اسلامی کتابوں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ مجھ جیسےمبتدیوں کے لئے نہیں لکھی جاتیں۔ ۔ یا تو علماء کے لئے لکھی جاتی ہیں یا پھر جذبات میں لتھڑے ہوئے قاری کے لئے۔ ۔ دینی کتابوں میں موٹے موٹے علمانہ الفاظ ہوتے ہیں۔ ۔ فقہ کے بڑے بڑے مسئل ہوتے ہیں۔ ۔ ۔ مراقبے ہوتے ہیں، مجاہدے ہوتے ہیں، ذکر ہوتا ہے، اذکار ہوتے ہیں جو مجھ جیسے آدمی کی سمجھ میں نہیں آتے۔ ۔ ۔
ایک بار مجھے رائے ونڈ کے تبلیغی اجتماع میں جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں بڑی رونق تھی۔ جگہ جگہ علماء تقریریں کر رہے تھے۔ ۔ ۔
آپ سے کہھ دوں تو کیا حرج ہے کہ اگرچہ تقریر میں بہت کچھ ہوتا ہے۔ جوش ہوتا ہے، جذبہ ہوتا ہے، خطابت ہوتی ہے، نعرے ہوتے ہیں لیکن اثر نہیں ہوتا۔ ۔ دلیلیں ہوتی ہیں مگر پتہ نہیں ہوتا ایسے کیوں ہوتا ہے۔ لیکن ایسے ہوتا ہے کہ بحث یا دلیل سے کبھی کوئی قائل نہیں ہوا۔ ۔ ۔ آج کل سیمینار کا رواج عام ہے۔ مقرر تقریریں جھاڑتے ہیں، سامعین اونگھتے رہتے ہیں۔ تقریر میں "پلیٹ فارمش" عنصر ہوتا ہے، نمائش ہوتی ہے، شوکت ہوتی ہے۔ جس بات میں نمائش کا عنصر ہو، التزاما دوسروں پر اثر ڈالنے کی کوشش کی ہو وہ بات دل کو نہیں لگتی۔ ۔ ۔
علماء کی تقریریں پہلے سے تیار کی ہوئی ہوتی ہیں۔ رٹی ہوئی ہوتی ہیں۔ تھیٹریکل ہوتی ہیں۔ ۔ صرف ہونٹوں سے "ڈیلیور" کی جاتی ہیں۔ ان میں دل شامل نہیں ہوتا۔ دل شامل نہ ہو تو اثر کیسا ؟ تبلیغی میلے میں جگہ جگہ پنڈال بنے ہوئے تھے۔ تقریریں ہو رہی تھیں۔ دھواں دھار تقریریں ۔ جذبات کے فوارے چل رہے تھے۔ پھوار اڑ رہی تھی۔ نعرے لگ رہے تھے۔ جوش و خروش ایسا جیسے الام لگی ہو۔ میلا لگا ہوا تھا۔ سبھی کچھ تھا۔ صرف تبلیغ نہیں تھی۔ تبلیغی میلے میں بیسیوں کتابوں کے اسٹال لگے ہوئے تھے۔ یہ اسٹال اسلامی کتابوں سے بھرے ہوئے تھے۔ ایک اسٹال پر میں نے چند ایک کتابیں الٹ پلٹ کر دیکھیں۔ ایک کتاب کی "قیمت" پوچھی۔ سٹال والے نے کہا "ساٹھ روپے"
میں حیران رہ گیا۔ اس کی لکھائی چھپائی اور ضخامت کی کتاب کی قیمت کسی طور ڈیڑھ سو روپے سے کم نہیں ہو سکتی ۔ ۔ ۔
"اتنی کم قیمت! " میں نے حیرت سے پوچھا، "علمی اور ادبی کتابوں کی قیمت تو اس سے بھی دگنی تگنی ہوتی ہے"۔
