اگر صرف مواد تک کرنا ہو تب بھی روٹ ایکسس کرنی ہوتی ہے ۔۔۔ روٹنگ سے فون برکڈ ہوجاتا ہے سو وہ تو کرنا نہیں چاہوں گی ۔ لکھنے کی خیر ، اگر فون پر اس خط میں پڑھنا چاہیں تو ۔۔۔؟؟اول تو فون جیسی چھوٹی اسکرین پر نستعلیق خط کا استعمال ابھی بہت خوش کن نہیں ہے۔ دوم یہ کہ نستعلیق خط اگر محض مواد تک محدود ہو تب تک ٹھیک ہے لیکن سائٹ یا سسٹم کے مینو بار اور نیویگیشن وغیرہ میں مستعمل ہو تو بالکل بھی اچھا تاثر نہیں چھوڑتا۔ اگر پورے نظام میں فونٹ تبدیل کرنا ہے تو اس کے لیے غالباً اینڈرائڈ فون میں روٹ ایکسس ہونا ضروری ہوگا جس کے چلتے بعض صورت حالات میں وارنٹی جاتی رہتی ہے۔
ہم نے اپنے جواب میں لکھنے یا پڑھنے کی تخصیص نہیں کی۔ ہر دو صورت میں ہمارا جواب یہی ہوگا۔ البتہ مواد کو نستعلیق خط میں دکھانے کے لیے اگر سائٹ کے مالکان نے فونٹ کی ویب امبیڈنگ کر رکھی ہے تو اس کا نستعلیق میں نظر آنا ممکن ہے، البتہ ابھی نستعلیق خطوط کے بڑے حجم کے باعث عموماً ان کو امبیڈ کرنا دانشمندی نہیں۔اگر صرف مواد تک کرنا ہو تب بھی روٹ ایکسس کرنی ہوتی ہے ۔۔۔ روٹنگ سے فون برکڈ ہوجاتا ہے سو وہ تو کرنا نہیں چاہوں گی ۔ لکھنے کی خیر ، اگر فون پر اس خط میں پڑھنا چاہیں تو ۔۔۔؟؟
کیا فیس بک پر یہ لاگو ہوسکتا ہے ، اکثر لوگ استعمال کر رہے ہیں ۔ہم نے اپنے جواب میں لکھنے یا پڑھنے کی تخصیص نہیں کی۔ ہر دو صورت میں ہمارا جواب یہی ہوگا۔ البتہ مواد کو نستعلیق خط میں دکھانے کے لیے اگر سائٹ کے مالکان نے فونٹ کی ویب امبیڈنگ کر رکھی ہے تو اس کا نستعلیق میں نظر آنا ممکن ہے، البتہ ابھی نستعلیق خطوط کے بڑے حجم کے باعث عموماً ان کو امبیڈ کرنا دانشمندی نہیں۔
ڈیسکٹاپ پر آسان ہے، فون پر نستعلیق کے لیے پھر سے ہماری پچھلے مراسلوں کا مطالعہ فرمائیں۔ ویسے بھی فیس بک کو نستعلیق میں دیکھنا ہمارے لیے تو عجیب سی بات ہے کہ ہمیں اکثر مواد انگریزی میں دیکھنا ہوتا ہے اور نستعلیق خطوط میں انگریزی تحریر چونی کے ناول کا مزہ دیتی ہے۔کیا فیس بک پر یہ لاگو ہوسکتا ہے ، اکثر لوگ استعمال کر رہے ہیں ۔
جب اردو کا چسکہ ڈال دیا ہے اس محفل نے تو پھر اب کیا کریںڈیسکٹاپ پر آسان ہے، فون پر نستعلیق کے لیے پھر سے ہماری پچھلے مراسلوں کا مطالعہ فرمائیں۔ ویسے بھی فیس بک کو نستعلیق میں دیکھنا ہمارے لیے تو عجیب سی بات ہے کہ ہمیں اکثر مواد انگریزی میں دیکھنا ہوتا ہے اور نستعلیق خطوط میں انگریزی تحریر چونی کے ناول کا مزہ دیتی ہے۔
کیا ایسا نستعلیق خطوط کے خراب لاطینی فانٹ کی وجہ سے ہے؟ہمیں اکثر مواد انگریزی میں دیکھنا ہوتا ہے اور نستعلیق خطوط میں انگریزی تحریر چونی کے ناول کا مزہ دیتی ہے۔
انٹرنیٹ پر انگریزی مواد عموماً سین سیرف فیملی کے فونٹ میں ہوتا ہے جبکہ نستعلیق خطوط میں خط کی مماثلت کو پیش نظر رکھتے ہوئے زیادہ شوشے دار لاطینی فونٹ یعنی سیرف فیملے کے فونٹ شامل کیے جانے چاہئیں، نتیجتاً انگریزی مواد نستعلیق فونٹ میں ویب پر دیکھا جائے تو سیرف فیملی کے فونٹ میں نظر آئے گا۔ دوسرا مسئلہ لائن ہائٹ اور بین السطور فاصلوں وغیرہ کی وجہ سے پیدا شدہ عیب ہے جو نستعلیقی خط میں کسی حد تک مناسب یا کم از کم بامر مجبوری قابل برداشت ہے لیکن یہی چیز لاطینی کیریکٹرز کے ساتھ قطعی بھونڈا تاثر دیتی ہے۔ مجموعی طور پر بات یہ ہے کہ لاطینی زبان کے عام متن کے لیے ویب پر رائج خطوط اور نستعلیق خط کے مزاج میں بہت فرق ہے اور جب ان کی کھچڑی بن جائے تو تمام حسن غارت ہو کر رہ جاتا ہے۔کیا ایسا نستعلیق خطوط کے خراب لاطینی فانٹ کی وجہ سے ہے؟
ہم نے اپنے جواب میں لکھنے یا پڑھنے کی تخصیص نہیں کی۔ ہر دو صورت میں ہمارا جواب یہی ہوگا۔ البتہ مواد کو نستعلیق خط میں دکھانے کے لیے اگر سائٹ کے مالکان نے فونٹ کی ویب امبیڈنگ کر رکھی ہے تو اس کا نستعلیق میں نظر آنا ممکن ہے، البتہ ابھی نستعلیق خطوط کے بڑے حجم کے باعث عموماً ان کو امبیڈ کرنا دانشمندی نہیں۔
جو کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹ ہیں ان کا فائل سائز بھی ویب امبیڈنگ کے لیے موزوں فونٹ سائز کے آخری حدود کے آس پاس ہے اور جب صارفین فون پر استعمال کر رہے ہوں تو بینڈ وڈتھ اور بھی محدود ہو جاتی ہے، چہ جائیکہ ہند و پاک کی موبائل پر ڈیٹا اسپیڈ۔ نتیجہ یہ آتا ہے کہ پہلے صفحہ لوڈ ہوتا ہے اور ڈیفالٹ فونٹ میں رینڈر ہو جاتا ہے، تب تک امبیڈیڈ فونٹ ڈاؤن لوڈ ہو رہا ہوتا ہے، اور بعض دفعہ ایک سیکنڈ سے کم اور بعض دفعہ اس سے زیادہ دورانیے کے بعد اچانک سارا مواد پھر سے متعلقہ فونٹ میں رینڈر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سارا لے آؤٹ ری فلو مشاہدے میں آتا ہے۔ ہمارا نہیں خیال کے ایسے مشاہدے کو تسلی بخش کہا جا سکتا ہے۔ اس صورتحال میں کسی قدر بہتری تب آ سکتی ہے جب مناسب کلائنٹ سائڈ کیشنگ عمل میں لائی گئی ہو۔حجم کی بات ترسیمہ جات پر مبنی فونٹس کی حد تک درست ہے۔ کچھ سائٹس کیریکٹر بیسڈ نستعلیق فونٹس کو ایمبیڈ کر رہی ہیں اور میرے مشاہدے کے مطابق یہ تسلی بخش پرفارمنس بھی دے رہے ہیں۔
نتیجہ یہ آتا ہے کہ پہلے صفحہ لوڈ ہوتا ہے اور ڈیفالٹ فونٹ میں رینڈر ہو جاتا ہے، تب تک امبیڈیڈ فونٹ ڈاؤن لوڈ ہو رہا ہوتا ہے، اور بعض دفعہ ایک سیکنڈ سے کم اور بعض دفعہ اس سے زیادہ دورانیے کے بعد اچانک سارا مواد پھر سے متعلقہ فونٹ میں رینڈر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سارا لے آؤٹ ری فلو مشاہدے میں آتا ہے۔ ہمارا نہیں خیال کے ایسے مشاہدے کو تسلی بخش کہا جا سکتا ہے۔
ویب فونٹ لوڈر ایک بہترین ریپر ہے جو فونٹ امبیڈنگ کو سہل بناتا ہے جس کے چلتے فونٹ فیس کا بلٹ پروف سی ایس ایس بلاک کاپی پیسٹ کرنی کی ضرورت نہیں رہتی، لیکن یہ ایسا کوئی جادوئی کام نہیں کرتا جو اس کے بغیر ممکن نہ ہو۔ مثلاً اس کو استعمال کرتے ہوئے بھی دوبارہ رینڈرنگ کا مسئلہ از خود حل نہیں ہوگا، الا یہ کہ اسے سنکرونس موڈ میں استعمال کیا جائے، اس صورت میں صفحے پر تب تک کچھ رینڈر نہ ہوگا جب تک فونٹ ڈاؤن لوڈ نہ ہو جائے یا ٹائم آؤٹ سرزد نہ ہو جائے۔ دوسری بات یہ کہ اس کی مدد سے فونٹ امبیڈنگ کا مطلب یہ ہوا کہ متعلقہ سی ایس ایس اس جاوا اسکرپٹ کوڈ کے لوڈ ہونے اور ایکزیکیوٹ ہونے کے بعد شامل ہوگا اور براؤزر اس کے بعد فونٹ فائل کی ریکوئیسٹ کو نیٹورک کی قطار میں شامل کرے گا۔ فی الحال اردو سائٹوں کے صارفین کے لیے ویب فونٹ امبیڈنگ کا بنیادی مسئلہ اچھے فونٹ کی نسبتاً بڑی فائل سائز اور کم نیٹورک بینڈ وڈتھ ہے۔ویب فونٹ لوڈر، منجانب گوگل اور ٹائپ کِٹ۔ ویب فونٹس کی لوڈنگ کا بہتر اختیار فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