تو یہ تو یہاں کے لیے ہے بھی نہیں، یہ تو ہندوستان اور پاکستان کے دور دراز علاقوں کے لیے ہے جہاں بجلی کی سہولت میسر نہیں اور موبائیل فون کی بیٹری کو چارج کرنے کے لیے کسی دوسرے گاؤں یا نزدیکی شہر جانا پڑتا ہے۔
ھاھاھا
عجیب بات سن رہا ہوں
اس سے بھی زیادہ عجیب بات یہ کہ آجکل بجلی نایاب ہے تو پیپل بجلی سے زیادہ نایاب ہیں۔ اب بندہ کہاںمارا مارا پیپل کی تلاش میںنکلے
نہین گاؤں کو آپ کے پاس لانا پڑے گا۔مجھے لگتا ہے پیپل کے پتے ٹرمینل کا کام کرتے ہیں اور سولر انرجی کو جزب کر لیتے ہیں۔اور اکر بیٹری سے لگاؤ تو وہ پاور اس میں منتقل کر دیتے ہیں۔پر جو بھی ہے قدرت کی کوئی چیز بیکار نہیں سوائے میرے۔
یہ تجربہ ایک مرتبہ میں نے بھی اپنے گاؤں میں کیا تو پورا ایک دن میری بیٹری کام کرتی رہی جبکہ اس سے پھلے بیٹری بلکل لو تھی۔۔۔سبحان اللہ ۔ کیا کمال وقدرت ہے جل جلالہ کی