رانا
محفلین
مولانا روم کی کتاب فیہ مافیہ کے ترجمہ ملفوظات رومی سے
معرفت
ایک بادشاہ تھا ایک بندہ خاص اس کا بہت مقرب تھا وہ غلام جب بادشاہ کی محل سرائے کی طرف جانے لگتا تو حاجت مند لوگ اپنی حاجتیں لکھ کر رقعے اسے دیتے۔ کہ وہ بادشاہ کے حضور میں پیش کردے۔ وہ ان رقعوں کو چمڑے کی تھیلی میں ڈال لیتا۔ لیکن جب وہ بادشاہ کے حضور پہنچتا تو بادشاہ کے جمال کی تاب نہ لاسکتا اور بے ہوش جاتا۔ بادشاہ معشوقانہ انداز سے اس کے سینہ جیب اور چمڑے کی تلاشی لیتا کہ یہ بندہ میرے حسن و جمال میں مستغرق ہے آخر اس کے پاس کیا ہے؟ رقعے نکال لیتا اور رقعہ کی پشت پر حاجت روائی کا حکم لکھ دیتا۔ اور تمام رقعے پھر چمڑے کی تھیلی میں ڈال دیتا۔
چنانچہ جس کسی نے رقعہ میں جو کچھ لکھا ہوتا وہ اسے مل جاتا۔ بلکہ جو کچھ لکھا ہوتا اس سے دگنا مل جاتا اور کوئی محروم نہ رہتا۔ بادشاہ کے دوسرے بندے جو ہوش وجود میں ہوتے انہیں سمجھ نہ آتی کہ حاجت مندوں کی حاجتیں وہ کس طرح بادشاہ کے سامنے پیش کریں۔ جب وہ ایسی درخواستیں بادشاہ کے سامنے پیش بھی کرتے تو سو میں بمشکل ایک حاجت کی حاجت روائی ہوتی۔
معرفت
ایک بادشاہ تھا ایک بندہ خاص اس کا بہت مقرب تھا وہ غلام جب بادشاہ کی محل سرائے کی طرف جانے لگتا تو حاجت مند لوگ اپنی حاجتیں لکھ کر رقعے اسے دیتے۔ کہ وہ بادشاہ کے حضور میں پیش کردے۔ وہ ان رقعوں کو چمڑے کی تھیلی میں ڈال لیتا۔ لیکن جب وہ بادشاہ کے حضور پہنچتا تو بادشاہ کے جمال کی تاب نہ لاسکتا اور بے ہوش جاتا۔ بادشاہ معشوقانہ انداز سے اس کے سینہ جیب اور چمڑے کی تلاشی لیتا کہ یہ بندہ میرے حسن و جمال میں مستغرق ہے آخر اس کے پاس کیا ہے؟ رقعے نکال لیتا اور رقعہ کی پشت پر حاجت روائی کا حکم لکھ دیتا۔ اور تمام رقعے پھر چمڑے کی تھیلی میں ڈال دیتا۔
چنانچہ جس کسی نے رقعہ میں جو کچھ لکھا ہوتا وہ اسے مل جاتا۔ بلکہ جو کچھ لکھا ہوتا اس سے دگنا مل جاتا اور کوئی محروم نہ رہتا۔ بادشاہ کے دوسرے بندے جو ہوش وجود میں ہوتے انہیں سمجھ نہ آتی کہ حاجت مندوں کی حاجتیں وہ کس طرح بادشاہ کے سامنے پیش کریں۔ جب وہ ایسی درخواستیں بادشاہ کے سامنے پیش بھی کرتے تو سو میں بمشکل ایک حاجت کی حاجت روائی ہوتی۔