موجودہ انتخابی نظام فکرِ اقبال سے متصادم ہے!

الف نظامی

لائبریرین
قوم کو جمہوریت کے نام پر بدھو بنایا جا رہا ہے ، یہاں جمہوریت کے بجائے ایک کرپٹ بوسیدہ نظام رائج ہے

1452421_549973781746813_500315215_n.jpg
 
اقبال بےشک ایک قادر الکلام سخنور تھا! لیکن اس کی فکر کا انتخابی نظام سے تعلق کیسا؟ من حیثہ اقبال اور آپ یا کوئی بھی اس مقام پر برابر ہیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عالمی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج اس ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ مجبوریت کا نظام رائج ہے، جس نے عوام کے حقوق غصب کر رکھے ہیں۔ حقیقت میں یہ جمہوری نظام نہیں بلکہ شہنشاہیت، سیاسی آمریت اور سیاسی بربریت کا نظام ہے جس کا مقصد ملک کے وسائل کو لوٹنا ہے۔ اس کرپٹ نظام کو protect کرنے والے حکمرانوں نے کروڑوں غریبوں، بے کس، بے سہارا اور مجبور لوگوں کو چوروں، ڈاکوؤں، دہشت گردوں اور اغواء کار درندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

ڈاکٹر قادری نے کہا کہ قائداعظم رحمۃ اللہ علیہ نے ملک کا جو تحفہ دیا تھا، آج اس ملک میں مڈل کلاس اور کروڑوں غریبوں کا کوئی عمل دخل نہیں رہ گیا، بلکہ حکمرانوں نے اپنے کاروباری اور تجارتی مفادات کے لیے ملک کو اپنی بزنس ائمپائر بنا کر اسے بڑی طاقتوں کے ہاتھ گروی رکھ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ حکمرانوں کا عوام سے کوئی واسطہ نہیں رہ گیا، بلکہ حکمران عوام سے سراسر جھوٹ بولتے ہیں، عالمی طاقتوں کے ساتھ ان کی سیٹلمنٹ کچھ اور ہوتی ہے اور پارلیمنٹ کے فلور پر اور میڈیا کے سامنے پریس کانفرنسز میں کچھ اور بیان کرتے ہیں۔ پھر میڈیا کو ایک نئی بحث میں الجھا دیا جاتا ہے۔

وزیراعظم صاحب واشنگٹن دورے میں کچھ اور طے کر کے آئے ہیں، اور ملک میں عوام کے آگے جعلی غم و غصہ دکھایا جا رہا ہے اور شور شرابہ کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں یہ بات پوری ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ ڈرون حملوں کے خلاف یہ کہنا کہ یہ ہمارے مذاکراتی عمل پر ڈرون اٹیک اور ہماری امن کی کوششوں پر حملہ ہے۔ یہ سب جعلسازی اور جھوٹ ہے۔ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے اور اس حوالے سے اے پی سی کرنے کے لیے باقاعدہ تاریخ رکھ دی جائے گی تاکہ یہ معاملہ التواء کا شکار ہو کر دب جائے اور اس دوران کئی اور ایشوز آ جائیں گے۔ جس کے بعد قوم یہ باتیں بھول جائے گی اور پھر سارا معاملہ کلیتاً دفن ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میں قوم کے سامنے باقاعدہ ثبوت پیش کر رہا ہوں کہ 23 اکتوبر 2013ء کے جاری کردہ وائٹ ہاوس کے مشترکہ بیان کے مطابق امریکا میں حالیہ ملاقات کے دوران ڈرون حملوں کے متعلق کوئی معاملہ زیربحث نہیں آیا، حکمرانوں کو عوام اور میڈیا کے سامنے جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت کی پالیسی سال 2007ء کی پرویز مشرف کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ یہ زرداری صاحب کی پالیسی کا تسلسل ہے۔ لیکن عوام کے سامنے ڈھونگ رچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ انقلاب کے لیے کارکن فائنل معرکہ کی تیاری مکمل کر لیں۔ تبدیلی اور پرامن انقلابی مہم میں امیر اور غریب سب کو شامل کیا جائے گا۔ کیونکہ ہم امیروں کے دشمن نہیں ہیں، بلکہ اس معرکہ میں امیروں اور غریبوں دونوں کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ اس ملک کے امیر سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ اور غریب سیدنا بلال حبشی رضی اللہ عنہ کا نمونہ بنیں۔
 
Top