خرم شہزاد خرم
لائبریرین
موت کو راستہ دیا کس نے
آج پھر گھر جلا دیا کس نے
پھول پودے لگائے تھے میں نے
گھر کو کھنڈر بنا دیا کس نے
قبر کے پاس بیٹھ کر چیخی
میرا بچہ جگا دیا کس نے
اپنے گھر کو جلا رہے ہیں وہ
ان کے ہاتھوں، دیا، دیا کس نے
ایک بچہ یہ مجھ سے پوچھتا ہے
میرا بستہ جلا دیا کس نے
حال میرا عجیب ہے خرم
میرے دل کو دبا دیا کس نے
خرم شہزاد خرم
آج پھر گھر جلا دیا کس نے
پھول پودے لگائے تھے میں نے
گھر کو کھنڈر بنا دیا کس نے
قبر کے پاس بیٹھ کر چیخی
میرا بچہ جگا دیا کس نے
اپنے گھر کو جلا رہے ہیں وہ
ان کے ہاتھوں، دیا، دیا کس نے
ایک بچہ یہ مجھ سے پوچھتا ہے
میرا بستہ جلا دیا کس نے
حال میرا عجیب ہے خرم
میرے دل کو دبا دیا کس نے
خرم شہزاد خرم