وہ مسکرایا، بولا: " اسلامی کتابوں کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔ چونکہ اسلامی کتابیں پاکستان میں بہت زیادہ بکتی ہیں۔ لہذا ان کی "ماس پروڈکشن" ہوتی ہے۔ لاگت کم آتی ہے۔ منافع کی شرح کم رکھی جاتی ہے۔ آپ کون سی کتاب خریدنا چاہتے ہیں؟ " سٹال والے نے پوچھا۔
"میں ایک ایسی کتاب خریدنا چاہتا ہوں جس میں سادہ انداز میں بتایا گیا ہو کہ مسلمان کا مطلب کیا ہے ؟ "
اس نے حیرت سے میری طرف دیکھا۔ ۔ بولا " کیا آپ غیر مسلم ہیں ؟"
"جی نہیں" ۔ میں نے سنجیدگی سے جواب دیا۔ "اللہ سے فضل سے میں مسلمان ہوں"
"آپ مذاق تو نہیں کر رہے" ۔ اس نے کہا
"دراصل میں پیدائشی مسلمان ہوں"۔ ۔ ۔ میں نے جواب دیا۔ ۔ ۔ "منہ زبانی مسلمان!" وہ ہنسنے لگا۔ ۔ بولا:"جس نے کلمہ پڑھ لیا، وہ مسلمان ہے "۔ ۔ ۔
"بالکل میں نے بھی کلمہ پڑھ لیا ہے، میں بھی مسلمان ہوں لیکن جاننا چاہتا ہوں کہ مسلمان کا مطلب کیا ہے "؟
"تو اسلامی کتابیں پڑھیے " وہ بولا
"پڑھی ہیں ۔ بہت پڑھی ہیں ۔ شاید اسی وجہ سے کنفیوز ہوگیا ہوں۔ ویسے بھی کتاب اور چیز ہے، مسلمان اور چیز ہے"۔ ۔ ۔ میں نے جواب دیا
"اچھا" وہ بولا "تو پھر آپ تذکرے پڑہیں"
"تذکرے! وہ کیا ہوتے ہیں؟
"وہ صوفیوں اور بزرگوں کی زندگی پر کتابیں ہوتی ہیں"
"ان کی سوانح ہوتی ہے کیا "؛
"ہاں ہاں ! سوانح ہوتی ہے"
میرے ذہن میں امید کی ایک کھڑکی کھل گئی۔
چار ایک تذکرے پڑہنے کے بعد مجھے بے حد مایوسی ہوئی سب ایک جیسے تھے۔ ان میں تین باتیں نمایاں تھیں۔ ایک تو سرکار قبلہ تھے، جو احترام کے گاڑھے شیرے میں بری طرح لت پت تھے، اس حد تک کہ انسانی خدوخال نظر نہیں آتے تھے۔
وہ انسان نہیں لگتے تھے۔ جیسے کوئی اور مخلوق ہوں۔ فرشتے اور انسان کے درمیان کی مخلوق میرے دل میں صوفیاء کرام کی بڑی عزت ہے۔ اس لیے کہ وہ عظیم انسان تھے۔ عظیم انسان وہ ہوتا ہے جو انسان ہو، اعلی کردار کا مالک ہو، سچی بات یہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلمان ایک کردار ہے جو اللہ کے احکامات پر عمل کرنے سے وجود میں آتا ہے۔
کسی تذکرے میں صاحب تذکرہ کے اعلی کردار کی بات نہ کی گئی تھی۔ صرف کرامات تھیں۔ کرامات ہی کرامات جیسے وہ جادوگر ہوں۔ کوشش کی گئی تھی کہ صاحب تذکرہ کو سپرمین کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ ۔
جہاں تک مجھے علم ہے، اسلام میں سپر مین نہیں ہوتا، کسی سپرمین کی گنجائش نہیں ہے، اسلام میں بشریت کا درجہ بہت بلند ہے، انبیاء بھی انسان تھے اور حضور اعلی کی عظمت اس لیے ہے کہ وہ عظیم انسان تھے۔ اس حقیقت کو غیر مسلم بھی تسلیم کرتے ہیں
