خورشیداحمدخورشید
محفلین
یارب میرے جذبات کو ایسی زباں ملے
حالِ دل وہ جان لے مگر بنا کہے
محبتوں کی چاہ ہو دِل کو دِل سے راہ ہو
دو جسم ہوں ایک جان میں نہ تُو رہے
کانٹا چُبھے مجھے اگر درد ہو اُسے
روئے اُس کا دِل وہاں آنسو مراگرے
ہو ہمارے مُلک کا ایسا نظامِ زندگی
ہر بشر آزاد ہو انصاف بھی ملے
بچوں کی تعلیم کا یکساں ہو انتظام
ایک جیسی صحت و خوراک بھی ملے
قدرہواچھائی کی عزت ملے انسان کو
اونچ نیچ ذات پات سب رہیں پرے
گوہرِ نایاب اور پتھر میں فرق ہو
جوہر شناس ایسا کوئی راہنما ملے
سر زمینِ پاک کا احسان ہے تُم پر
خورشید و ماہتاب تو آئے کئی گئے
حالِ دل وہ جان لے مگر بنا کہے
محبتوں کی چاہ ہو دِل کو دِل سے راہ ہو
دو جسم ہوں ایک جان میں نہ تُو رہے
کانٹا چُبھے مجھے اگر درد ہو اُسے
روئے اُس کا دِل وہاں آنسو مراگرے
ہو ہمارے مُلک کا ایسا نظامِ زندگی
ہر بشر آزاد ہو انصاف بھی ملے
بچوں کی تعلیم کا یکساں ہو انتظام
ایک جیسی صحت و خوراک بھی ملے
قدرہواچھائی کی عزت ملے انسان کو
اونچ نیچ ذات پات سب رہیں پرے
گوہرِ نایاب اور پتھر میں فرق ہو
جوہر شناس ایسا کوئی راہنما ملے
سر زمینِ پاک کا احسان ہے تُم پر
خورشید و ماہتاب تو آئے کئی گئے