موبائل فون کے اثرات ہماری زندگیوں پر

صبیح

محفلین
:start:

ایک حقیقت ایک افسانہ
کام ختم،دن گزرا،فراغت ہوئی تورات ہوچکی تھی،کھانا، عشاء کی نماز کے بعد جسم میں تھکن،دماغ خالی خالی اور آنکھیں نیند سے بوجھل تھیں، نرم گداز بستر پر لیٹتے ہی تکیہ کے نیچے سے اسمارٹ فون نکالا،اخبارات کی شہ سرخیاں دیکھیں،سوشل میڈیا اور وٹس ایپ پر پیغامات تھے، انہیں دیکھتے اور ریپلائی کرتے ہوئے رات کے ابتدائی دوحصے ہمیشہ کے لیے ماضی کا حصہ بن چکےتھے ۔۔۔۔
نیٹ پراخبارات کا مطالعہ،حالات حاضرہ سے خبرگیری،سوشل ویب سائیٹس اور وٹس ایپ پر پیغامات کی ترسیلات،اس کے لیے کسی کمپیوٹر ،کرسی ،ٹرالی ،کیبورڈ،اوربجلی کا ہوناضروری تھانہ ہی اہتمام سے بیٹھنا،کیونکہ اسمارٹ فون نے ایک نئےلائف اسٹائل سےہمیں متعارف کرواکر اپنےسحرمیں جھکڑڈالاہے۔
اس خودساختہ مصروفیت کے باعث مڈ نائٹ ہوگئی ،میں تودس بجے تھکان، بوجھل دماغ اور نیند بھری آنکھیں لیےسونے کے ارادے سےبسترپرآیاتھا،لیکن تھوڑی دیر کے بعد جیسے ہی موبائل تکیہ کے نیچے رکھتا تو نیندآنکھوں سےدورہوجاتی۔۔۔اے کاش ہمیں جلد ہی احساس ہوجائے، اسمارٹ فون توچھوٹاساآلہ ہےلیکن آہستہ آہستہ اس نے ہمیں اس حد تک مصروف کردیاہےجوبلاشبہ خودساختگی و بے ساختگی کے زمرے میں آرہا،۔

آیااس کے استعمال نے ہمارے اوپرمثبت اثرات ڈالے یا منفی ۔۔۔۔؟

جب موبائل نہ تھا تو ہماری مصروفیات میں عبادات، اچھی کتب کا مطالعہ اور ملناملاناتھا،لیکن اب! پیغام لکھ کر اپنی بات پہنچانے کا رواج عام ہوچکاہے،حتیٰ کہ عیدین پر بھی بجائے ٹیلی فون کال کے برقی کارڈ روانہ کردئیے جاتے ہیں ۔
کہیں ایسانہ ہوکہ ہم موبائل کی دنیا میں اتنے دورتک چلے جائیں کہ اس کے نشئی بن جائیں اور اپنے آپ کو اس کے بغیر ادھورا خیال کریں،لیکن اب بھی ایسے لوگ ہیں جو موبائل کو ضرورت کی حدتک استعمال کرتے ہیں بس ہمیں اپنے اصول بنانے ہوں گےاورکسی بھی شے پر اتناانحصار نہیں کرناہوگا جو ہماری عادات کا حصہ بن جائے۔
ازصبیح
 

محمداحمد

لائبریرین
کہیں ایسانہ ہوکہ ہم موبائل کی دنیا میں اتنے دورتک چلے جائیں کہ اس کے نشئی بن جائیں اور اپنے آپ کو اس کے بغیر ادھورا خیال کریں۔

لوگوں کی اکثریت اس نشے کی عادی ہو گئی ہے۔ اور اسمارٹ فون کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرنے لگی ہے۔

سوشل میڈیا ہمارے وقت کا بیشتر حصہ کھا جاتا ہے۔ کئی گھنٹوں کی مغز ماری کے بعد جب ہم سوشل میڈیا سے الگ ہوتے ہیں تو دماغ کا تھکن اور بے زاری کے مارے برا حال ہوتا ہے۔