تذکروں میں احترام کا گاڑھا ملبہ ہوتا ہے۔ آدھی کتاب تو القابات اور حضوریات سے بھری ہوتی ہے۔ احترام ہی احترام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تلاش"۔۔۔۔۔۔۔ ممتاز مفتی
ایک بار مجھے رائے ونڈ کے تبلیغی اجتماع میں جانے کا اتفاق ہوا۔ وہاں بڑی رونق تھی۔ جگہ جگہ علماء تقریریں کر رہے تھے۔ ۔ ۔
آپ سے کہھ دوں تو کیا حرج ہے کہ اگرچہ تقریر میں بہت کچھ ہوتا ہے۔ جوش ہوتا ہے، جذبہ ہوتا ہے، خطابت ہوتی ہے، نعرے ہوتے ہیں لیکن اثر نہیں ہوتا۔ ۔ دلیلیں ہوتی ہیں مگر پتہ نہیں ہوتا ایسے کیوں ہوتا ہے۔ لیکن ایسے ہوتا ہے کہ بحث یا دلیل سے کبھی کوئی قائل نہیں ہوا۔ ۔ ۔ آج کل سیمینار کا رواج عام ہے۔ مقرر تقریریں جھاڑتے ہیں، سامعین اونگھتے رہتے ہیں۔ تقریر میں "پلیٹ فارمش" عنصر ہوتا ہے، نمائش ہوتی ہے، شوکت ہوتی ہے۔ جس بات میں نمائش کا عنصر ہو، التزاما دوسروں پر اثر ڈالنے کی کوشش کی ہو وہ بات دل کو نہیں لگتی۔ ۔ ۔
علماء کی تقریریں پہلے سے تیار کی ہوئی ہوتی ہیں۔ رٹی ہوئی ہوتی ہیں۔ تھیٹریکل ہوتی ہیں۔ ۔ صرف ہونٹوں سے "ڈیلیور" کی جاتی ہیں۔ ان میں دل شامل نہیں ہوتا۔ دل شامل نہ ہو تو اثر کیسا ؟ تبلیغی میلے میں جگہ جگہ پنڈال بنے ہوئے تھے۔ تقریریں ہو رہی تھیں۔ دھواں دھار تقریریں ۔ جذبات کے فوارے چل رہے تھے۔ پھوار اڑ رہی تھی۔ نعرے لگ رہے تھے۔ جوش و خروش ایسا جیسے الام لگی ہو۔ میلا لگا ہوا تھا۔ سبھی کچھ تھا۔ صرف تبلیغ نہیں تھی۔ تبلیغی میلے میں بیسیوں کتابوں کے اسٹال لگے ہوئے تھے۔ یہ اسٹال اسلامی کتابوں سے بھرے ہوئے تھے۔ ایک اسٹال پر میں نے چند ایک کتابیں الٹ پلٹ کر دیکھیں۔ ایک کتاب کی "قیمت" پوچھی۔ سٹال والے نے کہا "ساٹھ روپے"
میں حیران رہ گیا۔ اس کی لکھائی چھپائی اور ضخامت کی کتاب کی قیمت کسی طور ڈیڑھ سو روپے سے کم نہیں ہو سکتی ۔ ۔ ۔
"اتنی کم قیمت! " میں نے حیرت سے پوچھا، "علمی اور ادبی کتابوں کی قیمت تو اس سے بھی دگنی تگنی ہوتی ہے"۔
وہ مسکرایا، بولا: " اسلامی کتابوں کی قیمتیں کم ہوتی ہیں۔ چونکہ اسلامی کتابیں پاکستان میں بہت زیادہ بکتی ہیں۔ لہذا ان کی "ماس پروڈکشن" ہوتی ہے۔ لاگت کم آتی ہے۔ منافع کی شرح کم رکھی جاتی ہے۔ آپ کون سی کتاب خریدنا چاہتے ہیں؟ " سٹال والے نے پوچھا۔
"میں ایک ایسی کتاب خریدنا چاہتا ہوں جس میں سادہ انداز میں بتایا گیا ہو کہ مسلمان کا مطلب کیا ہے ؟ "
