تنظیموں نے زیادہ تگ و دو اور محنت کی ہے ان کی اکثریت علماء دیوبند سے بڑی عقیدت و محبت رکھتی ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ عقیدت کیوں، ہر کسی کا حق ہے انہیں صرف متوجہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کی خدمت میں عرض ہے کہ پہلے ’’مبشرات دار العلوم دیوبند‘‘ کا مطالعہ کریں۔ اگر تم نے اسے پیش نظر رکھا ہوتا تو کبھی بھی تحریک منہاج القرآن کو بدنام کرنے کا نہ سوچتے۔

مزید مطالعہ کے لئے ملاحظہ ہو خوابوں اور بشارات پر اعتراضات کا علمی محاکمہ (مکمل کتاب)
 
Top