فاتح
لائبریرین
فخر نوید صاحب! آپ نجانے کس سرکاری اہلکاروں کے قافلے کی ایک گاڑی کی بات کر رہےہیں۔ میرا آج سے دس سال قبل پہلی مرتبہ آغا خان اسپتال میں موبائل فون جامر سے واسطہ پڑا تھا اور اس کے بعد سپریم کورٹ سمیت بے شمار مقامات پر پڑتا رہا۔ اب تو پاکستان میں یہ رواج اس قدر فروغ پا چکا ہے کہ پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو ان جامرز کی بیخ کنی کے لیے قدم اٹھانا پڑا ہے۔ (مجبور ہوں کہ اس سے زیادہ تفصیلات میں یہاں آپ کو بتا نہیں سکتا)۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ یہ اعلامیہ دیکھیے گا۔
ہو سکے تو ڈیلی ٹائمز کی یہ خبر بھی پڑھیے گا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ یہ اعلامیہ دیکھیے گا۔
ہو سکے تو ڈیلی ٹائمز کی یہ خبر بھی پڑھیے گا۔