فرخ منظور
لائبریرین
موسیقار مدن موہن ایک عجیب سحر انگیز موسیقار تھے۔
ان کا پورا نام مدن موہن کوہلی تھا۔ 25 جون 1924 کو پیدا ہوئے اور 14 جولائی 1974 کو وفات پائی۔ وہ بمبی ٹالکیز اور فلمستان سٹوڈیوز کے مالک رائے بہادر چنی لال کے بیٹے تھے۔ شروع میں فوج میں ملازمت کی لیکن کچھ عرصے بعد فوج سے استعفیٰ دیے کر تمام تر توجہ موسیقی کی طرف مبذول کر دی۔ کچھ عرصے آل انڈیا ریڈیو لکھنو میں بھی رہے اور بہت تھوڑے عرصے کے لئے ایس ڈی برمن اور شیام سندر میوزک ڈائرکٹر کے ماتحت بھی کام کیا۔
پھر فلموں میں موسیقی دینا شروع کی اور ایسی موسیقی دی جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ فلمی غزل بنانے میں انہیں ملکہ حاصل تھا اور ایسی ایسی فلمی غزلیں بنائیں کہ دوسرے میوزک ڈائرکٹر اس پر رشک کرتے تھے۔
ایک بار نوشاد صاحب نے مدن موہن کے بارے میں کہا کہ اگر یہ "ان پڑھ" فلم کا میوزک میرے نام کر دے تو میں اپنا سارا میوزک اس کے نام کرنے کو تیار ہوں"
اس سے بڑا خراج تحسین مدن موہن کو کیا ہو سکتا تھا۔
اب کچھ مدن موہن کے گانے سنیے اور سر دھنیے۔
ان کا پورا نام مدن موہن کوہلی تھا۔ 25 جون 1924 کو پیدا ہوئے اور 14 جولائی 1974 کو وفات پائی۔ وہ بمبی ٹالکیز اور فلمستان سٹوڈیوز کے مالک رائے بہادر چنی لال کے بیٹے تھے۔ شروع میں فوج میں ملازمت کی لیکن کچھ عرصے بعد فوج سے استعفیٰ دیے کر تمام تر توجہ موسیقی کی طرف مبذول کر دی۔ کچھ عرصے آل انڈیا ریڈیو لکھنو میں بھی رہے اور بہت تھوڑے عرصے کے لئے ایس ڈی برمن اور شیام سندر میوزک ڈائرکٹر کے ماتحت بھی کام کیا۔
پھر فلموں میں موسیقی دینا شروع کی اور ایسی موسیقی دی جس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ فلمی غزل بنانے میں انہیں ملکہ حاصل تھا اور ایسی ایسی فلمی غزلیں بنائیں کہ دوسرے میوزک ڈائرکٹر اس پر رشک کرتے تھے۔
ایک بار نوشاد صاحب نے مدن موہن کے بارے میں کہا کہ اگر یہ "ان پڑھ" فلم کا میوزک میرے نام کر دے تو میں اپنا سارا میوزک اس کے نام کرنے کو تیار ہوں"
اس سے بڑا خراج تحسین مدن موہن کو کیا ہو سکتا تھا۔
اب کچھ مدن موہن کے گانے سنیے اور سر دھنیے۔