ایک متوازن زندگی کے لئے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال پر وقت کی قید لگانا بے حد ضروری ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
جیسے ہی موبائل تکیہ کے نیچے رکھتا تو نیندآنکھوں سےدورہوجاتی۔۔۔
لوگوں کی اکثریت اس نشے کی عادی ہو گئی ہے۔ اور اسمارٹ فون کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرنے لگی ہے۔
سچ ہے صاحب
دل لگایا تھا دل لگی کے لیئے ۔ اب تو روگ ہی بن گیا ۔
ایک متوازن زندگی کے لئے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال پر وقت کی قید لگانا بے حد ضروری ہے۔
اب یہ قید کیسے لگے ۔۔۔۔؟
بہت دعائیں
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کہیں ایسانہ ہوکہ ہم موبائل کی دنیا میں اتنے دورتک چلے جائیں کہ اس کے نشئی بن جائیں اور اپنے آپ کو اس کے بغیر ادھورا خیال کریں،لیکن اب بھی ایسے لوگ ہیں جو موبائل کو ضرورت کی حدتک استعمال کرتے ہیں بس ہمیں اپنے اصول بنانے ہوں گےاورکسی بھی شے پر اتناانحصار نہیں کرناہوگا جو ہماری عادات کا حصہ بن جائے۔
متفق ہوں
وقت کے ساتھ ساتھ یہ انحصار بڑھتا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا ہمارے وقت کا بیشتر حصہ کھا جاتا ہے۔ کئی گھنٹوں کی مغز ماری کے بعد جب ہم سوشل میڈیا سے الگ ہوتے ہیں تو دماغ کا تھکن اور بے زاری کے مارے برا حال ہوتا ہے۔
یقینا ایسا ہی ہے۔
لیکن بے شمار لوگ اسے صرف تفریح کے لئے استعمال نہیں کرتے۔ تعلیمی مقاصد بہت اچھے طریقے سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
ایک متوازن زندگی کے لئے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے استعمال پر وقت کی قید لگانا بے حد ضروری ہے۔
متفق
اس کی اشد ضرورت ہے۔
اب یہ قید کیسے لگے ۔۔۔۔؟
خود تنقیدی سب سے بڑا حل ہے۔
 
کہیں ایسانہ ہوکہ ہم موبائل کی دنیا میں اتنے دورتک چلے جائیں کہ اس کے نشئی بن جائیں اور اپنے آپ کو اس کے بغیر ادھورا خیال کریں
کوئی کسر باقی ہے ابھی؟
اب یہ قید کیسے لگے ۔۔۔۔؟
خود تنقیدی سب سے بڑا حل ہے۔
میں نے دو سال قبل رمضان میں ایک کام شروع کیا تھا۔ کہ جب بھی (کسی فون کال یا میسج کے علاوہ) ہاتھ موبائل کی طرف جاتا تھا تو 2 میں سے 1 دفعہ پیچھے کھینچ لیتا تھا۔ کافی افاقہ ہوا تھا۔
پھر اردو محفل کا ممبر بن گیا
 

محمد وارث

لائبریرین
کوئی بھی چیز بنفسہ یا بالذات اچھی یا بری نہیں ہوتی، اس کا استعمال اچھا یا برا ہوتا ہے۔ ایٹمی ٹیکنالوجی اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔

موبائل فون بھی اسی زمرے میں ہے، اگر ہماری عادتیں اس سے خراب ہوئی ہیں تو ہماری اپنی وجہ سے نہ کہ ٹیکنالوجی کی وجہ سے۔ موبائل فون کے جہاں نقصانات ہیں وہیں فوائد بھی یقینا ہیں اور بے شمار ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ اول ہم خود فون کا استعمال اعتدال میں رہ کریں، دوسرا یہ کہ اپنے بچوں کو مناسب وقت اور مناسب عمر میں موبائل فون استعمال کے لیے دیں اور اس سے پہلے بچوں کو اس کے اچھے اور برے استعمال کے متعلق بتائیں، ان کی ذہنی سطح بلند کریں اور پھر ان کے ہاتھوں میں یہ "کھلونا" دیں۔
 
بہت ساری ایسی apps ہیں playstore پہ جن پہ آپ ٹائم set کر سکتے ہیں کہ ایک دن میں دو گھنٹے سے زیادہ موبائل استعمال نہیں کرنا یا جس وقت آپ کوئی اہم کام کرنے لگیں جس کے لیے توجہ درکار ہو تو اس وقت اُس app کے ایک آپشن کو choose کرنا ہوتا ہے جس سے چند apps ایک مخصوص وقت تک استعمال نہیں کی جاسکتیں وغیرہ وغیرہ. مثال کے طور پر میں آج کل Quality Time استعمال کر رہی ہوں.
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت ساری ایسی apps ہیں playstore پہ جن پہ آپ ٹائم set کر سکتے ہیں کہ ایک دن میں دو گھنٹے سے زیادہ موبائل استعمال نہیں کرنا یا جس وقت آپ کوئی اہم کام کرنے لگیں جس کے لیے توجہ درکار ہو تو اس وقت اُس app کے ایک آپشن کو choose کرنا ہوتا ہے جس سے چند apps ایک مخصوص وقت تک استعمال نہیں کی جاسکتیں وغیرہ وغیرہ. مثال کے طور پر میں آج کل Quality Time استعمال کر رہی ہوں.
میرے خیال میں اس سلسلے میں سب سے بڑی app اپنی قوت ارادی ہے :)
 
Top