ربیع م
محفلین
کچھ نہ کچھ سامنے تو آئے.پھر بھی سارا قصور انڈیا کا ہے کہ وہ حق تلفی کرتا ہے۔ حد ہے ویسے !
کچھ نہ کچھ سامنے تو آئے.پھر بھی سارا قصور انڈیا کا ہے کہ وہ حق تلفی کرتا ہے۔ حد ہے ویسے !
بھارت کے کشمیریوں پر مظالم سے انکار نہیں۔ یہ ہر سال بڑھتے جا رہے ہیں۔ لیکن ان کا اختتام صرف مذاکرات کی میز پر ہوگا۔ ایسا نہیں ہے کہ ماضی میں دونوں ملکوں نے کوشش نہیں کی۔ بیک ڈور روابط چلتے رہتے ہیں۔ لیکن جب اس کا نتیجہ قیام امن کی بجائے مزید حملے بن جائیں تو امن کی امید ختم ہو جاتی ہے۔کچھ نہ کچھ سامنے تو آئے.
مزید حملے...!بھارت کے کشمیریوں پر مظالم سے انکار نہیں۔ یہ ہر سال بڑھتے جا رہے ہیں۔ لیکن ان کا اختتام صرف مذاکرات کی میز پر ہوگا۔ ایسا نہیں ہے کہ ماضی میں دونوں ملکوں نے کوشش نہیں کی۔ بیک ڈور روابط چلتے رہتے ہیں۔ لیکن جب اس کا نتیجہ قیام امن کی بجائے مزید حملے بن جائیں تو امن کی امید ختم ہو جاتی ہے۔
دونوں اطراف شدت پسند بیٹھے ہوئے ہیں۔ بھارت میں ہندوتوا ، آر ایس ایس تو پاکستان میں مختلف جہاد کشمیر تنظیمیں۔ ان کے ہوتے ہوئے قیام امن آسان نہیں۔ بیشک دونوں حکومتیں امن معاہدہ پر دستخط کر دیں۔ فلسطین-اسرائیل والا معاملہ چلتا رہے گا۔ پہلے ان انتہا پسندوں کو روکنا ضروری ہے۔کن کی جانب اشارہ ہے کھل کر کہئے.
جی ہاں۔ اس وقت ہماری فوج کے کارگل ایڈونچر نے سارا معاملہ خراب کیا تھا۔ بعد میں مشرف دور میں معاملات بہت حد تک طے پا گئے تھے۔ مگر تب بھارتی انتہا پسندوں نے داؤد ابراہیم کا ایشو اٹھا کر مذاکرات ختم کر وا دئے۔کشمیر کا مسئلہ 1999ء میں حل ہونے کے امکانات پیدا ہوئے تھے۔ اب بہت مشکل ہے کہ معاملات طے پا جائیں۔
یہاں تک اتفاق ہے۔اس وقت ہماری فوج کے کارگل ایڈونچر نے سارا معاملہ خراب کیا تھا۔