سید محمد عابد
محفلین
موبائل بینکاری سے مراد بیلنس چیک، کھاتے کی لین دین، ادائیگی، کریڈٹ ایپلی کیشنز اور دیگر بینکاری لین دین موبائل فون ڈیوائس کے ذریعے کرنا ہے، اسے ایم بینکاری یا ایس ایم ایس بینکاری بھی کہا جاتا ہے1999 ءمیں دنیا میں سب سے پہلے یورپی بینکز نے موبائل بینکاری کی پیشکش اپنے صارفین کی سہولیات کے لئے موبائل ایس ایم ایس کے ذریعے شروع کی۔ موبائل بینکاری نے سال 2010ء میں مزید بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیا ہے۔ موبائل فون کمپنیز اور انٹرنیٹ سرچ انجن جیسے آئی فون اور گوگل نے موبائل بینکاری کے فروغ کے لئے موبائل ایپلی کیشنز بنانا شروع کر دی ہیں۔
موبائل بینکاری کی آمد کے بعد چھوٹے پیمانے پر بینکاری کے متعدد نئے ادارے کھل گئے ہیں جس سے بینکاری کا فروغ ہو رہا ہے۔ موبائل بینکاری کی بدولت صارفین کو ٹیکسز کی مد میں ادائیگی بھی کم کرنی پڑتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران موبائل اور وائرلیس مارکیٹ دنیا میں تیزی ترقی کرنے والی مارکیٹس میں سے ایک ہے اور اس کی رفتار میں آنے والے دنوں میں مزید تیزی آئے گی۔ ایک مالیاتی مشاورتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2010ء میں دنیا بھر میں آن لائن سروسز استعمال کرنے والوں کا 35 فیصد موبائل بینکاری کا استعمال کر رہا تھا جبکہ اب اس میں مزید ایک فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ ایشیائی ممالک جیسے بھارت، چین، بنگلہ دیش، انڈونیشیااور فلپائن جہاں موبائل بنیادی ڈھانچے فکسڈ لائن کے بنیادی ڈھانچے کے مقابلے میں نسبتا بہتر ہے میں موبائل بینکاری کامیابی سے جاری ہے۔
اسٹیٹ بینک نے 2008ء میں برانچ لیس بینکنگ کے قواعد وضوابط جاری کیے اور اب ملک میں برانچ لیس موبائل بینکاری کی خدمات کی فراہمی کے لیے تعمیربینک کا ایزی پیسہ، یو بی ایل اومنی، ایم سی بی موبائل، کے اے ایس بی موبائل اور ایچ بی ایل۔ یو فون موجود ہیں۔برانچ لیس بینکنگ کے شعبے میں پاکستان میں وسیع گنجائش موجود ہے۔ پاکستان میں موبائل بینکنگ کی جلد کامیابی حکومت، ریگولیٹری اداروں، ترقیاتی اداروں، نادرا، ٹیلی کام آپریٹرز، مالیاتی اداروں اور ٹیکنولوجی فرمز سمیت اسٹیک ہولڈرز کی وسیع رینج کی مشترکہ کاوششوں کا نتیجہ ہے۔
پاکستان میں موبائل ٹیلی کمیونیکیشن سروسز فراہم کرنے والے ادارے ٹیلی نار کی جانب سے موبائل بینکاری کا آغاز 2009ء میں کیا گیا اور کمپنی کے مطابق اب تک اس نظام کے ذریعے دس بلین روپے سے زائدکا لین دین کیا جاچکا ہے۔ایم سی بی بینک کی ایم سی بی موبائل سروس کو 2009ء میں ہی دنیا کی سب سے بہترین موبائل سروس کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ یہ ایوارڈ بارسلونا (اسپین) میں موبائل ورلڈ کانگریس کی سالانہ کانفرنس میں ایم سی بی کو دیا گیا۔ حال ہی میںموبی لنک نے موبائل بینکاری کی سہولیات کی فراہمی کے لئے وسیلہ بینک خرید لیا ہے اور جلد ہی موبی لنک وسیلہ کے نام سے موبائل بینکنگ کی نئی سہولیات متعارف کروائے گا۔ موبائل بینکاری کی سہولیات فراہم کرنا موبی لنک کی کافی پرانی خواہش تھی لیکن بدقسمتی سے آر بی ایس کے ساتھ اس سلسلہ میں موبی لنک کا معاہدہ نہ ہوسکا اور انہیں یہ سہولت فراہم کرنے میں تاخیر ہوئی۔ موبائل بینکاری کی فراہمی کے لئے موبی لنک نے حال ہی میں ایک بلین کی مالیت کا مائیکروفنانس لائسنس خریدا ہے اور مالیاتی امور سے متعلق ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔موبی لنک کی جانب سے اب اس سہولت کو جلد از جلد فراہم کرنے کے لئے کام جاری ہے۔موبی لنک موبائل بینکاری سروسز کا آغاز منی ٹرانسفر کی سہولت سے کرے گا۔ جو ٹیلی نار کی جانب سے پیش کی گئی ایزی پیسہ کی مدمقابل ہوگی۔ اسکے علاوہ مستقبل میں موبی لنک کی جانب سے مزید سہولیات جیسے سیونگ اکاونٹ ، مرچنٹ اکاونٹ ، لائف انشورنس ، آن لائین والٹ وغیرہ متعارف کروائے جانے کا بھی امکان ہے۔ پاکستانی مارکیٹ میں اب تقریباً تمام بڑے اور کئی چھوٹے بنک موبائل بینکنگ کی سہولت متعارف کرواچکے ہیں۔ پاکستان میں ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ تیزی سے ترقی کرتے ہوئے انقلاب کی جانب بڑھ رہاہے۔
موبائل بینکاری کی سروسز میں منی اسٹیٹمنٹ، ٹرانزیکشن الرٹ، پنشن پلین منیجمنٹ، انشورنس پولیسی منیجمنٹ، میوچل فنڈز ایکویٹی اسٹیٹمنٹ، چیک کی تفصیلات، اکاﺅنٹ بیلنس چیک، پہلے کی کی گئی ٹرانزیکشن، گم شدہ یا چوری شدہ کارڈز کو بلوک کروانا، لون اسٹیٹمنٹ، اے ٹی ایم یا دیگر کارڈز کے کوڈ کی تبدیلی اور ایکٹیویشن، پیسوں کی ادائیگی، پیسوں کی منتقلی، ملکی اور بین الاقوامی فنڈ کی منتقلی، مائیکرو پیمنٹ ہینڈلنگ، موبائل ری چارجنگ، تجارتی ادائیگی کے وسائل اور بل پیمنٹ پروسیسنگ شامل ہیں۔
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ڈاکٹر محمد یٰسین کے مطابق ملک میں موبائل بینکاری کا مستقبل تابناک ہے۔ حکومت اور پی ٹی اے ملک میں موبائل بینکاری کے فروغ کیلئے درکار معاون پالیسی بنا کر انڈسٹری کو بہتر سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد یٰسین کا کہنا ہے کہ 2014ء تک دنیا بھر میں موبائل کے ذریعے رقم اور دیگر سہولتیں استعمال کرنے والوں کی تعداد 50 کروڑ تک جاپہنچے گی۔ ان کے مطابق اگر ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے میں ترقی کی رفتار یہی رہی تو 2020ء تک ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد 161 ملین ہوجائے گی، جو کل آبادی کا 89 فیصد ہے۔ پاکستان میں انٹر نیٹ کے مقابلے میں موبائل فون صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور صارفین کی بڑی تعداد باآسانی موبائل فون کے ذریعے بینکاری کی سہولت استعمال کرسکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انورکا موبائل بینکاری سے متعلق کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے موبائل بینکاری کے لئے ہدایت نامہ تیار کرچکا ہے اور ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی بینکنگ خدمات فراہم کرنے کی اجازت ہے، جس کے بعد اب ہر جگہ اور ہر وقت بینکنگ کی سہولت موجود ہے جو ایک انقلاب ہے۔ موبائل بینکنگ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ موبائل بینکنگ کی سہولت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ موبائل بینکاری سہولیات کے سبب بینکس میں کام کا دباﺅ بھی کم ہو گیا ہے۔ موبائل بینکنگ نہ صرف جدید سہولت ہے بلکہ انتہائی کم خرچے پر دستیاب ہے۔ سابق گورنر اسٹیٹ بینک سید سلیم رضا نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر موبائل بینکاری یا تھرڈ پارٹی ذرائع استعمال کرنے سے بینکاری لاگت میں 30 گنا کمی ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں یہ اخراجات 60 گنا کم ہوتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران ملک میں بینکز کی جانب سے مجموعی طور پر چار لاکھ سے زائد برانچ لیس موبائل بینکنگ اکاﺅنٹس کھولے گئے ہیں اور دس ملین سے زائد فائنانشل ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ ان برانچ لیس بینکنگ کے ذریعے اربوں روپے کے فنڈز فرد سے فرد، اکاﺅنٹ سے اکاﺅنٹ، اکاﺅنٹ سے فرد، فرد سے اکاﺅنٹ اور حکومت سے عوام کومنتقل کیے گئے۔ شہری اوردیہی، دونوں علاقوں میں بسنے والے کم آمدنی کے حامل طبقے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بینک اب برانچ لیس بینکنگ کی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں 14 ہزار سے زائد ایجنٹس پرمبنی ایک نیٹ ورک قائم کرلیا ہے، جو برانچ لیس بینکنگ کی خدمات فراہم کررہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال 2011-12ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں برانچ لیس بینکنگ میں نمایاں اضافہ ہوا۔ فعال برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس کی مجموعی تعداد دو سال کے مختصر عرصے کے دوران 17448 تک پہنچ گئی جبکہ تمام کمرشل بینکوں کی شاخوں کی مجموعی تعداد تقریباً دس ہزار ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران برانچ لیس بینکنگ ٹرانزیکشنز کا اوسط حجم 3700 روپے جبکہ ٹرانزیکشنز کی اوسط یومیہ تعداد 176296 رہی، جس سے غریب اور متوسط طبقے کی ان خدمات تک رسائی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ملک کے آئی ٹی شعبے میں جو ترقی آئی ہے اس کے بعد بینکاری کے شعبے میں تیزی سے ترقی آرہی ہے۔
تحریر: سید محمد عابد
http://smabid.technologytimes.pk/?p=591
http://www.technologytimes.pk/2011/10/29/موبائل-بنکاری-اور-میّسرسہولیات/
موبائل بینکاری کی آمد کے بعد چھوٹے پیمانے پر بینکاری کے متعدد نئے ادارے کھل گئے ہیں جس سے بینکاری کا فروغ ہو رہا ہے۔ موبائل بینکاری کی بدولت صارفین کو ٹیکسز کی مد میں ادائیگی بھی کم کرنی پڑتی ہے۔ گزشتہ چند سالوں کے دوران موبائل اور وائرلیس مارکیٹ دنیا میں تیزی ترقی کرنے والی مارکیٹس میں سے ایک ہے اور اس کی رفتار میں آنے والے دنوں میں مزید تیزی آئے گی۔ ایک مالیاتی مشاورتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2010ء میں دنیا بھر میں آن لائن سروسز استعمال کرنے والوں کا 35 فیصد موبائل بینکاری کا استعمال کر رہا تھا جبکہ اب اس میں مزید ایک فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ ایشیائی ممالک جیسے بھارت، چین، بنگلہ دیش، انڈونیشیااور فلپائن جہاں موبائل بنیادی ڈھانچے فکسڈ لائن کے بنیادی ڈھانچے کے مقابلے میں نسبتا بہتر ہے میں موبائل بینکاری کامیابی سے جاری ہے۔
