عرفان سعید
محفلین
موجِ بحر
فرطِ طرب میں موجِ بحر اترائی جب
نازک ادا سےجوسحرشرمائی تب
خمِ موج گہنائے رخِ ماہِ حسیں
برقِ تموّج سے چھپا مہرِ مبیں
اٹھتی لپکتی اک ادائے ناز سے
سورج سے محوِ بوس اک انداز سے
مستی و شوقِ فوق میں یوں ناچنا
پشتِ ردائے موج سورج جھانکنا
نازک ادا سےجوسحرشرمائی تب
خمِ موج گہنائے رخِ ماہِ حسیں
برقِ تموّج سے چھپا مہرِ مبیں
اٹھتی لپکتی اک ادائے ناز سے
سورج سے محوِ بوس اک انداز سے
مستی و شوقِ فوق میں یوں ناچنا
پشتِ ردائے موج سورج جھانکنا
(آج سے چھ ماہ قبل مبادیاتِ سخن سے ناشناسی کے باوصف شعر کہنے کی جرات کر ڈالی تھی ، جس کے بعد معلوم ہوا کہ موج تو سدا بحر میں ہے لیکن "موجِ بحر" کافی کچھ بے بحر ہے۔ بحور و عروض کے علم سے واجبی سی واقفیت کے بعد اپنی طرف سے چنداولین "موزوں" اشعار پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔اُمید ہے یہاں مشفق اساتذہ اور کہنہ مشق احباب ضرور اپنی قیمتی رہنمائی سے بہرہ یاب کریں گے)
آخری تدوین: