موجودہ اسمبلیاں مشرف کو دوبارہ صدر بنائیں گی

نبیل

تکنیکی معاون
پاکستانیوں کو مبارک ہو کہ جنرل مشرف کو دوبارہ صدر بنائے جانے کی تیاری ہو رہی ہے۔

پاکستان حکومت نےاعلان کیا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف کو موجودہ اسمبلیوں سے دوبارہ صدر منتخب کرایا جائے گا۔
یہ اعلان وزیراعظم شوکت عزیز کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے پریس انفرمیشن ڈیپارٹمینٹ کے ایک بیان میں کیا گیا ہے۔

مکمل خبر
 

ساجداقبال

محفلین
میرے ہموطنو!
مبارک ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اگلے پانچ سال کیلیے کمر کس لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید ذلالت کیلیے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آپ کو بھی بہت بہت مبارک ہو نبیل

ہم زندہ قوم ہیں، ہم زندہ قوم ہیں
ہم سب کی ہے پہچان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔;)
 

زینب

محفلین
فلحال کچھ کہہ نہیں سکتے کچھ بھی واضع نہیں ہے۔۔روز ایک نئا بیان اتا ہے سیاست دانوں کا۔۔۔۔ اب تو بس تیل دیکھیں اور تیل کی دھار دیکھیں ہو سکتا ہے مسلم لیگ ق عین وقت پے مشرف کو دھہکا دے جائے جیسا کہ ان کا وطیرہ ہے۔۔۔۔۔۔
 

محسن حجازی

محفلین
میں اس بارے میں بات کرنے ہی والا تھا۔ میں جس قدر مایوس اور شکست خوردہ آج ہوں شاید کبھی نہیں ہوا۔ حکومت اس قدر ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے گی کہ سپریم کورٹ کے فیصلے تک کو روند ڈالے گی یہ امید نہ تھی۔ اب پاکستان یقینی طور پر سول وار یا خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ نوبت آ گئی ہے کہ قوم پرست رہنما بھی ایک اتحاد میں شامل ہیں۔ رسول بخش پلیجو جیو کے ایک پروگرام میں اس قدر تلخ ہو گئے کہ ان کی عمر صحت اور انداز گفتگو میں تلخی دیکھ کر میں آبدیدہ ہو گيا۔ ساتھ میں بابر غوری ایم کیو ایم کو بٹھایا گیا تھا۔ موصوف مسلسل اسرار کر رہے تھے کہ حکومت عدالتوں کا احترام کرتی ہے لیکن عدالتوں کو بھی اپنی حد میں رہنا چاہیے۔ جبکہ دوسری طرف ایم کیو ایم نے 12 مئی کے سلسلے میں عدالت کا گھیراؤ کر لیا اور نعرے لگائے، ایک وکیل کو قتل کر دیا۔
پھر الطاف حسین نے اگلے روز خطاب میں وکیلوں کو دھمکیاں دیں اور انہیں "لچا لفنگا" کہا جس کا شدید رد عمل سامنے آیا۔
ادھر کراچی بار کونسل نے اپنے وکلا کو اسلحہ لائسنس لے کر دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی تک ہر وکیل مسلح رہے گا۔

چودھری شجاعت نے بھی عدالتوں کے بارے میں سخت کلمات کہے۔

جلا وطنی کے روز ایک سیمینار میں چیف جسٹس نے کہا کہ ہم انصاف کریں گے خواہ آسمان گر پڑے۔

ایم کیو ایم یا حکومت سے خیر کی توقع نہیں۔
سیاست دان عوام ایک طرف ہیں ما سوائے پیپلز پارٹی کے۔
اب ملک کی تقدیر صرف عدلیہ اور وکلا کے ہاتھوں میں ہے۔ اگر انہوں نے جرات کا مظاہرہ نہ کیا تو شاید اگلے ساٹھ سال پھر قبرستان جیسی خاموشی ہو۔۔۔۔
 

محسن حجازی

محفلین
جبکہ اصل کہانی یہ ہے۔ اس کے آخری حصے کو غور سے پڑھیے۔۔۔۔
05_09.gif
 

محسن حجازی

محفلین
اور یہ ہے ایک اور باخبر شخص کی اطلاعات جو دن رات ان خبروں کے درمیان رہتا ہے جو ہم تک نہیں پہنچتیں۔۔۔۔