اسٹیٹ بینک نے 2008ء میں برانچ لیس بینکنگ کے قواعد وضوابط جاری کیے اور اب ملک میں برانچ لیس موبائل بینکاری کی خدمات کی فراہمی کے لیے تعمیربینک کا ایزی پیسہ، یو بی ایل اومنی، ایم سی بی موبائل، کے اے ایس بی موبائل اور ایچ بی ایل۔ یو فون موجود ہیں۔برانچ لیس بینکنگ کے شعبے میں پاکستان میں وسیع گنجائش موجود ہے۔ پاکستان میں موبائل بینکنگ کی جلد کامیابی حکومت، ریگولیٹری اداروں، ترقیاتی اداروں، نادرا، ٹیلی کام آپریٹرز، مالیاتی اداروں اور ٹیکنولوجی فرمز سمیت اسٹیک ہولڈرز کی وسیع رینج کی مشترکہ کاوششوں کا نتیجہ ہے۔
پاکستان میں موبائل ٹیلی کمیونیکیشن سروسز فراہم کرنے والے ادارے ٹیلی نار کی جانب سے موبائل بینکاری کا آغاز 2009ء میں کیا گیا اور کمپنی کے مطابق اب تک اس نظام کے ذریعے دس بلین روپے سے زائدکا لین دین کیا جاچکا ہے۔ایم سی بی بینک کی ایم سی بی موبائل سروس کو 2009ء میں ہی دنیا کی سب سے بہترین موبائل سروس کا اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ یہ ایوارڈ بارسلونا (اسپین) میں موبائل ورلڈ کانگریس کی سالانہ کانفرنس میں ایم سی بی کو دیا گیا۔ حال ہی میںموبی لنک نے موبائل بینکاری کی سہولیات کی فراہمی کے لئے وسیلہ بینک خرید لیا ہے اور جلد ہی موبی لنک وسیلہ کے نام سے موبائل بینکنگ کی نئی سہولیات متعارف کروائے گا۔ موبائل بینکاری کی سہولیات فراہم کرنا موبی لنک کی کافی پرانی خواہش تھی لیکن بدقسمتی سے آر بی ایس کے ساتھ اس سلسلہ میں موبی لنک کا معاہدہ نہ ہوسکا اور انہیں یہ سہولت فراہم کرنے میں تاخیر ہوئی۔ موبائل بینکاری کی فراہمی کے لئے موبی لنک نے حال ہی میں ایک بلین کی مالیت کا مائیکروفنانس لائسنس خریدا ہے اور مالیاتی امور سے متعلق ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی ہے۔موبی لنک کی جانب سے اب اس سہولت کو جلد از جلد فراہم کرنے کے لئے کام جاری ہے۔موبی لنک موبائل بینکاری سروسز کا آغاز منی ٹرانسفر کی سہولت سے کرے گا۔ جو ٹیلی نار کی جانب سے پیش کی گئی ایزی پیسہ کی مدمقابل ہوگی۔ اسکے علاوہ مستقبل میں موبی لنک کی جانب سے مزید سہولیات جیسے سیونگ اکاونٹ ، مرچنٹ اکاونٹ ، لائف انشورنس ، آن لائین والٹ وغیرہ متعارف کروائے جانے کا بھی امکان ہے۔ پاکستانی مارکیٹ میں اب تقریباً تمام بڑے اور کئی چھوٹے بنک موبائل بینکنگ کی سہولت متعارف کرواچکے ہیں۔ پاکستان میں ٹیلی کمیونی کیشن کا شعبہ تیزی سے ترقی کرتے ہوئے انقلاب کی جانب بڑھ رہاہے۔
موبائل بینکاری کی سروسز میں منی اسٹیٹمنٹ، ٹرانزیکشن الرٹ، پنشن پلین منیجمنٹ، انشورنس پولیسی منیجمنٹ، میوچل فنڈز ایکویٹی اسٹیٹمنٹ، چیک کی تفصیلات، اکاﺅنٹ بیلنس چیک، پہلے کی کی گئی ٹرانزیکشن، گم شدہ یا چوری شدہ کارڈز کو بلوک کروانا، لون اسٹیٹمنٹ، اے ٹی ایم یا دیگر کارڈز کے کوڈ کی تبدیلی اور ایکٹیویشن، پیسوں کی ادائیگی، پیسوں کی منتقلی، ملکی اور بین الاقوامی فنڈ کی منتقلی، مائیکرو پیمنٹ ہینڈلنگ، موبائل ری چارجنگ، تجارتی ادائیگی کے وسائل اور بل پیمنٹ پروسیسنگ شامل ہیں۔
چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) ڈاکٹر محمد یٰسین کے مطابق ملک میں موبائل بینکاری کا مستقبل تابناک ہے۔ حکومت اور پی ٹی اے ملک میں موبائل بینکاری کے فروغ کیلئے درکار معاون پالیسی بنا کر انڈسٹری کو بہتر سہولیات فراہم کررہے ہیں۔ ڈاکٹر محمد یٰسین کا کہنا ہے کہ 2014ء تک دنیا بھر میں موبائل کے ذریعے رقم اور دیگر سہولتیں استعمال کرنے والوں کی تعداد 50 کروڑ تک جاپہنچے گی۔ ان کے مطابق اگر ٹیلی کمیونی کیشن کے شعبے میں ترقی کی رفتار یہی رہی تو 2020ء تک ملک میں موبائل فون صارفین کی تعداد 161 ملین ہوجائے گی، جو کل آبادی کا 89 فیصد ہے۔ پاکستان میں انٹر نیٹ کے مقابلے میں موبائل فون صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے اور صارفین کی بڑی تعداد باآسانی موبائل فون کے ذریعے بینکاری کی سہولت استعمال کرسکتی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انورکا موبائل بینکاری سے متعلق کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے موبائل بینکاری کے لئے ہدایت نامہ تیار کرچکا ہے اور ٹیلی کام کمپنیوں کو بھی بینکنگ خدمات فراہم کرنے کی اجازت ہے، جس کے بعد اب ہر جگہ اور ہر وقت بینکنگ کی سہولت موجود ہے جو ایک انقلاب ہے۔ موبائل بینکنگ کو محفوظ بنانے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ موبائل بینکنگ کی سہولت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ محفوظ بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ موبائل بینکاری سہولیات کے سبب بینکس میں کام کا دباﺅ بھی کم ہو گیا ہے۔ موبائل بینکنگ نہ صرف جدید سہولت ہے بلکہ انتہائی کم خرچے پر دستیاب ہے۔ سابق گورنر اسٹیٹ بینک سید سلیم رضا نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر موبائل بینکاری یا تھرڈ پارٹی ذرائع استعمال کرنے سے بینکاری لاگت میں 30 گنا کمی ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں یہ اخراجات 60 گنا کم ہوتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران ملک میں بینکز کی جانب سے مجموعی طور پر چار لاکھ سے زائد برانچ لیس موبائل بینکنگ اکاﺅنٹس کھولے گئے ہیں اور دس ملین سے زائد فائنانشل ٹرانزیکشنز ہوئیں۔ ان برانچ لیس بینکنگ کے ذریعے اربوں روپے کے فنڈز فرد سے فرد، اکاﺅنٹ سے اکاﺅنٹ، اکاﺅنٹ سے فرد، فرد سے اکاﺅنٹ اور حکومت سے عوام کومنتقل کیے گئے۔ شہری اوردیہی، دونوں علاقوں میں بسنے والے کم آمدنی کے حامل طبقے کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بینک اب برانچ لیس بینکنگ کی خدمات پیش کر رہے ہیں۔ ملک بھر میں 14 ہزار سے زائد ایجنٹس پرمبنی ایک نیٹ ورک قائم کرلیا ہے، جو برانچ لیس بینکنگ کی خدمات فراہم کررہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں مالی سال 2011-12ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستان میں برانچ لیس بینکنگ میں نمایاں اضافہ ہوا۔ فعال برانچ لیس بینکنگ ایجنٹس کی مجموعی تعداد دو سال کے مختصر عرصے کے دوران 17448 تک پہنچ گئی جبکہ تمام کمرشل بینکوں کی شاخوں کی مجموعی تعداد تقریباً دس ہزار ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران برانچ لیس بینکنگ ٹرانزیکشنز کا اوسط حجم 3700 روپے جبکہ ٹرانزیکشنز کی اوسط یومیہ تعداد 176296 رہی، جس سے غریب اور متوسط طبقے کی ان خدمات تک رسائی کی نشاندہی ہوتی ہے۔ ملک کے آئی ٹی شعبے میں جو ترقی آئی ہے اس کے بعد بینکاری کے شعبے میں تیزی سے ترقی آرہی ہے۔
تحریر: سید محمد عابد
http://smabid.technologytimes.pk/?p=591
http://www.technologytimes.pk/2011/10/29/موبائل-بنکاری-اور-میّسرسہولیات/