اس نے حیرت سے میری طرف دیکھا۔ ۔ بولا " کیا آپ غیر مسلم ہیں ؟"
"جی نہیں" ۔ میں نے سنجیدگی سے جواب دیا۔ "اللہ سے فضل سے میں مسلمان ہوں"
"آپ مذاق تو نہیں کر رہے" ۔ اس نے کہا
"دراصل میں پیدائشی مسلمان ہوں"۔ ۔ ۔ میں نے جواب دیا۔ ۔ ۔ "منہ زبانی مسلمان!" وہ ہنسنے لگا۔ ۔ بولا:"جس نے کلمہ پڑھ لیا، وہ مسلمان ہے "۔ ۔ ۔
"بالکل میں نے بھی کلمہ پڑھ لیا ہے، میں بھی مسلمان ہوں لیکن جاننا چاہتا ہوں کہ مسلمان کا مطلب کیا ہے "؟
"تو اسلامی کتابیں پڑھیے " وہ بولا
"پڑھی ہیں ۔ بہت پڑھی ہیں ۔ شاید اسی وجہ سے کنفیوز ہوگیا ہوں۔ ویسے بھی کتاب اور چیز ہے، مسلمان اور چیز ہے"۔ ۔ ۔ میں نے جواب دیا
"اچھا" وہ بولا "تو پھر آپ تذکرے پڑہیں"
"تذکرے! وہ کیا ہوتے ہیں؟
"وہ صوفیوں اور بزرگوں کی زندگی پر کتابیں ہوتی ہیں"
"ان کی سوانح ہوتی ہے کیا "؛
"ہاں ہاں ! سوانح ہوتی ہے"
میرے ذہن میں امید کی ایک کھڑکی کھل گئی۔
چار ایک تذکرے پڑہنے کے بعد مجھے بے حد مایوسی ہوئی سب ایک جیسے تھے۔ ان میں تین باتیں نمایاں تھیں۔ ایک تو سرکار قبلہ تھے، جو احترام کے گاڑھے شیرے میں بری طرح لت پت تھے، اس حد تک کہ انسانی خدوخال نظر نہیں آتے تھے۔
وہ انسان نہیں لگتے تھے۔ جیسے کوئی اور مخلوق ہوں۔ فرشتے اور انسان کے درمیان کی مخلوق میرے دل میں صوفیاء کرام کی بڑی عزت ہے۔ اس لیے کہ وہ عظیم انسان تھے۔ عظیم انسان وہ ہوتا ہے جو انسان ہو، اعلی کردار کا مالک ہو، سچی بات یہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ مسلمان ایک کردار ہے جو اللہ کے احکامات پر عمل کرنے سے وجود میں آتا ہے۔
کسی تذکرے میں صاحب تذکرہ کے اعلی کردار کی بات نہ کی گئی تھی۔ صرف کرامات تھیں۔ کرامات ہی کرامات جیسے وہ جادوگر ہوں۔ کوشش کی گئی تھی کہ صاحب تذکرہ کو سپرمین کی حیثیت سے پیش کیا جائے۔ ۔
جہاں تک مجھے علم ہے، اسلام میں سپر مین نہیں ہوتا، کسی سپرمین کی گنجائش نہیں ہے، اسلام میں بشریت کا درجہ بہت بلند ہے، انبیاء بھی انسان تھے اور حضور اعلی کی عظمت اس لیے ہے کہ وہ عظیم انسان تھے۔ اس حقیقت کو غیر مسلم بھی تسلیم کرتے ہیں
تذکروں میں احترام کا گاڑھا ملبہ ہوتا ہے۔ آدھی کتاب تو القابات اور حضوریات سے بھری ہوتی ہے۔ احترام ہی احترام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"تلاش"۔۔۔۔۔۔۔ ممتاز مفتی