05_08.gif
 

ظفری

لائبریرین
حکمران اور موجودہ سیاستدانوں کو رونا بلکل ایسا ہے کہ کوئی کولہو کے بیل کی طرح چکر لگاتا رہے اور بات وہیں رہے ۔ ان سیاسی کھوٹے سکوں ، فوجی آمروں اور مذہبی نما سیاسی رہنماؤں کو سادہ لوح عوام ریڈی میڈ مل رہے ہیں ۔ ان کے ساتھ دھوکہ دہی کا جو تسلسل ساٹھ سالوں سے چلا آرہا ہے مجھے نہیں لگتا کہ اس میں کسی کمی کا کوئی امکان موجود ہو ۔ کیونکہ جب تک عوام اپنا سر کٹنے کے لیئے پیش کرتے رہیں گے اس وقت تک سر کاٹنے والے ہاتھ موجود رہیں گے ۔

آج کل جو بھی ترجیحات اور سیاسی شعبدہ بازیاں نظر آرہیں ہیں وہ سب بے کار اور فریبِ نظر ہے ۔ کیونکہ بطور شہری اگر عوام کو اقتدار چلانے کا حق حاصل نہیں ہے تو پھر کل کسی اور کو ہم لانے کے کچھ سالوں بعد اس طرح روتے ہوئے نظر آئیں گے جیسے کہ اب رو رہے ہیں ۔ ہم اس بات کے اب متحمل نہیں ہوسکتے کہ ملک کے گھوڑے کی باگ ان میں سے پھر کسی کے حوالے کردیں ۔ بات یہ ہے کہ یہ باگ عوام خود سنبھالیں ۔ اور اس کے لیئے ایک واضع جہدوجہد کی ضرروت ہے ۔ جس میں تُند دہی ، دانشمندی ، سنجیدگی اور دیانت داری کے وہی اوصاف ہونے چاہیں جو تحریک ِ آزادی میں استعمال ہوئے تھے ۔

جن کو ہم عوام کہتے ہیں ان پر اعتماد کرنا چاہیئے ۔ اور بات واضع ہے کہ اگر پاکستان کو خوشحال بنانا ہے تو عوام کو فیصلے کا اختیار ملنا چاہیئے کہ کس طرح کا ماحول ، کس طرح کا نظام ان کو چاہیئے جو ان کی فلاح کا ضامن ہوسکے ۔
 

محسن حجازی

محفلین
جبکہ جنگ گروپ اس صورتحال میں کیسے فوائد سمیٹ رہا ہے ملاحظہ فرمائیے۔ ایک ٹورنامنٹ کے حقوق صرف جیو سوپر کے پاس ہیں۔

1100261060-2.gif


اس سے پہلے بھی جنرل توقیر ضیا کے دور میں پاکستان میں ہونے والے کچھ میچوں کے حقوق جیو کے پاس تھے۔ اس میں تو یہ ہوا کہ اس گروپ کو براڈ کاسٹ کرنا ہی نہ آیا اور بلا مبالغہ تمام دنیا محروم رہی کیوں کہ سٹار سپورٹس، ٹین سپورٹس اور ای ایس پی این سب کی پیشکشوں کو مسترد کر کے جنگ گروپ کو حقوق دیے گئے تھے۔۔۔۔
 
جنگل کا قانون

شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے اور جنگل کے بھی قانون ہوتے ہیں۔ ہمارا ملک وہ جنگل ہے جس کا کوئی قانون نہیں۔ اچھا کیا حامد میر نے کہ پلان ظاہر کردیا ورنہ ہم تو سادہ قوم ہیں ہمیں تو پتہ ہی نہیں لگتا۔ مجھے شک پڑتا ہے کہیں امریکہ کی ریاست تو نہیں؟
 

زینب

محفلین
بی بی کا بیان ہے کہ "پاکستانی جانے کے لیے امریکہ کی رضامندی ضروری ہے"نوازشریف سے امریکہ کے کوئی مفادات وابستہ نہیں ہیں۔۔۔۔نوازشریف کو جلا وطن کیا جانا بھی مشرف +بی بی کی ڈیل کا ہی حصہ ہیں۔۔۔بی بی نے شرط رکھی تھی کی میاں صاحب کو واپس بھیجا جائے گا۔۔۔۔
کیتنے افسوس اور ایک طرح سے بےبسی کی بات ہے وہ لوگ ہم پے حکمرانی کرنا چاہتے ہیں جن سے پاکستانی کی عوام آج کا آج نجات چاہتی ہے۔۔۔۔۔۔۔میرا خیال ہے راہبر اور میں ایل نئی سیاسی اب پارٹی بنا ہی لیں بہت ضرورت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔:rolleyes:
 
Top