نیب نے تو جن جائیدادوں کے ثبوت لانے تھے ان کی کھوج میں جائیدادوں کی قیمت سے زیادہ خرچ کر دیئے ۔
شریف اور زرداری خاندان کو این آر او دے کر کرپشن کیسز واپس عمران خان نے نہیں لئے تھے۔ اگر نیب کو نقصان ہوا ہے تو اس کے پیچھے آمر مشرف کا ہاتھ ہے:
سن 2000 میں پرویزمشرف دور میں نیب نے براڈشیٹ نامی ایک امریکی فرم کی خدمات حاصل کیں کہ وہ پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں کا پتہ چلا کر حکومت پاکستان کو بتائیں تاکہ ریکوری ہوسکے۔
اس کیلئے معاہدہ لکھا گیا جس کے تحت براڈشیٹ کو اس کی خدمات کے عوض فیس بھی ملنا تھی اور اس کے ساتھ ساتھ جو پراپرٹیز اور اثاثے ریکور ہوتے، ان کا بیس فیصد کمیشن بھی ملنا تھا۔
نوازشریف کے ساتھ مشرف نے سعودی عرب کے کے کہنے پر دسمبر 2000 میں ڈیل کرلی اور بینظیر کے ساتھ این آر او کی پینگیں 2004 میں ڈالنا شروع کردیں۔ چنانچہ براڈشیٹ کے ساتھ کیا گیا معاہدہ اب بے اثر ہوکر رہ گیا۔ دوسری طرف براڈشیٹ نے بھی اثاثہ جات کی تلاش میں سرگرمی نہیں دکھائی، چنانچہ نیب نے معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
2006 میں براڈشیٹ نے نیب کے اس فیصلے کے خلاف لندن میں مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دے دی۔
2008 میں زرداری کی حکومت آئی تو پی پی نے براڈشیٹ کے فرنٹ مین کو 5 ملین ڈالرز کی ادائیگی کرکے کہا کہ انہوں نے تمام واجبات ادا کردیئے ہیں۔
براڈشیٹ نے پریس ریلیز میں کہا کہ انہوں نے نہ تو کوئی رقم وصول کی، نہ ہی ان کا کوئی فرنٹ مین ہے جو یہ رقم وصول کرسکتا تھا۔ بادی النظر میں یہ رقم بھی زرداری کی جیب میں ہی گئی۔
پھر براڈشیٹ نے لندن عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ براڈشیٹ کے مقدمے کے دو حصے تھے:
پہلا حصہ یہ تھا کہ اسے اس کی خدمات کی فیس ادا کی جائے،
دوسرا حصہ یہ تھا کہ معاہدے کے مطابق نیب نے جتنی بھی ریکوریز کی ہیں، ان کا بیس فیصد براڈشیٹ کو ادا کیا جائے۔
یہ مقدمہ کئی سال چلتا رہا۔ زرداری گیا، نوازشریف آیا ۔ ۔ ۔ نہ تو ٹھیک طرح پیروی ہوئی اور نہ ہی معاملہ سیٹل کرنے کی کوشش کی گئی۔
2018 میں لندن کی عدالت نے براڈشیٹ کے دونوں نکات درست مانتےہوئے حکومت پاکستان کو حکم دیا کہ وہ براڈشیٹ کو 22 ملین پاؤنڈ کی ادائیگی کرے جس میں نیب کی ریکوریز کا بیس فیصد شامل تھا۔
یعنی و ہ ریکوریز جو نیب نے خود کی تھیں، ان میں سے بیس فیصد براڈشیٹ کو بغیر کچھ کئے ادا کئے جائیں۔ مشرف دور میں ایک کمزور معاہدہ اور پھر بعد میں پی پی اور ن لیگ کی طرف سے فالو اپ نہ ہونے کے باعث آج حکومت پاکستان کو 28 ملین ڈالرز ادا کرنے پڑرہے ہیں۔ اس میں وہ پانچ ملین ڈالرز بھی شامل کرلیں جو زرداری نے مبینہ طور پر براڈشیٹ کے فرنٹ مین کو 2008 میں دیئے تھے لیکن براڈشیٹ ان کی وصولی سے انکار کررہا ہے۔
یہ ہے وہ گند جو سابقہ حکومتوں کا پھیلایا ہوا ہے اور جسے عمران خان کو صاف کرنا پڑ رہا ہے۔
باباکوڈا
باقی عمران خان کے دور میں نیب نے کتنی ریکوری کی وہ یہاں دیکھ سکتے ہیں