Wajih Bukhari
محفلین
کیا کیمیا گری ہے عناصر کا ارتباط!
بُنتا ہے آب و گِل سے حسیں جامۂِ حیات
بے جان جسمِ خاک نے پائی ہے زندگی
ذرّوں کے امتزاج سے ہوتے ہیں معجزات!
ہر عضو شاہکار ہے ذوقِ جمال کا
اس نازنیں بدن کو ہے زیبا غرورِ ذات
مدت سے ارتقا کا سفر کر رہا تھا جسم
اب جا کے اِس میں ذہن کی پیدا ہوئیں صفات
جب ذہن مل گیا تو ہوئی جستجو شروع
کیا رازِ زندگی ہے؟ بنی کیوں ہے کائنات؟
انجام اپنا سوچتا ہے ذہن بار بار
سائنس جواب دے گی اسے یا کہ دینیات؟
جتنا بھی ناگوار ہو مرنا ہے ایک دن
کرنا پڑے گا پار کبھی یہ پلِ صراط!
گر ذہن روشنی ہے چراغِ دماغ کی
معدوم ہو گی روشنی بجھتے دیے کا ساتھ
کیوں ہولناک موت کا منظر ہے نفس کو
مرنے کے بعد ذہن بچے گا نہ نفسیات
گر ذہن مثلِ شمع ہے اور طاق ہے دماغ
پھر جسم کی فنا سے نہیں ذہن کی ممات
تاریکیوں میں گور کی بس جسم قید ہے
آئے گی ذہن پر نہ کبھی یہ اندھیری رات
اب ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے موت سے
مرقد میں ہونگے ذہن سے خالی بدن کے ہاتھ
مرنے کا خوف ذہن پہ اتنا ہے کیوں سوار
ڈرنے کی اس میں کون سی اتنی بڑی ہے بات!
--۔ -۔-۔ ۔--۔ -۔-
بُنتا ہے آب و گِل سے حسیں جامۂِ حیات
بے جان جسمِ خاک نے پائی ہے زندگی
ذرّوں کے امتزاج سے ہوتے ہیں معجزات!
ہر عضو شاہکار ہے ذوقِ جمال کا
اس نازنیں بدن کو ہے زیبا غرورِ ذات
مدت سے ارتقا کا سفر کر رہا تھا جسم
اب جا کے اِس میں ذہن کی پیدا ہوئیں صفات
جب ذہن مل گیا تو ہوئی جستجو شروع
کیا رازِ زندگی ہے؟ بنی کیوں ہے کائنات؟
انجام اپنا سوچتا ہے ذہن بار بار
سائنس جواب دے گی اسے یا کہ دینیات؟
جتنا بھی ناگوار ہو مرنا ہے ایک دن
کرنا پڑے گا پار کبھی یہ پلِ صراط!
گر ذہن روشنی ہے چراغِ دماغ کی
معدوم ہو گی روشنی بجھتے دیے کا ساتھ
کیوں ہولناک موت کا منظر ہے نفس کو
مرنے کے بعد ذہن بچے گا نہ نفسیات
گر ذہن مثلِ شمع ہے اور طاق ہے دماغ
پھر جسم کی فنا سے نہیں ذہن کی ممات
تاریکیوں میں گور کی بس جسم قید ہے
آئے گی ذہن پر نہ کبھی یہ اندھیری رات
اب ایک ہی نتیجہ نکلتا ہے موت سے
مرقد میں ہونگے ذہن سے خالی بدن کے ہاتھ
مرنے کا خوف ذہن پہ اتنا ہے کیوں سوار
ڈرنے کی اس میں کون سی اتنی بڑی ہے بات!
--۔ -۔-۔ ۔--۔ -۔-
مدیر کی آخری تدوین: