مولانا: حیلت رها کن عاشقا، دیوانه شو، دیوانه شو

اربش علی

محفلین
حیلت رها کن عاشقا، دیوانه شو، دیوانه شو
و اندر دلِ آتش درآ، پروانه شو، پروانه شو

(اے عاشق! حیلے چھوڑ دے۔ دیوانہ بن جا! دیوانہ بن جا! آگ کے بیچوں بیچ داخل ہو جا۔ پروانہ بن جا! پروانہ بن جا!)

هم خویش را بیگانه کن، هم خانه را ویرانه کن
وآنگه بیا با عاشقان هم خانه شو، هم خانه شو

(خود سے بھی بے گانہ ہو جا، گھر کو بھی ویرانہ کر دے۔ اور پھر آ اور عاشقوں کا ہم خانہ بن جا! ہم خانہ بن جا!)

رو، سینه را چون سینه‌ها هفت آب شو از کینه‌ها
وآنگه شرابِ عشق را پیمانه شو، پیمانه شو

(جا اور اپنے سینے کو مے کے برتنوں کی طرح سات بار سب کینوں سے دھو ڈال۔ اور پھر شرابِ عشق کا پیمانہ بن جا! پیمانہ بن جا!)

باید که جمله جان شوی ،تا لایقِ جانان شوی
گر سوی مستان می‌روی مستانه شو ،مستانه شو

(تجھے تمام کا تمام جان (روح) ہونا چاہیے تاکہ تو جاناں کے لائق ہو جائے۔ تو مستوں کی جانب جاتا ہے تو مستانہ بن جا! مستانہ بن جا!)

آن گوشوارِ شاهدان هم صحبت ِعارض شده
آن گوش و عارض بایدت، دردانه شو، دردانه شو

( وہ حسینوں کے کان کی بالی ان کے عارض کی صحبت میں ہے۔ اگر تو وہ کان اور وہ عارض چاہتا ہے تو موتی بن جا! گوہر بن جا!)

چون جانِ تو شد در هوا ز افسانهٔ شیرینِ ما
فانی شو و چون عاشقان افسانه شو، افسانه شو

(جب ہمارے شیریں افسانے سے تیری روح ہوا میں اٹھتی ہے تو فنا ہو جا، اور عاشقوں کی طرح خود افسانہ بن جا۔ افسانہ بن جا!)

تو لیلة القبری، برو، تا لیلة القدری شوی
چون قدر مر ارواح را کاشانه شو، کاشانه شو

(تو لیلة القبر ہے۔ جا اور لیلة القدر بن جا۔ پھر شبِ قدر کی طرح روحوں کا کاشانہ بن جا! کاشانہ بن جا!)

اندیشه‌ات جایی رود، وآنگه تو را آن جا کشد
ز اندیشه بگذر چون قضا، پیشانه شو، پیشانه شو

(تیری سوچیں کسی جگہ نکل جاتی ہیں اور تجھے بھی وہاں گھسیٹ لے جاتی ہیں۔ قضا کی طرح ان خیالوں سے گزر جا۔ آگے بڑھنے والا بن جا! پیش رو بن جا!)

قفلی بود میل و هوا بنهاده بر دل‌های ما
مفتاح شو، مفتاح را دندانه شو، دندانه شو

(یہ خواہشات اور آرزوئیں ایک قفل ہیں جو ہمارے دلوں پر لگا ہوا ہے۔ چابی بن جا! چابی کا دندانہ بن جا! دندانہ بن جا!)

بنواخت نورِ مصطفی آن استنِ حنانه را
کمتر ز چوبی نیستی، حنانه شو، حنانه شو

(مصطفی ﷺ کے نور نے اس روتے ہوئے تنے کو پرسکون کیا۔ تو بھی کسی لکڑے کے ٹکڑے سے کم نہیں۔ رونے لگ جا! رونے لگ جا!)

گوید سلیمان مر تو را، بشنو لسان الطیر را
دامی و مرغ از تو رمد، رو،‌لانه شو، رو، لانه شو

(سلیمان (علیہ السلام) تجھ سے کہتے ہیں: "پرندوں کی زبان کو سن۔ تو جال ہے اور پرندے تجھ سے بھاگتے ہیں۔ جا! گھونسلہ بن جا! جا! کاشانہ بن جا!")

گر چهره بنماید صنم، پر شو از او چون آینه
ور زلف بگشاید صنم،‌رو، شانه شو، رو، شانه شو

(اگر صنم اپنا چہرہ دکھائے تو آئینے کی طرح اس سے پُر ہو جا۔ اور اگر زلف کھولے تو جا! کنگھی بن جا! جا! کنگھی بن جا!)

تا کی دوشاخه چون رخی، تا کی چو بیذق کم تکی
تا کی چو فرزین کژ روی، فرزانه شو، فرزانه شو

(کب تک شطرنج کے رخ کی طرح دو سینگا؟ کب تک پیادے کی طرح سست رفتار؟ کب تک فرزیں (ملکہ) کی طرح کج رو رہے گا؟ فرزانہ بن جا! عقل مند بن جا!)

شکرانه دادی عشق را از تحفه‌ها و مال‌ها
هل مال را ،خود را بده، شکرانه شو ،شکرانه شو

(تو نے عشق کا شکریہ ادا کرنے کے لیے تحفے دیے، مال دیا۔ سارا مال جانے دے۔ خود کو دان دے۔ شکرانہ ہو جا! شکرانہ ہو جا!)

یک مدتی ارکان بدی، یک مدتی حیوان بدی
یک مدتی چون جان شدی، جانانه شو، جانانه شو

(ایک مدت تو ارکان کی صورت میں رہا ہے۔ ایک مدت تو حیوان کی شکل میں رہا ہے۔ ایک مدت تو جان (روح) رہا ہے۔ اب جانانہ بن جا! جانانہ بن جا!)

ای ناطقه، بر بام و در تا کی روی، در خانه پر
نطقِ زبان را ترک کن، بی‌چانه شو، بی‌چانه شو

(اے بولنے والے! کب تک بام و در پر پھرتا رہے گا۔ گھر کے اندر کود جا۔ زبان سے بولنا ترک کر دے۔ خاموش ہو جا! گونگا ہو جا!)


(مولانا)
 

اربش علی

محفلین
غزل بہت خوب ہے۔

شاعر کا پورا نام مولانا ہی ہے یا کچھ اور بھی ساتھ ہے؟

غزل کا اردو ترجمہ آپ نے کیا ہے یا کہیں سے لیا ہے؟
مولانا رومی کی غزل ہے۔ فارسی گویان عموماً انھیں مولانا یا مولوی ہی کہتے ہیں، اس لیے صرف مولانا لکھ دیا۔
ترجمہ میں نے خود کیا ہے۔
 

اربش علی

محفلین

محمداحمد

لائبریرین
میرے پاس تعارف میں کہنے کو کچھ نہیں ہے۔ 😔
میں بس ایک سترہ سال کا طالبِ علم ہوں جسے شعر و ادب اور زبانیں جاننے کا شوق ہے۔

بس نام پتہ اور یہی سب کچھ تعارف کی لڑی میں لکھ دیجے۔ باقی سوال جواب دوست احباب آپ سے خود کر لیں گے۔ :)
 
Top